وزیراعلی پنجاب کا انتخاب‘ آج عثمان بزدار کی پوزیشن بہتر‘ حمزہ شہباز مدمقابل
لاہور/ کوئٹہ/ کراچی (خصوصی رپورٹر+ ایجنسیاں) وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب آج ہوگا۔ تحریک انصاف کے عثمان بزدار اور مسلم لیگ (ن) کے حمزہ شہباز میں کانٹے کا مقابلہ ہوگا۔ دونوں کے کاغذات نامزدگی منظور کرلئے گئے ہیں۔ عثمان بزدار نے ذاتی طور پر آکر کاغذات جمع کرائے جبکہ حمزہ شہباز کی طرف سے ان کے تجویز کنندہ مجتبیٰ شجاع الرحمن اور تاکید کنندہ بہاولپور کے رکن پنجاب اسمبلی خالد وارن نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ گزشتہ روز وزارت اعلیٰ کے منصب کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا آخری دن تھا، حسن مرتضیٰ کے پی پی اجلاس میں شریک ہو گی ووٹنگ میں حصہ نہیں لے گی۔ سیکرٹری اسمبلی نے کاغذات نامزدگی کی سکروٹنی کا عمل بھی شام پانچ بجے مکمل کر لیا، یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آج اتوار پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے کے لئے منعقد ہونے والے انتخابات میں پنجاب اسمبلی کے نومنتخب ارکان اسمبلی خفیہ رائے شماری کے ذریعے اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے جبکہ نومنتخب سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی اجلاس کی صدارت کریں گے۔ پیپلزپارٹی کے وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے ووٹنگ میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ مراد علی شاہ نے وزیراعلی سندھ کی حیثیت سے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ گورنر ہاوس میں ہونے والی تقریب میں قائم مقام گورنر سندھ آغا سراج درانی نے مراد علی شاہ سے ان کے عہدے کا حلف لیا ہے۔ تقریب میں ایک ہزار مہمانوں کو مدعو کیاگیا تھاجس میں پیپلز پارٹی کی اعلی شخصیات نے شرکت کی۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے جام کمال بلوچستان کے نئے وزیراعلی منتخب ہوگئے۔ سابق وزیراعلیٰ ثنااللہ زہری نے جام کمال کو ووٹ دیا، جام کمال کو 39 ووٹ ملے جب کہ یونس زہری نے 20 ووٹ حاصل کیے۔ نئے قائد ایوان کے لیے اجلاس نومنتخب سپیکر عبدالقدوس بزنجو کی سربراہی میں ہوا جس میں سابق وزیراعلی ثنااللہ زہری نے اپنی رکنیت کا حلف لیا۔صوبے میں وزارتِ اعلی کے لیے بلوچستان عوامی پارٹی کے جام کمال کا مقابلہ متحدہ مجلس عمل کے میر یونس عزیز زہری سے ہوا۔ سپیکر نے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے دو لابیاں بنائیں۔ مجموعی طور پر 59 ووٹ کاسٹ ہوئے۔ جا م کمال صوبے کے 17 ویں وزیراعلی منتخب ہوگئے۔ جمال کمال کے والد جام یوسف اور داد جام غلام قادر بھی صوبے کے وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں۔ جام کمال کو بلوچستان عوامی پارٹی اور اتحادیوں کی حمایت حاصل تھی جب کہ یونس عزیز زہری کو بی این پی مینگل اور متحدہ مجلس عمل نے نامزد کیا تھا۔ جام کمال آج صبح گورنر ہاﺅس کوئٹہ میں اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس مرکزی سیکرٹریٹ ایچ 180ماڈل ٹاﺅن میں حمزہ شہبازشریف کی صدارت میں ہوا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں 157 ارکان پنجاب اسمبلی نے شرکت کی۔ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں شریک میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے میڈیا سے گفتگو میں کہاکہ ہمیں پنجاب اسمبلی کے ایوان میں 161ارکان کی حمایت حاصل ہے، ہمارے دو ارکان حج بیت اللہ کے لئے گئے ہوئے ہیں۔ 159ارکان آئیں گے جبکہ آزاد امیدوار بھی ہمارا ساتھ دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ سپیکر کے انتخاب کے دن منحرف ارکان میں سے کچھ کا پتہ چل گیا ہے دیگر کا بھی چند روز میں پتہ چل جائے گا۔ وزارت اعلیٰ کا الیکشن ہارنے کی صورت میں حمزہ شہبازشریف ہی پنجاب میں اپوزیشن لیڈر ہوں گے۔ نامزد گورنر چودھری محمد سرور اور سردار عثمان بزدار کے درمیان ملاقات ہوئی۔ نجی ٹی وی کے مطابق ملاقات میں آج وزارت اعلیٰ کے انتخاب پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ارکان اسمبلی سے رابطوں اور طریقہ انتخاب سے متعلق ارکان کو بریف کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ چودھری سرور اور عثمان بزدار پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں بھی شریک ہوں گے اور وزیراعلیٰ کے انتخاب سے متعلق حکمت عملی طے کی جائے گی۔
لاہور (فرخ سعید خواجہ) پنجاب کے آئندہ پانچ سالہ مدت کیلئے وزیراعلیٰ کا انتخاب پنجاب اسمبلی میں آج اتوار 19 اگست کو ہوگا مسلم لیگ ن پنجاب اسمبلی کی سنگل لارجسٹ پارٹی ہے ان کے حلف اٹھانے والے ارکان کی تعداد 159 ہے جبکہ پی ٹی آئی کے ارکان کی تعداد 176 ہے ق لیگ کے 10 ارکان اور پیپلز پارٹی کے 7 اور آزاد 3 ارکان میں 6 اضافی نشستیں خالی ہیں جبکہ 3 نشستوں پر ایکشن نہیں ہوا جبکہ 3 نشستوں پر رزلٹ رکا ہوا ہے وزیراعلیٰ کا انتخاب ڈویژن کی بنیاد پر ہوگا لہذا سپیکر کے الیکشن میں پارٹی امیدوار کے برعکس مخالف امیدوار کو ووٹ دینے والے 12 ارکان اب حمزہ شہباز ہی کو ووٹ ڈالیں گے ذرائع نے بتایا ہے کہ پارٹی کی جانب سے تحقیقات کیلئے باضابطہ کمیٹی قائم نہیں کی گئی تاہم پارٹی قیادت نے کچھ لوگوں کی ذمہ داری لگائی تھی کہ وہ معلوم کریں کہ کون سے ارکان نے پارٹی کے امیدوار کو ووٹ نہیں ڈالا مسلم لیگ ن کے صوبائی رہنما اور سابق صوبائی وزیر میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے تصدیق کی ہے کہ جن 12 لوگوں نے پارٹی کے خلاف ووٹ دیا ان میں سے کچھ کا پتہ چل گیا ہے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے انتخاب میں جو کوئی پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ ڈالے گا اس کا نہ صرف ایوان میں محاسبہ ہوگا بلکہ ان کے حلقے کے عوام بھی اس کا محاسبہ کریں گے ذرائع نے بتایا ہے کہ مسلم لیگ ن میں فارورڈ بلاک قائم کرنے کے خواہش مندوں کو بریطرح ناکامی ہوئی ہے جبکہ آزاد ارکان اسمبلی میں سے بھی بعض باضمیر مسلم لیگ ن کے وزیراعلیٰ کے امیدوار کوووٹ ڈال سکتے ہیں۔