برطرف ججز نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی اور کرپشن کے الزامات کوبے بنیاد قرارد یا
پشاور(بیورورپورٹ)پشاور میں بدعنوانی کے الزام میں ملازمتوں سے برطرف ماتحت عدالتوں کے ججز نے اپنے اوپرضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی اور کرپشن کے الزامات کوبے بنیاد قرارد یتے ہوئے برطرفی کومستردکردیااورکہا ہے کہ انصاف کیلئے جوڈیشل سروسز ٹریبونل سے رجوع کرینگے۔پشاورہائیکورٹ کی جانب سے برطرف ماتحت عدالتوں کے سابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججزنعیم اقبال، اورنگزیب اورسابق سول جج جوڈیشل مجسٹریٹ شکیل الرحمن نے پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ پشاور ہائیکورٹ نے بغیر کسی انکوائری اور ثبوت کے انسپکٹنگ جج کی رپورٹ پر ہمیں سروس سے20جولائی کومعطل جبکہ گزشتہ روز17اگست کوبرطرف کردیا،ان کاکہناتھاکہ اگر ہمارے خلاف کسی کے پاس کوئی ثبوت اورشواہدہیں توہمیں فراہم کئے جائیں،پریس کانفرنس کے دروان ان کاکہناتھاکہ16سے20سال تک سروس کرنیوالے ججز کو اس طریقے سے برطرف کرنا ناانصافی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہماری رٹ پٹیشن پشاور ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے اور ہم نے اس کی جلد سنانے کی درخواست بھی دی لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی اسی وجہ سے ہم نے سپریم کورٹ میں بھی پٹیشن لیکر گئے ، ذاتی سماعت کو ملتوی کرنے کی درخواست بھی دی لیکن اس میں بھی انصاف نہ ملا ،ہمارے خلاف کوئی ثبوت اور شواہد بھی پیش نہیں کئے گئے نہ ہی شفاف ٹرائل کا موقع دیا گیاحالانکہ پوری دنیا میں ہر ملزم اور مجرم کو یہ موقع دیا جاتا ہے لیکن افسوس ہے کہ سابق ججز کو یہ موقع فراہم نہیں کیا جارہا جو بنیادی حقوق سے متصادم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کرپشن کی تو شواہد پیش کئے جائیںتاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہو ۔ سابق ججز نے بتایاکہ وہ انصا ف کیلئے سپریم کورٹ کیساتھ ساتھ جوڈیشل سروسز ٹریبیونل سے بھی رجوع کرینگے۔