لوٹی دولت کی واپسی کیلئے ٹاسک فورس قائم‘ وزرا کا بیرون ملک علاج بند‘ نواز‘ مریم اور صفدر ای سی ایل پر....
اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی+ نامہ نگار) وفاقی کابینہ نے اپنے پہلے اجلاس میں سابق وزےراعظم محمد نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ( ای سی ایل) میں ڈالنے کی منظوری دیدی۔ عمران کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس میں سرکاری املاک کے بہتر استعمال کیلئے 2کمیٹیاں تشکیل دی گئیں، وزراءاور بیوروکریٹس کے بیرون ملک دورے محدود کردیئے گئے، حسین نواز، حسن نواز اور اسحق ڈار کو وطن واپس لانے کیلئے اقدامات کی بھی ہدایت کر دی گئی ہے ان کے ریڈ وارنٹ پہلے سے جاری ہیں، وزارت قانون اور داخلہ کو کہا ہے کہ وارنٹ پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، یہ لوگ پاکستان کے فرار مجرم ہیں، ضروری ہے انہیں واپس لایا جائے تاکہ وہ عدالت میں پیش ہوں اور احتساب کا سامنا کریں، وفاقی کابینہ کے ارکان کی بیرون ملک علاج پر پابندی لگا دی گئی، حکومتی اخراجات کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، وزیراعظم ہاﺅس کی غیر ضروری گاڑیاں نیلام کرنے، بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے لوٹی گئی دولت اور غیر قانونی اثاثوں کو واپس لانے کیلئے ٹاسک فورس کے قےام کی منظوری دیدی، ٹاسک فورس کے سربراہ سینئر قانون دان شہزاد اکبر ہوں گے۔ ےہ بات وفاقی وزےر اطلاعات و نشرےات فواد چوہدری نے وفاقی کابےنہ کے اجلاس کے بعد پی آئی ڈی مےں پرےس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی جو پےر کو وزےر اعظم عمران خان کی زےر صدارت ہوا۔ وفاقی وزےر اطلاعات و نشرےات نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس کی جائیداد پاکستان کی ملکیت ہے جس کی قرقی کے حوالے سے وزارت قانون کو برطانیہ کی عدالت میں کیس دائر کرے گی، بڑی سرکاری رہائش گاہوں کے ملازمین کو نوکریوں سے نہیں نکالا جائیگا، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی شرکت کریں گے، کابینہ نے بھاشا ڈیم اور دیگر معاملات پر بھی واٹر ریسورس کی منسٹری کو سفارشات تےار کرنے کی ہداےت کی۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ احتساب کا عمل وزیراعظم عمران خان اور کابینہ سے شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کیلئے وزیراعظم سمیت تمام کابینہ کے ارکان اپنے اثاثے دوبارہ ظاہر کریں گے، کابینہ نے وزیراعظم ہاو¿س کی اضافی گاڑیوں کی نیلامی کی منظوری دیدی ہے، وزیراعظم آفس کی مہنگی ترین گاڑیوں کی نیلامی کی جائے گی، وزیراعظم دو گاڑیاں استعمال کریں گے جبکہ کیبنٹ ارکان کو ایک گاڑی دی جائے گی۔ فواد چوہدری نے کہا کہ ریاست کی ملکیت اربوں روپے کی املاک ہیں، سرکاری املاک کے بہتر استعمال کیلئے 2کمیٹیاں تشکیل دی گئیں ہیں۔ تاریخی اہمیت کی حامل سرکاری املاک کی حیثیت کا جائزہ لینے کیلئے وفاقی وزیر شفقت محمود کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ دوسری کمیٹی کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور اعلیٰ عہدوں پر فائز سرکاری افسران کی رہائش گاہوں کا جائزہ لینے کیلئے بنائی گئی ہے جس کی سربراہی وزیر خزانہ اسد عمر کریں گے، دو صوبوں میں ہماری حکومت ہے ،وہا ں اپنی پالیسیاں نافذ کرینگے، باقی دو صوبوں کی حکومتوں سے بھی اس حوالے سے بات ہوگی۔ فواد چوہدری نے کہا کہ حکومتی ملازمین کو کسی دوسری جگہ نوکری دی جائے گی تاکہ ان افراد کی معاشی زندگی خراب نہ ہوسکے۔ وزیراعظم خود غیر ضروری بیرونی دورے نہےں کرینگے جبکہ آئندہ 3ماہ تک وزیر اعظم کا کوئی دورہ شیڈول نہیں۔ وزراءکے بیرون ملک علاج پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت توانائی بھاشا ڈیم اور دیگر منصوبوں سے متعلق رپورٹ دیگی۔ انہوں نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس کی جائیداد پاکستان کی ملکیت ہے جس کی قرقی کے حوالے سے وزارت قانون کو برطانیہ کی عدالت میں کیس دائر کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانی اثاثوں کو واپس لانے کیلئے ٹاسک فورس بنادی گئی ہے، ٹاسک فورس کے سربراہ سینئر قانون دان شہزاد اکبر ہوں گے جبکہ ٹاسک فورس میں نیب ،ایف بی آر، سٹیٹ بینک، ایس ای سی پی کے نمائندے شامل ہوں گے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ صدارتی انتخابات کے معاملے پر پی ٹی آئی کی اکثریت ہے، صدارت الیکشن جیتنے کے لیے مستحکم ہیں، حزب اختلاف کو اپنے امیدوار کو لانے کا حق حاصل ہے لیکن ہمیں امید ہے کہ عارف علوی کو آرام سے صدر منتخب کرالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کئی اداروں کو بحال کرنے کی ضرورت ہے، ہمارے دورمیں سیاسی تقرریاں نہیں ملیں گی، انفارمیشن گروپ کو ماضی میں نظر انداز کیا گیا اسے حق نہیں ملا، محکمہ اطلاعات میں بھی اصلاحات لائی جائیں گی۔ چیف جسٹس سے ملاقات سے متعلق سوال پر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس میرے استاد ہیں اور میں سپریم کورٹ کا وکیل بھی ہوں، سیاست کے علاوہ بھی کچھ رشتے ہیں۔ جنرل اسمبلی کے اجلاس سے متعلق سوال پر انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی شرکت کریں گے اور وہی پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ فواد چوہدری نے بتایاکہ کابینہ کے اجلاس میں سابق صدر پرویز مشرف سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین کوئی پروٹوکول نہیں لے رہے، ان کے ساتھ وفاقی حکومت کی کوئی گاڑی نہیں۔ وزیراعظم کے قوم سے خطاب پر بعض سیاسی رہنماﺅں کی تنقید کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم کی تقریر ایک گھنٹے سے زائد تھی، اس پر بھی تنقید ہوئی بہت لمبی تقریر تھی، اگر کہیں تو پھر ہم بارہ گھنٹے بیٹھ جائیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان چاہتے ہیں کہ وہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو تنہا نہ چھوڑا جائے۔انہوں نے بیرونِ ملک جیلوں میں قید پاکستانیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی بھی سفارتی اہلکار بیرونِ ملک پاکستانیوں کی مدد کرنے میں ناکام ہوگیا تو اسے اگلے ہی روز واپس پاکستان بلالیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کئی اداروں کو بحال کرنے کی ضرورت ہے، ہمارے دورمیں سیاسی تقرریاں نہیں ملیں گی، انفارمیشن گروپ کو ماضی میں نظر انداز کیا گیا اسے حق نہیں ملا، محکمہ اطلاعات میں بھی اصلاحات لائی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ بلاامتیاز و بلاتفریق احتساب کے لئے وزیراعظم کا معاون خصوصی برائے احتساب مقرر کر دیا گیا ہے۔ ملک میں پہلا موقع ہے کہ وزراءکے حلف کے فوری بعد وزیراعظم نے کابینہ کا اجلاس طلب کر لیا۔ وزیراعظم اور وزراءعوامی احتساب کا سامنا کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ رولز اگر موجود ہیں تو اپوزیشن پی آئی ڈی کے میڈیا سنٹر کو استعمال کر سکتی ہے ہم میں تنقید سننے اور سہنے کی عادت ہے۔آج ہی پی ٹی وی کو ہدایات جاری کر دی ہیں کہ پی ٹی وی پر سب کو مساوی وقت دیا جائے۔کسی کے ساتھ کوئی امتیاز نہیں برتا جائے گا انہوں نے کہا کہ مفادات کے ٹکراﺅ کی قانون سازی وفاق میں بھی ہو گی کیونکہ عوامی عہدےدار کاروبار نہیں کر سکتا کے پی میں پہلے ہی ہم ایسا قانون بنا چکے ہیں ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہاکہ افسوس ناک امر ہے کہ میڈیا ہاﺅسز میں انصاف پر مبنی سسٹم نہیں ہے۔ ہم کسی کی وکالت نہیں کر سکتے۔ عید کے بعد پارلیمانی پارٹی امیدواروں کا فیصلہ کرے گی۔وفاقی کابینہ کی طرف سے منظوری ملنے کے بعد وزارت داخلہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کا نام ای سی ایل میں باضابطہ شامل کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کا اجلاس جمعہ کو طلب کرلیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس میں حکومت کے آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا جائے گا۔ وزیراعظم کابینہ کو اپنی ترجیحات سے آگاہ کریں گے۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی)16رکنی وفاقی کابینہ نے حلف اٹھالیا، کابینہ ڈویژن نے 5مشیروں کا بھی نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ تقریب حلف برداری پےر کی صبح ایوان صدر میں ہوئی۔ تقریب کے ابتدا میں قومی ترانے کی دھن بجائی گئی۔ تلاوت کی سعادت قاری اکرام الحق نے حاصل کی۔اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان پارٹی رہنماﺅں کے علاوہ مہمان بھی موجود تھے۔ صدر ممنون حسین نے16رکنی وفاقی کابینہ ارکان سے حلف لیا ۔حلف لینے والوں میں شاہ محمود قریشی، اسد عمر، پرویز خٹک، شیریں مزاری، فروغ نسیم، خالد مقبول صدیقی، شیخ رشید، زبیدہ جلال، فواد چوہدری، غلام سرور خان ، طارق بشیر چیمہ، فہمیدہ مرزا، شفقت محمود، عامر کیانی، مولانا نور الحق قادری اور خسرو بختیار شامل تھے۔وفاقی کابینہ میں شامل فروغ نسیم کو وزارت قانون و انصاف، اسد عمر کو وزارت خزانہ، پرویز خٹک کو وزارت دفاع، شاہ محمود قریشی کو وزارت خارجہ، شیخ رشید احمد کو وزارت ریلوے ، فواد چوہدری کو وزارت اطلاعات اور غلام سرور خان کو وزارت پیٹرولیم ڈویژن کا قلمدان دیا گیا ،اسی طرح طارق بشیر چیمہ کو وزارت ریاستی سرحدی امور(سیفران) ، نورالحق قادری کو وزارت مذہبی امور و بےن المذاہب ہم آہنگی، خالد مقبول صدیقی کو وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ کمیونی کیشن، شفقت محمود کو فیڈرل ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ٹریننگ و نیشنل ہسٹری، زبیدہ جلال کو وزارت دفاعی پیداوار، شیریں مزاری کو انسانی حقوق، خسرو بختیار کو آبی وسائل اور عامر محمود کیانی کو نیشنل ہیلتھ سروسز کا قلمدان دیا گیا ہے۔وزیراعظم عمران خان کی کابینہ کےمشیروں میں محمد شہزاد ارباب کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، عبدالرزاق داﺅد کامرس، ٹیکسٹائل، صنعت، پیداوار اور سرمایہ کاری، ڈاکٹر عشرت حسین ادارہ جاتی اصلاحات و کفایت شعاری، امین اسلم کو موسمیاتی تبدیلی، اور بابر اعوان کو پارلیمانی امور کا مشیر لگایا گیا ۔ وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے اپنے تمام صوابدیدی اختیارات ختم کرنے کا اعلان کر دےا اور کہا ہے کہ کفایت شعاری ہماری حکومت کا مرکزی شعار ہو گا۔ توقع ہے کہ وزارت پارلیمانی امور کا تمام عملہ بدلے ہوئے پاکستان کے تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھالنے کی کوشش کرے گا۔ وزارت پارلیمانی امور کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد وزارت کے عملے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب ایک بدلا ہوا دور ہے‘ بہتر ہے کہ ہم خود کو بدل لیں۔
کابینہ/ حلف برداری