حکمران ایسا ہونا چاہیے جو اللہ کی اطاعت کرےق برائی سے روکے : خطبہ حج
مکہ مکرمہ+ عرفات (ممتاز احمد بڈانی+ مبشر اقبال لون استادانوالہ+ نوائے وقت رپورٹ) میدان عرفات میں حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کیلئے دنیا بھر سے آئے لاکھوں عازمین حج جمع ہوئے۔ اس موقع پر روح پرور مناظر دیکھنے میں آئے۔ امام مسجد نبوی شیخ حسین بن عبدالعزیز نے خطبہ حج دیتے ہوئے کہا کہ مسلمان تقویٰ اختیار کریں تاکہ فلاح پاسکیں، شرک کرنے والوں سے دور رہو، رسول اللہ نے توحید پر زور دیا۔ اللہ کے برابر کسی کو کھڑا کرنے کی مذمت کی ہے۔ اللہ غرور اور تکبر کو پسند نہیں کرتا۔ اخلاق حسنہ معاشرے کی کامیابی کا ضامن ہے۔ معمولات زندگی گزارنے کیلئے بہتر اخلاق کی ضرورت ہے۔ اللہ نے عدل و انصاف سے فیصلے کرنے کی ہدایت کی ہے۔ نبی پاک کے اعلیٰ ترین اخلاق نے اسلام کو پیش کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ اللہ کا حکم ہے فیصلہ سازی عدل کی بنیاد پر کی جانی چاہئے۔ اللہ نے ناپ تول میں برابری کا حکم دیا۔ خواتین اور بیویوں کے ساتھ بھلائی کا معاملہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ رسول پاک نے اپنے خطبہ عرفہ میں حسن اخلاق پر زور دیا۔ مناسک حج میں نبی پاک کی دی گئی تعلیمات کا اتباع کرنا چاہئے۔ نماز، کلمے کے بعد اسلام کا اہم ترین رکن ہے۔ نبی پاک کی پیش کرہ اخلاقیات کسی بھی بے گناہ کو نقصان پہنچانے سے روکتی ہیں۔ حسن اخلاق سے ہی اسلام آفاقی دین ثابت ہوا۔ نبی پاک نے ایمان کے اہم ستون کو واضح طور پر پیش کیا۔ نماز کی اہمیت پر قرآن و حدیث نے زور دیا ہے۔ زکوٰة اور روزے بھی اسلام کے اہم ستون ہیں۔ اللہ پاک نے سورہ حجرات میں افواہوں کی تصدیق کرنے کا حکم دیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ قرآن سیدھا راستہ دکھاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ عرفہ کے روز نیک لوگوں کو بخش دیتا ہے اور فرشتوں میں ان کا ذکر کرتا ہے۔ میدان عرفات میں حسن اخلاق مکمل کردیئے گئے۔ حکمران ایسا ہونا چاہئے جو اللہ کی اطاعت کرے اور ہر طرح کی برائی روکے۔ مسلمانوں کو حکمرانوں کی فرمانبرداری اطاعت کا حکم دیا گیا۔ پوری دنیا کو قرآن پاک کے مطالعے کی دعوت دیتے ہیں۔ آج توبہ اور مغفرت کا دن ہے۔ شریعت نے سود خوری اور جوئے کو حرام قرار دیا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی، اپنے نبی اور اپنے امراءکی اطاعت کا حکم دیا۔ معاشرے میں امن کیلئے ہر مسلمان کو کوشش کرنی چاہئے۔ ان احکامات کا مقصد یہ تھا کہ مسلمان غلبہ حاصل کرسکیں ۔ حج کے موقع پر فرقہ بندیوں اور سیاسی نعروں کو جگہ نہ دی جائے۔ اسلام نے معافی اور درگزر سے کام لینے پر زور دیا۔ اسلام نے بے ایمانی کرنے والوں کو سخت عذاب کی تنبیہ کی۔ اسلام نے میاں بیوی کے رشتے میں میانہ روی اور محبت پر زور دیا۔ اللہ تعالیٰ نے والدین کے احترام اور خیال رکھنے کی تلقین کی ہے۔ اخلاق فاضلہ کا درس دیں، آنے والی نسل کو اچھے اخلاق کی تعلیم دیں۔ میں مسلم حکمرانوں، علماء، والدین، اساتذہ، ذرائع ابلاغ کے لوگوں کو نصیحت کروں گا کہ اخلاق فاضلہ کا درس دیں اور اپنی آنے والی نسل کو اچھے اخلاق کی تعلیم دیں، ایسے اخلاق جس پر وہ اللہ اور رسول کی تعلیمات پر عمل کریں اور دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کرسکیں۔ اے مسلمانو! میں نصیحت کرتا ہوں کہ تقویٰ اختیار کریں اور اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل کریں کیونکہ جس نے تقویٰ اختیار کیا وہ دنیا و آخرت میں کامیاب ہوگا اور جو اللہ تعالیٰ سے ڈرا اللہ اس کو سیدھے راستے پر گامزن کرے گا۔ ’تمام انبیاء نے جو تعلیمات دیں، ان کا بنیادی نقطہ توحید تھا، جس میں حضرت نوح، حضرت ابراہیم، حضرت عیسیٰ اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یہی تعلیمات دیں، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اہل توحید کے لیے جنت کا وعدہ کیا ہے اور شرک کرنے والوں کو تنبیہ کی ہے کہ ان کا خاتمہ برا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ ہمارے لئے اسوہ حسنہ ہیں اور آپ کی زندگی ہم سب کے لئے مشعل راہ ہے اور آپ مکمل اور بہترین اخلاق کے مالک تھے، اسی لئے اللہ نے آپ کے بارے میں گواہی دی اور اسلام کی اصل تصویر اخلاق حسنہ ہے اور اللہ کے بندوں کو آج سب سے زیادہ ضرورت اسی چیز کی ہے کہ وہ اپنے مالی اور اقتصادی معاملات پر شریعت کے بتائے گئے اخلاق کے تحت عمل کریں۔ کبھی کوئی حکومت اپنے شہریوں کی اصلاح نہیں کرسکتی جب تک وہ ان میں بنیادی اخلاق پیدا نہیں کردیں، یہیں اخلاق حسنہ ہیں جو معاشرے کو ایسے نہج پر لاکر کھڑا کرتے ہیں جو اسے کامیابی کی طرف گامزن کرسکیں اور رسول کا آخری خطبہ حج تھا ان میں اخلاق کی بنیاد کا ذکر کیا گیا ہے۔ شریعت اسلامیہ انہی اخلاق کی دعوت دیتی ہے اور ایسے اسلامی معاشرے کو تعمیر کرتی ہے جس میں لوگوں میں آپس میں محبت ہو اور جو ہر قسم کے ظلم سے اجتناب کرے اور کسی شخص پر زیادتی برداشت نہیں کریں۔ اخلاق یہ بھی ہے کہ آپ مناسب اور صحیح الفاظ کا استعمال کریں اور اللہ نے حکم دیا کہ آپس میں اچھے الفاظ کے ساتھ ہم کلام ہو، اللہ نے حکم دیا کہ آپ اپنے وعدوں پر قائم رہیں اور جو عہد کیا ہے اس پر عمل درآمد کریں۔ اللہ کا ارشاد ہے کہ ہمیشہ صادقین کا ساتھ دو، کسی جھوٹے کا ساتھ نہ دو اور ایسا کرو گے تو کامیابی تمہارے قدم چومے گی۔ بیس لاکھ سے زائد فرزندان اسلام نے حج کا اہم رکن وقوف عرفات ادا کیا۔ حجاج کرام نے ظہر اور عصر دونوں نمازیں قصر ایک ساتھ ادا کیں۔ غروب آفتاب تک یہاں قیام کرتے ہوئے عبادات کیں اور غروب آفتاب کے ساتھ ہی مزدلفہ روانہ ہو گئے۔ جہاں مغرب اور عشاءدونوں قصر نمازیں ایک ساتھ اداکیں۔ رات بھر کھلے آسمان تلے عبادت میں گزاری۔ امام حج نے مزید کہاکہ ایمان کی اصل تصویر احسن اعمال ہیں۔ شریعت نے سودخوری اور جوئے کو حرام قرار دیا ہے اور ناپ تول میں انصاف سے کام لو۔ حکمران پر فرض ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے اور اپنے معاملات سنت نبوی کے مطابق حل کرے، کیونکہ ہر حکمران سے اس بارے میں سوال کیا جائیگا۔
خطبہ حج