وفاقی کابینہ کا پہلا اجلاس‘ نوازشریف کا معاملہ اوّلین ترجیح رہا
اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ نئی وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس میں جہاں دیگر امور کے بارے میں اہم فیصلے کئے گئے وہاں اوّلین ترجیح نوازشریف کے معاملہ کو دی گئی۔ اسی طرح ملک میں عام انتخابات میں دھاندلیوں کے بارے میں اپوزیشن کے احتجاج کا کوئی نوٹس لیا گیا اور نہ ہی اپوزیشن جماعتوں کو تحقیقاتی کمشن کے قیام کے بارے میں ڈائیلاگ کی پیشکش کی گئی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران احمد نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کہا کہ انکا جی چاہتا ہے ہر روز ہی کابینہ کا اجلاس بلاؤں۔ ہفتے میں ایک یا زیادہ بار اجلاس منعقد کروں۔ عیدالاضحیٰ کا موقع نہ ہوتا تو آپکو ابھی کوئی چھٹی نہ کرنے دیتا۔ انہوں نے وفاقی وزراء اور مشیروں پر زور دیا کہ ’’میں 16 گھنٹے کام کروں گا تو آپ کو 14 گھنٹے کام کرنا ہو گا‘‘ جب وزیراعظم عمران خان کابینہ کے پہلے اجلاس کیلئے کیبنٹ روم آئے تو تمام وزراء اور مشیروں نے کھڑے ہو کر ان کا پرجوش استقبال کیا۔ اجلاس میں وزیراعظم کے آفس کے سٹاف نے وزراء کی چائے کے ایک کپ‘ بسکٹ اور پیسٹری دی۔ وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کے ارکان کو تاکید کی کہ 100 روزہ پلان پر من و عن عمل کیا جائے۔ تمام وزراء بااختیار ہیں جس کے بعد مجھے آپ رزلٹ دیں۔ وزیراعظم نے تمام وزراء کو اپنی وزارتوں میں اصلاحات لانے کی ہدایت کی اور کہا کہ وہ اس حوالے سے ڈاکٹر عشرت حسین کو اپنی رپورٹ پیش کریں اور ان سے تعاون کریں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے تمام وزارتوں میں موجود کرپٹ افسروں کی فہرستیں تیار کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ انکی جگہ میرٹ پر قابل افسر لائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم کا سرمایہ فضول خرچی پر صرف نہ کیا جائے اخراجات کم کئے جائیں۔