سد ھو نے جرات دکھائی، بھارت جارحانہ پالیسی پر نظرثانی کرے: شاہ محمود
ملتان (نوائے وقت رپورٹ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عمران خان نے اپنے پہلے قوم سے خطاب میں ترجیحات کا تذکرہ کیا۔ عمران خان نے قوم سے خطاب میں دل کی بات کی۔ عوام نے عمران خان کے خطاب کو سراہا ہے۔ ملکی حالات ٹھیک نہیں، معاشی حالات بھی کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا خان صاحب کی ٹیم، ان کے ویژن کو آگے بڑھائے گی۔ خارجہ مسائل بھی قوم کے سامنے ہیں۔ سدھو بھارت کے نامور کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے پاکستان آنے کی ہمت کی۔ سدھو روانگی سے قبل جو کچھ کہہ گئے اس پر غورکی ضرورت ہے۔ سدھو عمران کی دعوت پر پاکستان تشریف لائے۔ سدھو نے برملا کہا کہ جو محبت لائے تھے اس سے کئی گنا زیادہ لے کر گئے۔ شاہ محمود نے کہا کہ حالات بدلنے کے لئے جرات چاہئے ہوتی ہے، سدھو نے جرات کا مظاہرہ کیا۔ ہر معاشرے میں تنگ نظر لوگ ہوتے ہیں، جو خوف میں مبتلا ہوتے ہیں۔ کچھ لوگ مثبت میں بھی منفی پہلو تلاش کرتے ہیں۔ افغانستان میں ہونے والے واقعے کی تفصیلات جمع کر رہے ہیں، افغانستان میں دہشت گردی کا واقعہ قابل مذمت ہے۔ سرحد کی خلاف ورزی کسی کے مفاد میں نہیں۔ ایل او سی پر سیز فائر برقرار رہنا چاہئے، یہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔ جارحانہ گفتگو کرنے والے بتائیں مذاکرات کے لئے کوئی اور راستہ ہے؟ پورے برصغیر میں پانی کا بحران جنم لے رہا ہے۔ پانی کے مسئلے پر مل بیٹھ کر حل تلاش نہیں کریںگے تو کون کرے گا۔ کشمیر کا مسئلہ کس کو دیکھنا ہے اور کس کی ذمہ داری ہے؟ پاکستان اپنا کردار ادا کر رہا ہے، بھارت کی بھی ذمہ داری ہے۔ بھارت کا بڑا طبقہ سمجھتا ہے کہ بھارت کو اپنی پالیسی بدلنا ہو گی۔ بھارتی جارحانہ پالیسی سے نتائج حاصل نہیں ہوں گے۔ بھارت کو اپنی جارحانہ پالیسی پر نظرثانی کرنا چاہئے۔ لیڈر راستہ تلاش کرتا ہے ہمیں مسائل کا حل نکالنا ہے۔ امن و استحکام خطے کے مفاد میں ہے۔ ہمیں پسماندگی اور غربت کا خاتمہ کرنا ہے۔ امریکہ اور پاکستان کے سفارتی تعلقات کی لمبی تاریخ ہے۔ امریکہ اور پاکستان ایک دوسرے کے بہت قریب ہیں۔ پاکستان امریکہ تعلقات میں اتار چڑھائو رہا ہے۔ امریکہ کے ساتھ اعتماد کی خلیج دور کرنا دونوں کے مفاد میں ہے۔ امریکہ کو جن چیلنجز کا سامنا ہے اس کے لئے پاکستان اہم ملک ہے۔