واجپائی، مودی پاکستان گئے، کیا وہ بھارت مخالف تھے: سدھو
اسلام آباد + نئی دہلی (ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ + سپیشل رپورٹر) سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو انتہا پسند ہندوؤں کے احتجاج اور غداری کے مقدمے کی درخواست دائر ہونے کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان امن کیلئے ڈٹ گئے۔ نوجوت سدھو نے اپنے خلاف ہونے والے پراپیگنڈے کے خلاف پریس کانفرنس کی ہے جس میں انہوں نے تنقید کو یکسر مسترد کرتے ہوئے پاکستان اور پاکستانی عوام کی جانب سے دی جانے والی محبت کو سرمایہ قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تقریب میں پہلی قطار میں بیٹھا تھا کہ مجھے دیکھ کر پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ میرے پاس آئے اور گرمجوشی سے ملے، دو بار کہا کہ شاباش بہادر انسان ہو۔ 2 دن میں جو محبت پاکستان اور پاکستانیوں نے دی ہے، وہ میرے لیے فخر اور سرمایہ ہے اور اس سے دونوں ممالک کے درمیان امن کے لیے امید بھی پیدا ہوچلی ہے۔ میں جذبہ خیرسگالی کے تحت پاکستان گیا تھا اور دونوں ملکوں کے مابین تعلقات میں بہتری کے لیے ایسے پیغامات دیئے جاتے ہیں، اگر ایسا نہیں ہے تو بھارتی سفیر کی جانب سے کرکٹرز کا دستخط شدہ ’بلا‘ تحفے میں دیا گیا تو ہائی کمشن بھی بند کردینا چاہئے؟ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ واجپائی اور نریندر مودی بھی پاکستان کا دورہ کرتے رہے ہیں تو کیا ان کو وزیراعظم تسلیم نہیں کیا جائے گا؟ اس سب کے باوجود مجھ پر ہی تنقید کیوں کی جارہی ہے؟۔ نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ بھارتی حکومت کی اجازت سے ہی تقریب میں شریک ہوا ہوں جس کیلئے وزیر خارجہ سشما سوراج نے ہی فون کرکے کہا تھا ٗ پاکستان میں تقریب میں شرکت کا کہہ کر نہ جانا اچھا عمل نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں میں امن کے لیے مذاکرات ہی حل ہیں اور تمام مسائل کا حل مذاکرات میں ہی ہے، ہمیں دوہرا معیار ختم کرنا ہوگا۔ نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو نہیں مانتا بلکہ اپنی پارٹی قیادت کو جوابدہ ہوں اور پارٹی کی قیادت میرے ساتھ کھڑی ہے، بڑے ہندوستان میں چھوٹے چھوٹے دل ہیں اور آگے بڑھنے کے لیے ایسا نہیں ہوگا۔سدھو نے پریس کانفرنس کے آخر میں پاکستان کی مہمان نوازی کا شاعرانہ انداز میں شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کسی نے پیار سے مرشد میرے کا نام لیا،کسی نے پیار سے رہبر میرے کا نام لیا، کسی نے پیار سے نانک گرو کا نام لیا، تو میرے دل سے جو امڈا تھا احترام وادب وہ چشمہ بن کر میری آتما سے پھوٹ پڑا، یہی تھی میری خطا، اب جو چاہو دے دو سزا۔ سدھو نے پاکستان بھارت کرکٹ سیریز منعقد کرانے کی تجویز دی ہے۔ تحریک انصاف کے ذرائع کے مطابق سدھو نے پی ایس ایل اور آئی ایس ایل کی فاتح ٹیموں کے درمیان میچ کرانے کی تجویز دی ہے۔ سدھو نے تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ پاکستان بھارت کرکٹ میچ شروع کرائے جائیں۔شاہد خان آفریدی بھی نوجوت سنگھ سدھو کی حمایت میں میدان میں آ گئے۔شاہد خان آفریدی نے کہا ہے سدھوکووزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں دیکھ کراچھالگا۔ اْمیدہے کہ نوجوت سنگھ سدھو کے اس عمل کو دل سے تسلیم کیا جائے گا۔ دونوں ممالک امن کے قیام سے آگے بڑھ سکتے ہیں۔