مسلم لیگ ن‘ پی پی مشترکہ صدارتی امیدوار لانے کیلئے بھرپور کوششوں پر متفق‘ اے پی سی 25 اگست کو مری میں طلب
لاہور+ اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ خبر نگار+ ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) صدارتی انتخاب کے حوالے سے مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے وفود کے درمیان گذشتہ روز ملاقات ہوئی۔ بتایا گیا ہے کہ پیپلزپارٹی کے خورشید شاہ اور رضا ربانی نے مسلم لیگ ن کے وفد سے ملاقات کی۔ جس میں مسلم لیگ ن کی جانب سے احسن اقبال، ایاز صادق اور رانا تنویر نے شرکت کی۔ پی پی پی کے ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی خواہش ہے کہ صدارتی انتخاب کے لیے متفقہ امیدوار لایا جائے۔ ملاقات میں مسلم لیگ کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ عید کے بعد اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس ہو گا۔ فرحت اللہ بابر بھی کہہ چکے ہیں کہ اعتزاز احسن حتمی امیدوار نہیں۔ لہذا صدارتی امیدوار کے حوالے سے قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔ اگر اپوزیشن یکجا نہ ہوئی تو حکمران جماعت کو فائدہ ہو گا۔ اپوزیشن کی طرف سے مشترکہ صدارتی امیدوار لانے کے حوالے سے مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی میں بھرپور کوشش کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مشترکہ امیدوار پر مشاورت کیلئے آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے گی۔ اے پی سی 25 اگست کو مری میں ہو گی۔ اے پی سی کی میزبانی شہباز شریف کریں گے۔ پیپلز پارٹی اعتزاز احسن کا نام واپس لینے کے (ن) لیگ کے مطالبے پر پارٹی قیادت سے جواب لے کر 25 اگست کو اپوزیشن کی اے پی سی میں آگاہ کرے گی جس کے بعد اگر پیپلز پارٹی نیا اور غیر جانبدار امیدوار پیش کرے گی تو (ن) لیگ بھی اس پر اتفاق کر سکتی ہے۔ اس سے قبل مسلم لیگ ن نے صدارتی الیکشن میں اپوزیشن کا متفقہ امیدوار لانے پراتفاق کیا ہے اور طے کیا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں سے مذاکرات کرکے اس مقصد کو حاصل کر لیا جائے، متفقہ امیدوار کی صورت میں اپوزیشن کے صدارتی امیدوار کی کامیابی یقینی ہوگی۔خورشید شاہ نے مولانا فضل الرحمن سے بھی رابطہ کر لیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق دونوں رہنمائوں نے اپوزیشن کی طرف سے مشترکہ صدارتی امیدوار لانے پر بات چیت کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ مشترکہ امیدوار لانے کیلئے بھرپور مہم چلائی جائے گی۔پیپلزپارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ ابھی انکی پارٹی نے صدارتی امیدوار کا حتمی فیصلہ نہیں کیا۔ پیپلزپارٹی نے ابھی اعتزاز احسن کو باضابطہ صدارتی امیدوار نامزد نہیں کیا ان کے نام پر صرف پارٹی میں مشاورت ہوئی۔مسلم لیگ ن کا اعلی سطحی اجلاس گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے صدر محمد شہباز شریف کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں پارٹی رہنمائوں سردار ایاز صادق ، احسن اقبال، رانا تنویر حسین، خواجہ سعد رفیق، میاںحمزہ شہباز ، رانا ثناء اللہ خان، ملک محمد احمد خان، میاں جاوید لطیف، صوبائی صدور، شاہ محمد شاہ، جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ، امیر مقام، سینیٹر سلیم ضیائ، سینیٹر پرویز رشید نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد مسلم لیگ ن کے رہنمائوں رانا ثناء اللہ خان، ملک محمداحمد خان اور ملک وارث کلو نے میڈیا کو اجلاس کی تفصیلات بتائیں کہ اجلاس کے ایجنڈے کا مرکزی آئٹم صدارتی انتخاب تھا۔ اجلاس میں نواز شریف اور مریم نواز کا نام ای سی اییلمیں ڈالنے کی مذمت کی گئی۔ رانا ثناء اللہ خان نے کہا اجلاس میں اس ضرورت پر زور دیا گیا ہے کہ اپوزیشن اتحاد کی طرف سے متفقہ امیدوار لایا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ ہمیں چوہدری اعتزاز احسن کے نام پر اعتراض نہیں لیکن پیپلزپارٹی نے اتحادی جماعتوں کے فیصلے کے مطابق میاں شہباز شریف کو ووٹ نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن ظلم و زیادتی اور دھاندلی کے باوجود پنجاب میں بڑی اور وفاق میں دوسری بڑی جماعت ہے، صرف جعلی یا خلائی مخلوق کا مینڈیٹ ہے وہ گھس بیٹھئے ہیں، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا پیپلزپارٹی نے متفقہ امیدوار پر اتفاق نہ کیا تو عبدالقادر بلوچ مسلم لیگ ن کے امیدوار ہوں گے۔ اجلاس میں شہباز شریف کی نیب میں حاضری اور حکومت کی جانب سے مریم اور نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالے جانے کے بعد کی صورت حال اور مستقبل کے لائحہ عمل پر مشاورت کی گئی۔ صدارتی امیدوار کی متفقہ نامزدگی پاکستان الائنس کے ذریعے کی جائے۔ مسلم لیگ (ن) نے صدارتی امیدوار کے لیے پیپلزپارٹی کے اعتزاز احسن کی نامزدگی مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ پیپلز پارٹی نے اعتزاز احسن کے نام پر اعتماد میں نہیں لیا، اعتزاز احسن دھرنے میں بھی اپوزیشن کو تقسیم کرنے کے ایجنڈے پر تھے۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن متفقہ امیدوار دے تو حکومتی امیدوار کو شکست دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی نے فیصلہ کیا ہے پنجاب میں حمزہ شہباز اپوزیشن لیڈر ہوں گے ،اگر فارورڈ بلاک بنایا گیا تو پنجاب یا وفاقی میں تو جعلی اسمبلیوں کو چلنے نہیں دیں گے صرف جمہوریت کی خاطر اپوزیشن میں آئے ہیں۔ ن لیگ کے اجلاس میں اہم معاملہ صدارتی انتخاب رہا، اپوزیشن اتحاد کا ایک امیدوار پر متفق ہونا ناگزیر ہے، اپوزیشن اتحاد میں ایک امیدوار ہی سامنے لایا جائے۔ انہوں نے کہا اپوزیشن اتحاد کرلے تو حکومتی صدارتی امیدوار کو شکست دی جاسکتی ہے۔ رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے اعتزاز احسن کو صدر کیلئے تجویز کیا گیا تو اعتراض تو نہیں رہا لیکن پیپلزپارٹی نے اتحادی جماعتوں کے امیدوار شہبازشریف کے انتخاب پر ووٹ نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن الائنس کا عید الاضحی کے ایک روز بعد اسلام آباد یا مری میں اجلاس ہو گا اور متفقہ امیدوارکوسامنے لایاجائے گا ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کمزور ترین حکومت ہے اگر زور زبردستی کسی کو لایاجائے گا تو عمران خان جیسے وزیر اعظم بن سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ن لیگ ظلم و زیادتی اور دھاندلی کے باوجود پنجاب میں بڑی اور وفاقی میں دوسری بڑی جماعت ہے ۔رانا ثنااللہ خان نے کہا کہ جنرل سیٹ پر 80لوگوں کے پاس مینڈیٹ صرف جعلی یا خلائی مخلوق کا مینڈیٹ ہے وہ گھس بیٹحیے ہیں ۔جیتنے والے گھر اور ہارنے والے وزیراعظم کاووٹ دے رہے ہیں ،ووٹ چور یا جعلی وزیر اعظم جعلی مینڈیٹ سے بنا انہوں نے کہا کہ عمران خان ووٹ چور وزیر اعظم ہے ابھی بھی وہ کنٹینر پر چڑھا ہوا ہے انہوں نے کہا کہ عمران خان نے قوم سے خطاب کنٹینر پر چڑھ کر کیاہے حد ہٹ دھرمی اور انتقامی سیاست سے نیچے نہیں اترا رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ کیبنٹ کے پہلے اجلاس میں غدار اور اشتہاری مجرم کا عمران خان کویاد نہیں آیا لیکن قومی لیڈر نوازشریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کیاگیا انہوں نے کہا کہجس شخص کو خاتم النبین کا نام نہیں آتا اسے مجاہد ختم نبوت بنادیا الٹا نام ہم پر ڈال دیاگیاخاتم النبین کا نام مسلمان کیلئے نہیں کافر کیلئے مشکل ہوتاہے انہوں نے کہا کہحلف کے موقع پر عمران خان نے شیروانی سے عینک ایسے نکالی جیسے پستول نکال کر صدر کو مارنا چاہ رہاہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی عثمان بزدار کو پتہ ہی کچھ نہیں سب سے بڑا مسئلہ عمران خان کے ویژن کو بتایا انہوں نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان بزنس تو علیم خان جہانگیر ترین یا زلفی کا روکیں تو بات بنے گی۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف پر کرپشن کا کیس ثابت نہیں ہوا لیکن جس طرح عدالتیں فیصلے کرنے میں جلدی کرتی ہے اسی طرح ریلیف کی اپیل بھی سنیں اور انصاف دیں ۔انہوں نے کہا کہ اللہ زرداری پر کرم کرے علیحدہ صدارتی الیکشن نہ لڑ لیں وگرنہ ہم انہیں شکست دیدیں گے۔رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ عمران خان نے پہلی کیبنٹ میٹنگ میں انتقامی سیاست کا آغاز کیاہے جس سے پتہ چلتاہے اس ملک کو بھی ہٹ دھرمی کی نذر کریں گے،نوازشریف اور مریم نوازانتقام کی قیدی ہیں ۔انہوں نے کہا کہجس کے خلاف نیب میں ستائیس ارب روپے بابر اعوان پر جرم ثابت ہے اسے کیبنٹ میں شامل کیا گیا پنجاب میں اکثریت کے لئے بھیڑ بکریوں کی طرح خرید و فروخت کی گئی پارٹی نے فیصلہ کیاہے حمزہ شہبازبطور اپوزیشن لیڈر ہوں گے اگر فارورڈ بلاک بنایاگیا پنجاب یا وفاقی میں تو جعلی اسمبلیوں کو چلنے نہیں دیں گے صرف جمہوریت کی خاطر اپوزیشن میں آئے اس موقع پر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ وزیر اعلی کی نامزدگی سوالیہ نشان ہے یہ کون سا میرٹ ہے،کیبنٹ کی پہلی میٹنگ سے ثابت ہو گیا کہ سیاسی انتقام کا نشانہ بنایاجارہاہے۔ای سی ایل میں شریف خاندان کا نام کیوں ڈالا گیا سیاسی انتقام کا نشانہ کیوں بنایا جا رہا ہے، پرویز مشرف کو بھی واپس لایاجائے۔
اسلام آباد (نوازرضا + وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے چوہدری اعتزاز احسن کی بجائے پیپلز پارٹی کے کسی بھی ’’قابل قبول‘‘ شخصیت کو صدارتی امیدوار بنانے پر آمادگی کا اظہار کر دیا ہے تاہم دوٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) چوہدری اعتزاز احسن کی کسی صورت حمایت نہیں کرے گی کیونکہ انہوں نے شریف خاندان کے بارے میں معاندانہ رویہ اختیار کئے رکھا۔ بیگم کلثوم نواز کے خلاف بیان بازی کرتے رہے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے اپنا صدارتی امیدوار لیفٹیننٹ جنرل (ر)عبدالقادر کا نام ڈراپ کرنے کی پیشکش کی ہے۔ 25 اگست کو اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ اجلاس ہورہا ہے جس میں متفقہ صدارتی امیدوار نامزد کرنے کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی جگہ نیا چیئرمین سینٹ لانے پر بھی غور کیا جائے گا۔