مری میں اے پی سی : اپوزیشن مشترکہ صدارتی امیدوار لانے پر متفق‘ باضابطہ اعلان آج ہو گا
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) اپوزیشن جماعتوں نے مشترکہ صدارتی امیدوار لانے پر اصولی اتفاق تو کر لیا ہے لیکن مشترکہ امیدوار کے نام کا فیصلہ نہیں ہو سکا۔ اس قضیہ کو طے کرنے کیلئے جمعیت علماءاسلام کے سربراہ مولانا فضل رحمٰن کی سربراہی میں ایک پینل تشکیل دے گیا ہے جس میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ(ن) کا ایک ایک اور دیگر اپوزیشن جماعتوں سے مزید ایک نمائندہ شامل کیا جائے گا۔ قوی امکان ہے شب بھر کی مشاورت کے بعد آج اتوار کے روز اپوزیشن کے صدارتی امیدوار کے نام کا اعلان کیا جا سکے گا۔ ہفتہ کے روز مری میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی رہائش گاہ پر اس سلسلہ میں منعقدہ اے پی سی کے متعدد شرکاءکی رائے تھی مشترکہ امیدوار لانے کیلئے مولانا فضل رحمٰن سب سے زیادہ پرجوش ہیں اور وہی زیادہ دوڑ دھوپ بھی کر رہے ہیں۔ مسلم لیگ(ن) ان کا ساتھ دے رہی ہے جب کہ پیپلز پارٹی نیم دلی سے ان کوششوں میں شامل ہوئی ہے۔ اے پی سی میں پیپلز پارٹی، متحدہ مجلس عمل، عوامی نیشنل پارٹی، پختونخواہ میپ، نیشنل پارٹی، قومی وطن پارٹی اور پاک سرزمین پارٹی کے مرکزی رہنماو¿ں نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ(ن) کے مرکزی راہنماءاحسن اقبال نے اپوزیشن کے درمیان مشترکہ صدارتی امیدوار لانے کے اتفاق کی تصدیق کی اور بتایا کہ اے پی سی میں میں مشترکہ صدارتی امیدوار کے لیے قابل عمل تجاویز پر غور کیا گیا۔ پیپلزپارٹی کے وفد نے ان تجاویز پر اپنی قیادت کو اعتماد میں لینے کے لیے رات تک کا وقت لیا جبکہ دیگر جماعتوں نے شہباز شریف کو اختیار دیا ہے کہ وہ تمام جماعتوں کی مشاورت سے آج اتوار کے روز باضابطہ طور پر اپوزیشن اتحاد کے صدارتی امیدوار کا اعلان کردیں۔اس موقع پر پیپلز پارٹی کے قمر زمان کائرہ اور ایم ایم اے کے لیاقت بلوچ بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔ ایک سوال پر کائرہ نے وضاحت کی کہ پیپلز پارٹی نے قیادت سے بات کرنے کی مہلت اس لئے مانگی ہے کہ قومی اسمبلی میں احتجاج جیسی صورتحال کا اعادہ نہ ہو۔ انہوں نے یہ بھی کہا سردست اعتزاز احسن ہی ان کی جماعت کے صدارتی امیدوار ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے مزید بتایا کل جماعتی کانفرنس میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ووٹنگ کے بارے میں زیر غور تجاویز کا جائزہ لیا، تمام جماعتوں نے اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹنگ کے حق کی حمایت کرتے ہوئے یہ کہا کہ جس عجلت اور جس انداز میں الیکشن کمیشن اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹنگ کے نظام کو ضمنی انتخابات میں متعارف کرارہا ہے اس پر سنگین تحفظات ہیں۔ انہوں نے کہا الیکشن کمیشن کا تکنیکی سسٹم ناقابل اعتبار ہو چکا۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہرین اس نظام کو ملک کے اندر اور باہر سے ہیک ہونے کے خطرات کی نشاندہی کرچکے ہیں اور انہوں نے اس نظام کی سیکورٹی و صحت پر سنگین سوالات اٹھائے ہیں لہٰذا اگر یہ ناقص نظام نافذ ہوا تو الیکشن پر مستقل طور پر سنگین سوالیہ نشانات اور تحفظات اٹھیں گے۔ احسن اقبال نے بتایا اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماو¿ں کو دھمکیاں ملنے کا نوٹس لیا گیا، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں وہ ہر شہری کے جان مال کے تحفظ کو یقینی بنائے اور اسی طرح اپوزیشن رہنماو¿ں کو ملنے والی دھمکیوں کا نوٹس لے کر ان کی سکیورٹی کا بندوبست کرے۔ انہوں نے کہا اجلاس میں اپوزیشن رہنماو¿ں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کے سلسلے کی شدید مذمت کی گئی ہے، اس ضمن میں نواز شریف اور ان کے خاندان کو ان کے قانونی حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے اور جس انداز میں وہ جیل میں ہیں، انہیں ای سی ایل میں ڈالا گیا، یہ بات ظاہر کرتی ہے موجودہ حکومت انتقامی ایجنڈے پر عمل کررہی ہے، اجلاس میں ان ہتھکنڈوں کی بھی مذمت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) کے درمیان انا کی لڑائی کے باعث کم ہی امکان دکھائی دیتا ہے متحدہ اپوزیشن کا مشترکہ صدارتی امیدوار لانے کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے۔ مسلم لیگ (ن) کے اعتزاز احسن پر تحفطات ختم نہیں ہوئے البتہ اے پی سی میں یہ وضاحت کر دی گئی پرویز رشید نے اعتزاز احسن سے معافی مانگنے کا جو مطالبہ کیا تھا وہ ان کی ذاتی رائے ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے صدارتی امیدوار کے کاغذات نامزدگی پیر کے روز بارہ بجے تک داخل کرائے جا سکتے ہیں چنانچہ اپوزیشن جماعتوں کے پاس مشاورت کیلئے وقت بہت کم ہے۔ مسلم لیگی ذرائع کا دعویٰ ہے اپوزیشن جماعتوں نے اس امر پر بھی اتفاق کیا ہے کہ ’نوازشریف کو انصاف دو‘ کے نام سے تحریک میں اپوزیشن جماعتیں بھی حصہ لیں گی اور اس احتجاج میں اپوزیشن جماعتوں کی قیادت شریک ہو گی۔ علاوہ ازیں انتخابات میں دھاندلی کے خلاف پارلیمان کے اندر اور باہر احتجاج جاری رکھنے پر اتفاق ہوا جس میں اپوزیشن جماعتوں کی قیادت خود شریک ہو گی۔ اجلاس میں نواز شریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی مذمت کی گئی اور اتفاق رائے کیا گیا دونوں کے مقدمات میں انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں جبکہ دونوں کو ضمانت پر رہائی ملنی چاہئے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق صدارتی الیکشن پر اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس کے فیصلے کچھ گھنٹے میں ہی تبدیل ہو گئے۔ پی پی نے صدارتی امیدواروں کے نام مولانا فضل الرحمن کی سربراہی میں قائم پینل کو دینے سے انکار کر دیا۔ پی پی اپنے نام براہ راست شہباز شریف کو دے گی، شہباز شریف حتمی نام کا اعلان کریں گے۔ شہباز شریف اور خواجہ آصف نے اجلاس سے علیحدگی میں بھی مشاورت کی۔ ظہرانے کے بعد کانفرنس کا دوسرا دور ہوا۔ پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی، نوید قمر اور پرویز اشرف نے بھی علیحدگی میں صدارتی نام پر مشاورت کی۔ مولانا فضل الرحمن پینل کے سربراہ ہونگے۔ پینل آج تینوں ناموں کا انتخاب کرے گا۔ تینوں ناموں میں سے ایک کا انتخاب اپوزیشن جماعتیں کریں گی۔ اجلاس میں اتفاق کیا گیا تمام اپوزیشن جماعتیں آئندہ بھرپور اپوزیشن کا کردار ادا کریں گی۔ مبینہ دھاندلی کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج کیا جائے گا۔ چیئرمین سینٹ کی تبدیلی کا ایجنڈا آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا گیا۔ پینل میں ایک رکن مسلم لیگ ن، ایک پیپلز پارٹی اور ایک رکن غیر جانبدار پارٹی سے ہو گا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا شہباز شریف تمام جماعتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد صدارتی امیدوار کا اعلان کرینگے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی نے اعتزاز احسن کو صدارتی امیدوار بنانے کیلئے مولانا فضل الرحمن سے مدد مانگ لی۔ صدارتی امیدوار کی نامزدگی کیلئے پی پی کا مشاورتی اجلاس ہوا۔ آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے کانفرنس کال کے ذریعے مشاورت کی گئی۔ نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس کے بعد پی پی کے تین رکنی وفد نے مولانا فضل الرحمن سے ملاقات میں اپوزیشن کے متفقہ صدارتی امیدوار سے متعلق مشاورت کی۔ خورشید شاہ نے کہا مشاورت کا عمل جاری ہے جلد ن لیگ کو آگاہ کریں گے، اپنے موقف سے مولانا فضل الرحمن کو آگاہ کر دیا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا ن لیگ کی قیادت کو پی پی کا پیغام پہنچاﺅں گا۔ شہباز شریف سے ملاقات ہو گی آج بھی مشاورتی اجلاس ہوں گے ضرورت اس امر کی ہے کہ اپوزیشن جماعتیں متفق ہوں۔
اپوزیشن/ اے پی سی
اسلام آباد (جاوید صدیق) قابل اعتماد ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پیپلز پارٹی اپنے صدارتی امیدوار اعتزاز احسن کے نام پر ڈٹ جانے کے فیصلے پر نظرثانی کرنے کیلئے تیار ہوگئی ہے۔ پیپلز پارٹی کے قریبی ذرائع نے ”نوائے وقت“ کو بتایا کہ گزشتہ روز مری کی آل پارٹیز کانفرنس میں مسلم لیگ ن کی طرف سے اعتزاز احسن کے نام کی شدید مخالفت اور تحفظات کے اظہار کے بعد پیپلز پارٹی اب اعتزاز احسن کے نام کے علاوہ تین ناموں کا ایک پینل آج شہباز شریف کو دے گی جن میں سے کسی ایک نام پر اتفاق رائے ہو جائےگا۔ ان ذرائع کے مطابق گزشتہ رات اعتزاز احسن کی اقامت گاہ پر ایک طویل مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جس میں اعتزاز احسن کے علاوہ خورشید شاہ، یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، شیری رحمان نے شرکت کی۔ اجلاس میں اپوزیشن کی طرف سے مشترکہ امیدوار لانے کی حکمت عملی پر غور ہوا۔ اجلاس میں خورشید شاہ، نوید قمر اور شیری رحمان نے اعتزاز احسن کو مسلم لیگ ن کے اُن کے نام پر تحفظات سے آگاہ کیا۔ پیپلز پارٹی کی قیادت آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو اس وقت اپوزیشن کا متفقہ امیدوار لانے کے حق میں ہیں اس لیے وہ اپوزیشن میں صدارتی امیدوار کے نام پر تقسیم کے حق میں نہیں ہیں۔ اس لئے پیپلز پارٹی کی طرف سے تین ناموں کا ایک پینل تجویز کرنے پر صلاح مشورہ ہو رہا ہے۔ پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار کیلئے پینل میں اعتزاز احسن کا نام شامل بھی رہے گا لیکن اس پینل میں خورشید شاہ، رضا ربانی، یوسف رضا گیلانی، پرویز اشرف کا نام شامل کیا جا سکتا ہے۔
پیپلز پارٹی/ پینل
اسلام آباد (محمد نواز رضا، وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے مسلم لےگ (ن) کے قائد محمد نواز شرےف نے اپوزےشن جماعتوں کا اتحاد قائم رکھنے کی خاطر پےپلز پارٹی کے نامزد کردہ امےدوار کو اپوزےشن کا متفقہ صدارتی امےدوار بنانے کی حماےت کر دی ہے البتہ پےپلز پارٹی سے کہا گےا ہے کہ وہ اس مقصد کے لئے تےن امےدواروں کا پےنل قومی اسمبلی مےں ممکنہ قائد حزب اختلاف مےاں شہباز شرےف کو بھجوا دے جو اپوزےشن کے متفقہ صدارتی امےدوار کا اعلان کرےں گے۔ ذرائع کے مطابق مےاں نواز شرےف نے گذشتہ روز اڈےالہ جےل مےں ملاقات کرنے والے سےنئر مسلم لےگی رہنماﺅں کی وساطت سے آل پارٹےز کانفرنس کے رہنماﺅں کو ےہ پےغام بھجواےا چھوٹی چھوٹی باتوں پر اختلاف رائے کرنے کی بجائے اےک بڑی لڑائی لڑنے کے لئے حکومت کو ےہ تاثر نہےں دےنا چاہئے ہم ہفتہ عشرہ مےں ہی متحد نہےں رہ سکے، صدارتی انتخاب ہو ےا پارلےمنٹ کے اندر اور باہر ہمےں اپنے طرز عمل سے حکومت کو ےہ پےغام دےنا ہے ہم متحد ہو کر اس کا مقابلہ کرےں گے اسے ہمےں اےک دوسرے الگ کر کے کھل کھلنے کا موقع نہےں دےنا چاہئے۔ ذرائع کے مطابق مےاں نواز شرےف کے موقف کو آل پارٹےز کانفرنس کے شرکاءنے سراہا۔ پاکستان مسلم لےگ (ن) کے رہنماﺅں نے اعتزاز احسن کانام صدارتی امےدوار کے طور پر نامزد کرنے پر اپنے شدےد تحفظات کا اظہار کےا تاہم انہوں نے اعتزاز احسن کے نام کو ےکسر مسترد نہےں کےا خواجہ آصف جو گذشتہ روز مےاں نواز شرےف کے ساتھ خاصی دےر تک مشاورت کرتے رہے نے اے پی سی کو بتاےا کہ پروےز رشےد نے اعتزاز احن کے بارے مےں جو کچھ کہا ےہ ان کی ذاتی رائے ہے۔ مسلم لےگ (ن) کے دےگر رہنماﺅں کو بھی اعتزاز احسن کو صدارتی امےدوار بنانے پر اعتراضات ہو سکتے ہےں لےکن مےاں نواز شرےف کا موقف ےکسر مختلف ہے اےک بڑی لڑائی لڑنے والی قوتوں کے درمےان اتحاد وقت کی ضرورت ہے لہذا مسلم لےگ وسےع تر اتحاد کے لئے پےپلز پارٹی کے امےدوار کو قبول کر لے گی اس مقصد کے لئے پےپلز پارٹی تےن ناموں پر مشتمل پےنل بنا کر دے اسی کا امےدوار قبول کر لےا جائے گا۔ متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمنٰ نے پےپلز پارٹی کے طرز عمل پر شدےد تحفظات کا اظہارکےا اور کہا پےپلز پارٹی اپنے عمل سے اتحاد کا شےرازہ نہ بکھےرے اس سے جعلی مےنڈےٹ سے بننے والی حکومت کو ہمارا مذاق اڑانے کا موقع ملے گا۔ مشترکہ صدارتی امیدوار کے انتخاب کے لیے مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں ایک پینل تشکیل دیا گیا ہے جس میں ایک رکن پیپلز پارٹی، ایک مسلم لیگ (ن) اور ایک تیسری اپوزیشن جماعت سے ہوگا، پینل صدارتی امیدوار کے لیے تین افراد کا انتخاب کرے گا، تینوں امیدواروں میں سے ایک کا حتمی انتخاب اپوزیشن جماعتیں کریں گی شنےد ہے پیپلزپارٹی نے مجوزہ امیدواروں کے نام مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں قائم پینل کو دینے سے انکار کردیا۔ پیپلزپارٹی اپنے نام براہ راست شہباز شریف کو دے گی، مسلم لےگ ن نے پیپلزپارٹی کی اس تجویز کو بھی قبول کرلےا ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اپنی طرف سے تین نام صدارتی امیدوار کے لیے مسلم لےگ (ن )کو دے گی اجلاس میں پیپلزپارٹی کا رویہ لچک دار رہا تاہم پےپلز پارٹی نے حتمی منظوری کے لئے آصف علی زرداری سے بات کرنے کے لئے مہلت مانگی جس کے بعد اتفاق کیا گیا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں بھرپور اپوزیشن کریں گی۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی ’نوازشریف کو انصاف دو‘ کے نام سے تحریک میں اپوزیشن جماعتوں نے حصہ لےنے پر آمادگی کا اظہار کےا ہے۔
نواز شریف حمایت