رائے ونڈ کو یونین کونسل کی بجائے میونسپل کمیٹی کا درجہ دینے کا مطالبہ
رائے ونڈ (نامہ نگار)رائے ونڈ کو یونین کونسل کی بجائے میونسپل کمیٹی کا درجہ دیا جائے ۔قیام پاکستان سے قبل ٹائون کمیٹی کا درجہ پانے والی ٹائون کمیٹی رائے ونڈ سیاستدانوں کے ذاتی مفادات کے باعث میونسپل کمیٹی نہ بن سکی ۔نصف صدی گزرنے کے باوجود سوتیلی ماں جیسا سلوک ہونے پر شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا۔عوامی سروے میں مطالبہ زور پکڑنے لگا۔تفصیلات کے مطابق پنجاب کی سب سے امیر ترین ٹائون کمیٹی کے حدود میں واقع گلیوں میںگندگی اور غلاظت کی بھرمار ،پینے کا صاف پانی میسر نہیں ،سیوریج کی بندش سمیت دیگر مسائل سے لوگ جانوروں جیسی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔پراپرٹی ٹیکس کی مد میں کروڑوں روپے سالانہ وصول کرنیوالا اقبال ٹائون سی او یونٹ پر ایک پائی بھی خرچ کرنے کو تیار نہیں ۔سی او یونٹ کی حدودبڑھا کر اہل شہر کیساتھ سنگین زیادتی کی گئی ہے،ڈی سی سمیت ٹی ایم او ز نے رائے ونڈ شہر کا دورہ کرنے کی زحمت گوار ا نہیں کی،رائے ونڈ کو اقبال ٹائون سے الگ کرکے ’’میونسپل کمیٹی کا درجہ دینا وقت کی ضرورت ہے ۔ مشرف دور میں ٹائون کمیٹیاں ختم کرکے نئے ٹائون بنا کر جو نیا بلدیاتی نظام متعارف کرواگیا تھا اس کے تحت ٹائون کمیٹی کو سی او یونٹ کا درجہ دیدیا گیا نئے بلدیاتی نظام کیوجہ سے ٹائون کمیٹیوں کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا پنجاب کی سب سے زیادہ آمدن دینے والی ٹائون کمیٹی رائے ونڈ کو نشتر ٹائون لاہور کا حصہ بنا دیا گیا،اربوں روپے کمرشل اراضی کی مالک ٹائون کمیٹی رائے ونڈ کے وسائل پر قبضہ ہونے سے رائے ونڈ کی تین لاکھ کے قریب آبادی بے یارومددگار ہو کر رہ گئی،اور مقامی لوگوں کا معیار زندگی متاثر ہو کر رہ گیا ، معمولی معمولی کام کیلئے لاہور کا سفر کرنا پڑا رشوت ستانی اور فضول اخراجات کا نیا باب شروع ہوگیا۔