• news

خواجہ حارث ، واجد ضیا میں پھر تلخ جملوں کا تبادلہ، صرف متعلقہ سوال پوچھیں : جج احتساب عدالت

اسلام آباد (نامہ نگار) اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس کی سماعت آج تک ملتوی کر دی گئی ہے، نواز شریف آج بھی عدالت میں پیش ہوں گے، نوازشریف کے وکیل کواجہ حارث استغاثہ کے گواہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر جرح جاری رکھیں گے، ریفرنس کے دوران خواجہ حارث اور واجد ضیاء کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ واجد ضیاء نے کہا کہ خواجہ حارث جو پوچھ رہے ہیں اس کا ہمارے فسانے میں کہیں ذکر ہی نہیں، جج احتساب عدالت نے کہا کہ خواجہ صاحب، صرف متعلقہ سوال ہی پوچھیں ، جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ گواہ اعتراض نہیں کر سکتا کہ یہ سوال کیوں پوچھا جا رہا ہے، صرف پراسیکیوٹر کو سوال پر اعتراض کا حق ہے، خدا کا واسطہ ہے، آپ اگر سوال ہی نہیں پوچھنے دیں گے تو ہم کیا کریں گے، مجھے وکالت کی پریکٹس کرتے ہوئے 40سال ہو گئے ہیں، واجد ضیا صاحب چھ ماہ بیٹھے اور کہہ دیا کہ سب کو پھانسی لگا دیں، اب یہ کہہ رہے ہیں کہ انہیں معلوم ہی کچھ نہیں تو میں سوال تو پوچھوں گا۔ نواز شریف کو اڈیالہ جیل سے سخت سکیورٹی میں عدالت میں پیش کیا گیا، وکیل صفائی خواجہ حارث نے استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء پر جرح کی۔ خواجہ حارث نے کہا کہ کسی کاروبار کا نیٹ پرافٹ نکالنے کیلئے کیش فلو میں کیا جمع منفی کیا جاتا ہے، واجد ضیاء نے کہا کہ جو سوال پوچھا جارہا ہے اس کا تو ہماری رپورٹ میں کہیں ذکر ہی نہیں، نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ یہ سوال بنتا ہی نہیں، ہم نے کل بھی اس پر اعتراض کیا تھا، جج ارشد ملک نے کہا کہ سوال کا جو جواب بنتا ہے وہ دے دیں، یہ کوئی پیپر تو ہے نہیں کہ فیل ہوجائیں گے،جج احتساب عدالت نے کہا کہ نیٹ پرافٹ کیسے نکالا گیا؟ اس سوال کا جواب ہے تو بتا دیں ، اگر نہیں معلوم تب بھی بتا دیں کہ اس کا جواب نہیں آتا، واجد ضیانے کہا کہ میں نے سوال پڑھ لیا ہے اور سمجھ بھی لیا، یہ جو پوچھ رہے ہیں اس کا ہمارے فسانے میں کہیں ذکر ہی نہیں، خواجہ حارث نے سوال کیا کہ یہ بتائیں کہ ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ میں رقوم کی منتقلی اور کیش فلو کے ذریعے کس بنیاد پر منافع کا تعین کیا گیا؟ واجد ضیا نے کہا کہ یہ اکائونٹنگ سے متعلق مفروضے پر مبنی سوال پوچھ رہے ہیں،جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آڈٹ بیورو کے اعدادو شمار نیٹ پرافٹ کی صورت میں ملے جن کا رپورٹ میں ذکر ہے ، آڈٹ بیورو کی رپورٹ سے نیٹ پرافٹ دفاع نے جے آئی ٹی کو فراہم کیا،نیٹ پرافٹ کا موازنہ اس رقم سے کیا گیا جو نوازشریف کو بھیجی گئی، موازنے سے پتہ چلا کہ نیٹ پرافٹ کا 88فیصد نوازشریف کو بھیجا گیا، نیب پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ نیٹ پرافٹ کیسے نکلا، اس پر تو ہماری ورکنگ ہی نہیں، نیٹ پرافٹ کیسے نکالا گیا؟ یہ جے آئی ٹی رپورٹ کا حصہ نہیں، خواجہ حارث نے کہا کہ کیا کیش فلو کا ذکر رپورٹ سے غیر متعلقہ ہے؟ جے آئی ٹی رپورٹ میں کیش فلو کا ذکر ہے ، اسی سے متعلق سوال پوچھ رہا ہوں، نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ نیٹ پرافٹ کا بھجوائی گئی رقوم کے ساتھ موازنہ کیا گیا ہے کہ منافع کی کتنے فیصد رقم بھجوائی گئی،نیٹ پرافٹس کیسے نکلے؟ یہ ہمیں نہیں معلوم، ہمارے پاس تو صرف اعدادو شمار آئے، جس پر نواز شریف کے معاون وکیل محمد زبیر خالد نے کہا کہ تو پھر گواہ یہی بات جواب کے طور پر لکھوا دے،خواجہ ھارث نے واجد ضیاء سے سوال کیا کہ کیا آپ کے پاس ہل میٹل کے آپریشن اور حاصل کیش سے متعلق کوئی مواد ہے؟واجد ضیا نے کہا کہ اس متعلق کوئی قابل اعتبار دستاویزات نہیں ملیں، خواجہ حارث نے کہا کہ میرا سوال یہ نہیں تھا کہ قابل اعتبار دستاویزات ملیں یا نہیں، میرا سوال یہ تھا کہ اس متعلق جے آئی ٹی نے کوئی مواد اکٹھا کیا یا نہیں، واجد ضیاء نے کہا کہ کچھ سورس دستاویزات ضرور ملی تھیں، جنوری سے جولائی 2011ء تک کی کیش فلو سٹیٹمنٹ ایک سورس دستاویز کے ذریعے ملی،نیب پراسیکیوٹر نے خواجہ حارث کے سوال پر ایک دفعہ پھر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ فرد جرم سے باہر نہیں جا سکتے، جس پر جج ارشد ملک نے کہا کہ دفاع کی جانب سے کوئی بھی سوال پوچھا جا سکتا ہے، واجد ضیا ء نے بتایا کہ ہم نے الدار آڈٹ بیورو سے اعداد و شمار حاصل کیے تھے، خالص منافع کی جمع تفریق سے متعلق سوال اسی فرم سے پوچھا جا سکتا ہے،میں اس پوزیشن میں نہیں کہ منافع یا کیش فلو کا کلیہ بتا سکوں ،خواجہ ھارث نے کہا کہ کیا آپ کی رپورٹ میں کیش فلو کی اصطلاح استعمال ہوئی؟ کیا آپ نے کسی سے پوچھا کہ کیش فلو کیا ہے؟ واجد ضیاء نے کہا کہ مجھے اپنی ضرورت کی حد تک سمجھ آ گئی تھی کہ کیش فلو کیا ہے، جج احتساب عدالت نے کہا کہ واجد ضیا نے معاشی معاملات پر پی ایچ ڈی تو نہیں کر رکھی، واجد ضیا نے کہا کہ جے آئی ٹی ممبر عامر عزیز نے کیش فلو سے متعلق رہنمائی کی تھی،کیش فلو وہ دستیاب کیش ہے جو کسی آپریشن کے آغاز میں دستیاب ہوتا ہے، آپریشن کے دوران کیش پر پڑنے والا اثر اور آخر میں بچ جانے والی رقم سب کیش فلو میں آتی ہے، واجد ضیا ء نے کہا کہ میں نے ایسا کچھ نہیں کہا کہ مجھے کچھ معلوم ہی نہیں، نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ خواجہ صاحب ہر بات پر ذاتیات پر اتر آتے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن