بھارتی ہٹ دھرمی برقرار‘ آبی تنازعات پر مذاکرات بے نتیجہ مشترکہ اعلامیہ جاری نہ ہو سکا
لاہور (نیوز رپورٹر+ ایجنسیاں) بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث پاکستان بھارت انڈس واٹر کمیشن کے مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے۔ بھارت نے پاکستانی اعتراضات مسترد کر دیئے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستانی اور بھارتی انڈس واٹر کمشنرز کے مابین دو روزہ مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکے اور مشترکہ اعلامیہ جاری نہ ہوسکا۔ پاکستان بھارت آبی تنازعات پر بھارتی ہٹ دھرمی برقرار ہے۔ نیسپاک ہیڈ کوارٹرز میں پاکستان بھارت آبی تنازعات کے حل کیلئے انڈس واٹر کمیشن کا آٹھواں اجلاس ہوا۔ اجلاس میں بھارت نے پاکستانی اعتراضات مسترد کر دیئے۔ بھارت نے پاکستان کو پکل ڈل ڈیم اور لوئرکلنئی پر کام جاری رکھنے کا عندیہ دیدیا۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات میں پاکستانی وفد نے کمزور مو¿قف پیش کیا جس کے بعد مذاکرات کی ناکامی کے بعد مشترکہ بریفنگ بھی نہیں دی گئی۔ پاکستانی واٹر کمیشن اس سے پہلے بھی کشن گنگا اور بگلیہار ڈیم پر کیس ہار چکا ہے جس کی وجہ سے پاکستانی حکام کا بروقت فورم پر آواز اٹھانا تھا۔ اس بار بھی بھارتی آبی جارحیت پر مو¿ثر آواز اب تک نہیں اٹھائی گئی۔ انڈس واٹر کمشنر نے مشترکہ اعلامیہ جاری نہ ہونے کی ذمہ داری اعلیٰ حکام پر ڈال دی۔ این این آئی کے مطابق پاکستان کے انڈس واٹر کمشنر مہرعلی شاہ اور بھارت کے انڈس واٹر کمشنر پی کے سکسینا کی سربراہی میں مذاکرات کا دوسرا دور نیسپاک لاہور کے دفتر میں ہوا جس میں دریائے چناب پر دو ہائیڈرو پاور منصوبوںپکل ڈل اور لوئر کلنئی کے منصوبوں کے ڈیزائن پر پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات پر دوبارہ بات چیت کی گئی ۔ پاکستان کی جانب سے دو روزہ مذاکرات میں دونوں منصوبوں کے ڈیزائن پر اٹھائے گئے اعتراضات پر تکنیکی دلائل دئیے گئے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت نے پاکستانی اعتراضات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے پانی کو ذخیرہ کرنے میں ناکام رہا ہے اور اس نے تربیلا اور منگلا کے بعد کوئی بھی بڑا ڈیم نہیں بنایا جس کی وجہ سے پانی کی بڑی مقدار سمندر برد ہو جاتی ہے۔ بھارتی وفد نے موقف اپنایا بھارت میں بھی موسمی تبدیلیوں کے باعث دریاﺅں میں پانی کی آمد کی شدید کمی ہے۔بھارتی منصوبے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی نہیں، پاکستان کو پانی کی فراہمی متاثر نہیں ہو گی۔پاکستانی وفد نے جواب میں موقف اپنایا سندھ طاس معاہدے کے تحت دریائے چناب کے پانی پر پاکستان کا حق ہے اور بھارت اس پر آبی ذخائر نہیں بنا سکتا۔ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں بھی پانی کا ذخیرہ معاہدے کے خلاف ہے،سمندر میں پانی جانے کا بھارت سے کوئی تعلق نہیں اسے معاہدے کی شقوں کی پاسداری کرنی چاہیے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق بھارت نے پکل ڈل ڈیم اور لوئر کلنئی پر کام جاری رھنے کا عندیہ دیدیا اور پاکستان کے اعتراضات کو تسلیم کرنے سے انکار کیا۔ دونوں ممالک اپنے اپنے مو¿قف پر قائم رہے۔ اعتراضات کا مزید جائزہ آئندہ اجلاس میں لینے پر اتفاق کیا گیا۔ پاکستان نے مطالبہ کیا بھارت پکل ڈل پراجیکٹ کی اونچائی کم کرے اور لوئر کلنئی منصوبے کا ڈیزائن تبدیل کرے۔ بھارتی وفد نے پاکستان کے تحفظات پر اپنی حکومت کو آگاہ کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔ مزید بات چیت آئندہ اجلاس میں کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ انڈس واٹر کمشنرز کے آئندہ اجلاس کا شیڈول بعد میں طے ہوگا۔
پاکستان بھارت/مذاکرات