صدارتی انتخاب‘ امیر مقام دستبردار‘ عارف علوی‘ اعتزاز ‘ فضل الرحمان میں مقابلہ ہو گا
اسلام آباد‘ لاہور، کوئٹہ (ایجنسیاں+خصوصی رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) الیکشن کمیشن نے صدارتی امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کردی جس کے مطابق 4 ستمبر کو ڈاکٹر عارف علوی، اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان مقابلہ ہوگا۔12 امیدواروں میں سے 4 کے کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے تھے تاہم جمعرات کو فضل الرحمان کے کورنگ امیدوار امیر مقام صدارتی انتخاب سے دستبردار ہوگئے۔الیکشن کمیشن کے مطابق صدارتی امیدواروں کے کاغذات نامزدگی واپس لینے کا جمعرات کو آخری روز تھا۔ صدارتی الیکشن کے قواعد کے مطابق کاغذات نامزدگی واپس نہ لینے والے امیدواروں کے نام بیلٹ پیپر پر چھاپے جائیں گے اور یوں صدارتی الیکشن کی دوڑ میں اپوزیشن جماعتوں کے دو امیدوار میدان میں ہوں گے۔ یاد رہے کہ اپوزیشن کی تقسیم سے تحریک انصاف کے نامزد امیدوار ڈاکٹر عارف علوی کی فتح کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا صدارتی انتخاب کے لیے ریٹرننگ آفیسر‘ چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان اور سینٹ و قومی اسمبلی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پریزائیڈنگ آفیسر کی ذمہ داری سر انجام دیں گے۔سینیٹرز اور ارکان قومی اسمبلی پارلیمنٹ ہاس میں پولنگ کے عمل میں حصہ لیں گے جبکہ ارکان صوبائی اسمبلی اپنی متعلقہ اسمبلیوں میں قائم پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ میں حصہ لیں گے۔واضح رہے کہ خالی نشستوں کے علاوہ قومی اسمبلی، سینٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے کل ممبران کی تعداد 706 ہے، اس طرح قومی اسمبلی، سینٹ اور بلوچستان اسمبلی کے ہر ممبر کا ووٹ ایک ووٹ تصور ہوگا۔سب سے چھوٹی اسمبلی یعنی بلوچستان اسمبلی کے ارکان کی تعداد 65 ہے اور اس تناسب سے دیگر صوبائی اسمبلیوں میں ارکان کے ووٹ کو تقسیم کیا جائے گا، اس فارمولے کے تحت پنجاب کے 5.7 ممبران ، سندھ اسمبلی کے 2.58 ممبران اور خیبر پی کے کے 1.9 ممبران اسمبلی کا ایک ووٹ شمار ہوگا۔ قومی اسمبلی کے 342، سینیٹ کے 104 اور چار صوبائی اسمبلیوں کے 654 ارکان کا مجموعہ 706 نکلتا ہے جو کہ الیکٹورل کالج کا مجموعی نمبر ہے۔قومی اسمبلی میں اس وقت 342 میں سے 330 ارکان موجود ہیں اور 12 سیٹیں خالی ہیں، اس طرح 330 میں 176 ارکان پی ٹی آئی اتحاد، 150 اپوزیشن اتحاد اور 4 آزاد ارکان ہیں۔سینٹ میں 68 ارکان کا تعلق اپوزیشن اتحاد سے ہے، 25 کا تعلق پی ٹی آئی اتحاد سے جبکہ 11 ارکان آزاد ہیں۔یوں وفاقی پارلیمان میں پی ٹی آئی اتحاد کو 201 اور اپوزیشن اتحاد کو 218 ووٹ حاصل ہیں جبکہ 15 ارکان آزاد ہیں۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ، جسٹس سید یاورعلی نے صدارتی الیکشن 2018ءکے سلسلہ میں پنجاب اسمبلی کا دورہ کیا۔ سیکرٹری پنجاب اسمبلی محمدخاں بھٹی نے انتظامات سے متعلق انہیں بریفنگ دی۔ چیف جسٹس نے الیکشن انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ عارف علوی نے کہا ہے کہ مجھے صدارتی انتخاب میں امید سے زائد ووٹ ملیں گے، پی ٹی آئی حکومت بلوچستان کی پسماندگی ، محرومیوں کو دور کریگی، کوشش ہوگی منتخب ہونے کے بعد حکومتی اخراجات کم کروں،پارٹی امور کے تمام فیصلے ارکان اور اعلی قیادت کی مشاورت سے ہوتے ہیں، حتمی فیصلہ پارٹی چیئرمین کرتے ہیں۔ پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عارف علوی نے کہا کہ میں چین سے نہیں بیٹھتا، بہت سے کام کرسکتا ہوں۔ عمران خان نے انہیں صحابہ کرام رضون اللہ علیہم اجمعین کے طریقے سے حکومت چلانے کا وژن دیا ہے، تاہم ہم خطا کار ہیں، کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میری عمران خان کی طرح کوشش ہوگی کہ منتخب ہونے کے بعد حکومتی اخراجات کم کریں۔عارف علوی نے کہا کہ میں تحریک انصاف کا صدر ہیں اور اپنی آئینی حدود میں رہتے ہوئے دیگر غیر سیاسی مسائل کو حل کروں گا۔ فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی ناتجربہ کاری ان کیلئے مسئلہ بنی ہوئی ہے، ہم نے اسمبلی جانے کا فیصلہ تمام جماعتوں کی مشترکہ سوچ کو اپنا کر کیا۔ پیپلز پارٹی کا عین موقع پر ووٹ نہ دینا عمران خان کی جیت کا سبب بنا۔ اب پھر وہی صورتال اختیار کی جا رہی ہے۔ میرا خورشید شاہ سے رابطہ ہوا ہے، پیپلز پارٹی کے امیدوار کے کھڑا رہنے سے صرف اپوزیشن کو نقصان ہو گا امید ہے زرداری دوستی کے تقاضوں پر پورا اتریں گے۔ میں نہ اپنے آپ کو اور نہ دوستوں کو مشکل میں ڈالنا چاہتا ہوں۔ ہم ملکی معیشت کو خودانحصاری کی طرف لے کر آئیں گے۔ پی ٹی آئی نے پہلا پیغام یہ دیا کہ آئی ایم ایف کے پاس جائے بغیر ہمارا انحصار نہیں ہو گا، کسی نے تحریک انصاف کو نقصان نہیں پہنچایا۔ تحریک انصاف کی 22 سال کی محنت صرف 10 روز میں بے نقاب ہو گئی۔ ہمیں بلوچستان کی تمام معتبر جماعتوں کی حمایت حاصل ہے۔ تحریک انصاف کے صدارتی امیدوار عارف علوی آج انتخابی مہم کے سلسلہ میں لاہور آئیں گے۔ دریں اثناءلاہور کے ضمنی الیکشن میں امیدواروں کو فائنل کرنے کے لئے بھی عمران خان لاہور میں مشاورت کریں گے۔ عارف علوی صوبائی کابینہ، پی ٹی آئی و حلیف جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی کے ممبران سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ دوسری جانب پنجاب اسمبلی میں صدارتی انتخاب کے موقع پر رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ سمیت 6 افسر پولنگ افسر کے فرائض انجام دیں گے۔ یہ افسر تربیت کیلئے آج اسلام آباد جائیں گے۔
صدارتی انتخاب