• news
  • image

منصفانہ الیکشن میں جمہوریت کی خاصیت

25 جولائی کو پاکستان میں عام انتخابات منعقد ہوئے'ملک کی تمام ہی سیاسی ونیم مذہبی اورمذہبی جماعتوں نےاِن انتخابات میں بھرپورحصہ لیاالیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے دئیے گئے الیکشن شیڈول کی حدود میں رہ کراِن جماعتوں نے اپنی انتخابی مہمات چلائیں'عوام کے ووٹ حاصل کرنے کیلئے اپنی ہرممکن جمہوری کوششیں کی گئیں 25 جولائی کا عوام (ووٹرز) کا دن تھا ا±س روزعوام نے اپنی اپنی منتخب کردہ سیاسی جماعتوں کو ووٹ کیئے 25 جولائی کو صبح سے شام گئے تک بلا کسی تعطل کے انتخابی عمل جاری رہا،کسی جانب سے الیکشن کمیشن کو کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی اور انتخابی عمل میں کسی قسم کی بے ضابطگیوں کی کوئی اطلاع ریکارڈ پرنہیں آئی ہے اپنے معتبرقارئین کو یاددلادیں کہ ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ عام انتخابات کے موقع پر عالمی پریس کے نمائندوں نے بھی انتخابات کے انتظامات کا ملک کے کئی حصوں میں مشاہدہ کیا دولت مشترکہ کے آبزرور گروپ نے خاص طور پرپاکستان میں 25 جولائی کے ہونے والے انتخابات کو گہری نظروں دیکھا الیکشن کمیشن آف پاکستان نے دولت ِمشترکہ آبزرور کے مبصرین کو ملک بھر میں جہاں جہاں ا±نہوں نے کہا ا±نہیں وہیں کے پولنگ بوتھ پر آنے جانے میں ا±ن کی رہنمائی کی عالمی پریس کے نمائندوں کے ساتھ ہی گزشتہ دِنوں دولت ِمشترکہ کے آبزرور گروپ کے مبصرین کی 25 جولائی کے عام انتخابات کی شفاف' منصفانہ اور قابل ِذکر بے ضابطگیوں سے پاک وصاف الیکشن منعقد کروانے پر پاکستان کے الیکشن کمیشن کے لائق ِتحسین انتظامات تعریف پرمبنی اپنی مفصل رپورٹ جاری کی ہے جس کے بعد ملک میں چند حصوں سے انتخابات کی شفافیت پربلاوجہ کی تنقید نہ صرف کوئی جواز نہیں رکھتی عوام کی بڑی اکثریت سابقہ حکمرانوں کی جانب سے آنے والی ایسی تنقیدی چیخ وپکار کو وقت کا ضیاع سمجھتے ہیں' عوام نے اِس بار کھل کر پاکستان کی دوبڑی سیاسی جماعتوں سمیت ا±ن نیم سیاسی یا کلی طور پر مذہبی سیاسی جماعتوں سے اپنی لاتعلقی کا اظہار کرکے دنیا کو کھلا آئینہ دکھلادیا ہے کہ پاکستان ہر لحاظ اور ہر اعتبار سے ترقی یافتہ اور روشن خیال جمہوری معاشرہ بننے کی راہ پر گامزن ہوچکا ہے، دولت ِمشترکہ آبزرور مبصرین کی رپورٹ نے ثابت کردیا ہے کہ پاکستان میں الیکشن منصفانہ ہوئے کوئی بے ضابطگی نہیں ہوئی جہاں تک 'زرلٹ ٹرانسمیشن سسٹم' میں تکنیکی خرابی کا مسئلہ سامنے آیا 'آرٹی ایس' میں یہ تکنیکی خرابی رات گئے آئی جس کا نقصان کسی ایک جماعت کو نہیں ا±ٹھانا پڑا، نئی حکمران جماعت پی ٹی آئی کو بھی کئی متوقع سیٹوں سے اپنے حریفوں سے کہیں ایک دوہزار کہیں چند سو کی عددی برتری سے وہ سیٹیں نہیں مل سکیں ،جس کی بناءپر آج قومی وصوبائی اسمبلیوں میں حکمران جماعت کو دوسری منتخب جماعتوں کے ساتھ الحاق کرنا پڑرہا ہے، اِس صورتحال کی روشنی میں یہ کیسے باور کیا جاسکتا ہے کہ انتخابات میں کوئی'ایلینز'اپنا کام دکھا رہے تھے؟ اگر 'ایلینز' کی بات مان بھی لی جائے تو یہ کیسے ’بے بس ایلینز‘ تھے جو ا پنی پسندیدہ جماعت کو دوتہائی کے قریب مطلوبہ اکثریت نہ دلواسکے؟یہی ایک بے سروپا پروپیگنڈا ہے بلاوجوہ کی چیخ وپکارہے ملکی ووٹرز کی واضح اکثریت نے نہ جیپ دیکھی نہ ٹریکٹر نہ کچھ اور بلکہ عقلی فہم وادراک کی جہاں جہاں پر آگہی پہنچی ہوئی تھی آج بھی ہے وہاں پڑھے لکھے باشعور طبقے نے پاکستان تحریک ِانصاف کو دوصوبوں میں اور وفاق میں حکومت کرنے کے لئے منتخب کردیا سندھ کی صوبائی حکومت میں پی ٹی آئی کو اپوزیشن میں لابٹھایا جبکہ صوبہ ِبلوچستان میں بھی پاکستان تحریک ِانصاف نے اپنی جگہ بنالی یوں پاکستان کی جمہوری تاریخ میں پاکستان تحریک ِانصاف ایک اور بڑی سیاسی جماعت کے طور پر متعارف ہوگئی ہے'اب جبکہ وفاق ِپاکستان میں اورچاروں صوبوں میں منتخب جمہوری نمائندوں نے قانون ساز اسمبلیوں کے حلف ا±ٹھا لیئے ہیں توپھر پیچھے باقی کیا رہ گیا، آئین ِپاکستان کے تحت منعقدہ انتخابات کوتسلیم نہ کرنا حلف بھی ا±ٹھا لینا ساتھ ساتھ نام نہاد انتخابی دھاندلیوں کی بے وزنی اورلایعنی باتیں کرنا، آئینی الیکٹیڈ وزیراعظم کو 'سیلکٹڈ'وزیراعظم کہنے کی مذموم روایت قائم کرنا جمہوری نمائندوں کوزیب نہیں دیتا‘ جو ایسی غیر آئینی راہ پر چل نکلے ہیں اپنے دامنوں پر لگے غیر جمہوری داغوں کو تو وہ پہلے صاف کرلیں، 35 برس جناب والا! کم نہیں ہو تے مسلم لیگ (نون) نے کسی اتحادی الائنس کے بغیر بلاشرکت غیرے پنجاب میں لگا تار یکے بعد دیگرے حکومت کی ہے'وفاق کی ایک منتخب وزیراعظم کو پنجاب میں سیکورٹی فراہم نہ کرنے جیسی گری ہوئی حرکتیں مسلم لیگ (نون) کو بھولنی نہیں چاہئیں تین بار وزیراعظم رہنے والی شخصیت نے اپنی غیرآئینی حرکات وسکنات کی وجہ سے اِس بار خود کوعوام کی نظروں میں پہلے مشکوک کیا پارلیمنٹ کے فلورپر کچھ کہا جوکہا ا±سے عدالت میں ثابت نہ کرسکے' اگرآپ نے ملک بھر کے عوام کے لئے یا اپنے صوبے کے عوام کوکچھ 'ڈیلیور' کیا ہوتا ،سنگین میگا کرپشنز کے الزامات آپ نہ لگتے اُن الزامات کو الجھایا گیا پیچیدہ سے پیچیدہ تر بنا یا گیا بے خوفی اور دلیری کے ساتھ سابق حکمران خاندان نے نیک نیتی کا کوئی ثبوت تفتیشی جے آئی ٹی اور ملک کی سپریم کورٹ کے سامنے پیش نہیں کئے اگر پیش کردئیے جاتے تو یقین جانئیے عوام مسلم لیگ (نون) پر شکوک شبہات کی انگشت نمایاں نہ کرتے ‘ لہذاءوقت بیت گیا ہے‘25 جولائی کے منصفانہ شفاف انتخابات کو'رگ الیکشن'کہنا چھوڑ دیا جائے اور یہ سمجھنے کی کوشش کی جائے ’ زمانہ کس رفتار کی چال چل رہا ہے سائنسی معلومات کا جدید عہد ہے یہ دولت ِمشترکہ آبزرور گروپ کے مبصرین کی رپورٹ نے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کردیا ہے۔
25 جولائی کے انتخابات کو'رگ الیکشن' کہنے کی کوئی گنجاش نہیں رہی'لہذاءکرپشن زدہ جمہوریت کے حامی حلقے جان لیں ملک میں نئی تازہ دم حکومت نے زمام ِاقتدار سنبھال لی ہے جوقومی زندگی کے ہرشعبے میں تاریخ ساز اقدامات ا±ٹھانے سے گریز نہیں کر ے گی اب 'کرپٹ امراءپر'کرپٹ سیاسی اشرافیہ 'پر اور 'کرپٹ بیورو کریسی'پر آئین اور قانون کی بالادستی کا آہنی شکنجہ کسا جائے گا اورعوام اپنے ووٹ کے تقدس کوآسانی سے پائمال نہیں ہونے دیں گے اب وہ کسی کے سیاسی جھانسے میں آنے والے نہیں‘ اب عوام بخوبی سمجھ چکے ہیں کہ جمہوریت میں عام آدمی کے ووٹ کی طاقت کیا ہوتی ہے؟ جمہوریت میں اورشخصیت پرستی کی غلامی کیا فرق ہوتاہے؟

epaper

ای پیپر-دی نیشن