ایف اے ٹی ایف نے ستمبر 2019 ءتک مہلت دے دی‘ آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ پارلیمنٹ میں بحث کے بعد ہو گا : اسد عمر
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس، ایف اے ٹی ا یف کا جائزہ اجلاس ستمبر مےںجکارتہ میں ہو گا، ٹاسک فورس کے وفد کا حالیہ دورہ گرے لسٹ کے حوالے سے نہیں تھا، اس میں 27 ڈیفی شینسیز پر بات کی گئی، ہم اس حوالے سے کام کر رہے ہیں اور ایک ایکشن پلان بنایا گیا ہے ، توقع ہے کہ پاکستان گرے لسٹ سے نکل آئے گا۔ سینٹ میں سینیٹر شیری رحمان اور دیگر کے توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا پاکستان پہلی دفعہ گرے لسٹ میں نہیں آیا، اس سے قبل بھی ایسا ہو چکا ہے۔ جو وفد ابھی آیا تھا وہ ایف اے ٹی ایف کا تھا لیکن ہر چار پانچ سال اس طرح کی ایویلیو ایشن ہوتی ہے۔ یہ وفد گرے لسٹ کے حوالے سے نہیں آیا تھا۔ اگر پاکستان گرے لسٹ میں نہ بھی ہوتا تو یہ وفد آتا۔ حوالہ ہنڈی کے حوالے سے سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ دہشت گردی میں ممکنہ طور پر استعمال ہونے والے پیسہ کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی ہے۔ کمیٹی بنائی گئی ہے جس میں بہت سے اداروں کے لوگ ہیں، ایک ایکشن پلان بنا دیا گیا ہے۔ 15 مہینے کا وقت ہمارے پاس موجود ہے۔ ستمبر 2019ءسے پہلے پاکستان کے 27 ڈیفی شینسیز کے حوالے سے اقدامات کر رہے ہیں۔ پاکستان کے گرے لسٹ میں ہونے کے حوالے سے ہمارے تحفظات ہیں۔ دوست ممالک نے بھی ہمیں سپورٹ نہیں کیا،ایف اے ٹی ایف ہو نہ ہو، ہمیں یہ اقدامات کرنے چاہئیں، شیریں رحمن نے قبل ازیں توجہ مبذول نوٹس پر کہا کہ بتایا جائے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے وفد نے کیا مطالبات کئے اور گرے لسٹ کے حوالے سے کیا بات چیت ہوئی ہے، اس ایوان کو اعتماد میں لیا جائے۔درےں اثناسینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں حالیہ حملوں کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور فوری کارروائی کی، مجرموں کی گرفتاری کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ اسد عمر نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو مزید مہلت دیدی ہے۔ ستمبر 2019ءتک ڈیڈ لائن دی ہے۔ ایف اے ٹی ایف نے جن خامیوں کی نشاندہی کی ہے ان پر غور کیلئے نیشنل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 8ستمبر کو ہو گا۔ آئی ایم ایف کے پاس جانے یا نہ جانے کا فیصلہ پارلیمنٹ میں بحث کے بعد کیا جائے گا۔ ڈپٹی چیئرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا نے سی پیک کے منصوبوں پر کام کرنے والوں کی سکیورٹی سے متعلق سوال متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ حوالہ، ہنڈی، دہشت گردی میں پیسہ استعمال کرنے اور کرنسی سمگلنگ روکنے کے حوالے سے وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس پیر کو ہوگا ، وزیراعظم کی سمندر پار پاکستانیوں کے معاملہ میں گہری دلچسپی ہے۔ سکوک بانڈ جاری کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے۔ اچھی پالیسیوں کو جاری رکھا جائے گا۔ وقفہ سوالات میں وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ یو ایس اے اور یو کے سے ملکی ترسیلات زر کے بہاﺅ میں وائی او وائی کی بنیاد پر (مالی سال 18ءپر حاوی مالی سال 17ئ) جولائی تا مارچ کے دوران 12.031 فیصد اور 22.45 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ تمام خلیجی ممالک سے ترسیلات زر کے بہاﺅ میں اضافہ ہوا ہے۔ ایک ضمنی سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں سمگلنگ کا کاروبار بھی چلتا ہے، بڑے پیمانے پر کرپشن کی گئی ہے، پیسہ باہر لے جایا گیا ہے، ٹیکس دہندگان اور فائلرز میں فرق کرنا ہوگا، ٹیکس دہندگان کی تعداد 10 لاکھ سے بڑھا کر 30 لاکھ کرنے کی گنجائش موجود ہے، حکومت جامع ٹیکس اصلاحات حکمت عملی بنائے گی، ملک میں ٹیکس دہندگان کی تعداد 16 لاکھ 22 ہزار 215 ہے، اصل میں 10 لاکھ ہے، ایف بی آر کے نئے چیئرمین کا تقرر کر دیا گیا ہے، جامع ٹیکس اصلاحات حکمت عملی بنائی جائے گی جو پہلے کام ہوا ہے اسی کو آگے بڑھائیں گے، وزیراعظم کے مشیر برائے صنعت و پیداوار عبدالرزاق داﺅد نے بتایا یوٹیلٹی سٹورز کو بند نہیں کیا جا رہا، ریشنلائز کیا جا رہا ہے۔ یوٹیلٹی سٹورز میں پچھلے سال 4.7 ارب کا نقصان ہوا ہے۔ اس سے پچھلے سال 3.3 ارب روپے، اس سے پچھلے سال 3 ارب کا نقصان ہوا ہے۔ یوٹیلٹی سٹورز کی ایک ہزار 400 شاخیں بالکل فضول ہیں جن کا کوئی منافع نہیں۔ اسد عمر نے اےک سوال کے جواب مےں کہ کہا ہے کہ ماضی میں قرضے لینے پر توجہ دی گئی، برآمدات کم ہوئیں اور درآمدات میں اضافہ ہوا۔ یہ خلاءحکومت کو پُر کرنا پڑا، ہم وہ وجوہات ختم کر رہے ہیں جن سے قرضے لینے کی ضرورت پڑے، پارلیمان کے مشورہ سے فیصلے کریں گے۔ دو ہفتے میں ہم نظرثانی حکمت عملی سامنے لے آئیں گے، جو غیر ملکی قرضہ ہم لیں گے وہ بھی پارلیمان سے مشورہ کے بعد لیں گے۔ آئی ایم ایف کے پاس جانے یا نہ جانے کا فیصلہ بھی بحث کے بعد کریں گے۔ انہوں نے ضمنی سوال کے جواب میں بتایا کہ غیر ملکی قرضوں کی بہت بڑی تعداد بیلنس آف پے منٹس کے لئے لی گئی ہے۔ 2008ءسے 2018ءکے دوران حکومت کی جانب سے حاصل کردہ غیر ملکی قرضوں کی مالیت 69.174 ارب امریکی ڈالر ہے۔ مذکورہ عرصے میں حکومت کی جانب سے واپس ادا کئے گئے قرضہ جات کی مالیت 47.08 ارب امریکی ڈالر ہے۔ وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ گزشتہ سال بڑی تعداد میں نوٹ چھاپے گئے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی، وزیراعظم نے گائیڈ لائنز دی ہیں جن کی روشنی میں فیصلے کئے جائیں گے، پارلیمان سے بھی مشاورت کی جائے گی۔
سینٹ