سابق صدر نیشنل بنک کی برطرفی ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفا قی حکومت سے جواب طلب کرلیا
اسلام آباد(نوائے وقت نیوز) ہائیکورٹ نے سعید احمد کو نیشنل بینک کی صدارت سے ہٹانے پر وفاقی حکومت سے جواب طلب کر لیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے سعید احمد کی درخواست پر سماعت کی سعید احمد کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ درخواست گزار کنٹریکٹ ملازم ہے کبھی قوانین و ضوابط کی خلاف ورزی نہیں کی، کوئی ڈپارٹمنٹل انکوائری بھی میرے خلاف زیر التوا نہیں ہے کوئی چارج فریم ہوا نہ شوکاز کیا گیا بغیر سنے معطلی غیر قانونی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ سیکرٹری خزانہ کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے اور یکم جنوری 2019ء تک بطور صدر نیشنل بینک کام کرنے کی اجازت دی جائے۔ عدالت نے درخواست پر مختصر سماعت کے بعد تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے عدالت کی جانب سے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری، سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری کابینہ، گورنر اسٹیٹ بینک، نیشنل بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز اور اٹارنی جنرل پاکستان کو نوٹسز جاری کئے گئے ہیں۔ دوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا صرف سعید احمد کی معطلی کا آرڈر پاس ہوا ہے یا اس کے علاوہ بھی کوئی آرڈر ہے؟ اس پر وکیل نے بتایا کہ علاوہ کوئی آرڈر پاس نہیں ہوا لیکن نئے صدر نیشنل بینک کی تقرری کی منظوری دی گئی ہے نئے صدر کی تقرری کی منظوری وفاقی کابینہ نے دی جس کی پریس کلپنگ موجود ہے جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اخبار تراشوں پر تو کوئی آرڈر جاری نہیں کر سکتے بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 10ستمبر تک ملتوی کردی۔