مقبوضہ کشمیر : دفعہ 35منسوضی ، بھارتی سپریم کورٹ نے سماعت آئندہ سال تک ملتوی کردی
سری نگر(کے پی آئی+اے پی پی )مقبوضہ کشمیر میں بھارتی آئین کے آرٹیکل35-Aکی منسوخی کی بھارتی کوشش کے خلاف جمعہ کے روز مسلسل دوسرے روز بھی احتجاجی ہڑتال رہی ۔جبکہ بھارتی سپریم کورٹ نے سماعت 18جنوری 2019ء تک موخر کر دی ہے۔ مقبوضہ وادی کے علاوہ کشتواڑاور پیر پنچال خطے میں ہمہ گیر ہڑتال سے عام زندگی کی دھڑکن تھم گئی جنوب و شمال میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ اہم شاہراہوں اور سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحرکت مسدود ہو کر رہ گئی۔ سرینگر میں دکانیں مکمل طور پر بند رہیں،جبکہ تجارتی و کاروباری مراکز بھی مقفل رہے،وہی سڑکیں صحرائی مناظر پیش کر رہی تھیں۔ہڑتال کے پیش نظر بیشتر سرکاری دفاتر اور اسکول بھی بند رہے۔ اس موقع پر وادی بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے ۔ ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور آزادی کے حق میں اور بھارت کیخلاف نعرے لگائے۔ چناب ویلی کے ڈوڈہ، بھدرواہ، بانہال، ٹھاٹھری، گندوہ اور کشتواڑ علاقوں کے ساتھ ساتھ خطہ پیر پنچال کے راجوری پونچھ اضلاع میں بھی ہڑتال رہی۔ احتجاج سے روکنے کے لئے پوری حریت قیادت کو گرفتار نظربند کردیا گیا۔ حریت کانفرنس گ کے چیئرمین سید علی گیلانی بدستور حیدر پورہ کی رہائش گاہ پر خانہ نظر بند ہیں۔مشترکہ حریتی قیادت علی شاہ گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے رواں جد وجہد آزادی کو بھارتی حکومت ، اس کی مختلف ایجنسیوں ، سرکاری فورسزاور پولیس کی جانب سے طاقت اور تشدد کے ذریعے کچلنے اور دبانے کی پالیسیوں کیخلاف شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ان کارروائیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ جنوبی کشمیر میں4 عسکریت پسندوں کے رہائشی مکانوں کی نذر آتش کرنے کی کارروائیوں کو محض انتقام گیرانہ قرار دیتے ہوئے قائدین نے کہا کہ اس قسم کے حربے انسانی ، اخلاقی اور جمہوری اصولوں کی بیخ کنی کے مترادف ہے ۔ قائدین نے انتباہ دیا کہ اگر کشمیر میں ریاستی دہشت گردی، انسانیت سوز مظالم اور جبر و استداد کی پالسیاں جاری رکھی گئی تو پوری خطے کا امن اور سلامتی خطرے سے دوچار ہوسکتا ہے۔ قابض انتظامیہ نے ضلع راجوری میں چار کشمیری نوجوانوں پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کردیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نامعلوم مسلح افراد نے کو لگام میں مقامی پولیس سے بلواسطہ یا بلاواسطہ طور پر وابستہ سات افراد کو اغوا کر لیا ہے جن میں ضلع کو لگام کے علاقے آرونی کے ایک پولیس اہلکار کا بیٹا زیر احمد بھی شامل ہے۔ اغوا کی ان کارروائیوں کے بعد قابض انتظامیہ نے پورے جنوبی کشمیر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کردی ہے اور پولیس اہلکاروں کے رشتہ داروں کی بازیابی کیلئے بڑی فوجی کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر