بجلی چوروں کیخلاف کارروائی‘ مسلسل تین بل ادا نہ کرنیوالوں کے کنکشن منقطع‘ ترسیلی کمپنیوں کے آڈٹ کا فیصلہ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) اقتصادی رابطہ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ تین مسلسل بلز ادا نہ کرنے والے افراد محکموں، وزارتوں یا نجی اداروں کے بجلی کنکشن کاٹ دیئے جائینگے جبکہ بل کی ادائیگی ہونے کے بعد ”پری پیڈ“ میٹر کے ذریعے بجلی دی جائے گی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیرخزانہ اسد عمر کی صدارت میں ہوا۔ کمیٹی کو سرکلر ڈیٹ کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ گزشتہ برسوں سے جمع ہونے والا سرکلر ڈیٹ اب 1188ارب روپے ہوچکا ہے۔ اجلاس میں صنعتی سپورٹ پیکج، آزاد کشمیر کو سبسڈی کے تحت بجلی کی فراہمی، بلوچستان کے زرعی ٹیوب ویلز کی بجلی، فاٹا سے قابل وصول رقم اور نیپراکی طرف سے ٹیرف کے تعین کے میکنزم کے باعث تاخیر کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اے جے کے کو سبسڈی دے کر بجلی کی فراہمی کا سلسلہ 2018ءسے منقطع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس طرح انڈسٹریل پیکج بھی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ای سی سی نے فیصلہ کیا یہ حقائق کابینہ کے علم میں لائے جائیں گے۔ چیئرمین ای سی سی نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی کہ بجلی چوری میں ملوث سرکاری اہلکاروں اور دیگر افراد کیخلاف سخت کارروائی کی جائے اور اس سلسلہ میں کوئی کوتاہی نہ کی جائے۔ ای سی سی نے فیصلہ کیا کہ کھاد تیار کرنے والے جو پلانٹ اس وقت چل رہے ہیں ان کو 4ماہ تک آر ایل این جی فراہم کی جائے گی۔ آر ایل این جی کی پچاس فیصد لاگت حکومت برداشت کرے گی جبکہ 50فیصد مینوفیکچرز برداشت کریں گے۔ آر ایل این جی کی سپلائی ماہ رواں میں شروع کردی جائے گی۔ کارخانے پوری صلاحیت کے ساتھ کام کریں گے جبکہ کھاد کی درآمد کا فیصلہ بعدازاں ضرورت کے تحت کیا جائے گا۔ ای سی سی نے وزارت پیداوار کو ہدایت کہ کہ 2017-18میں یوریا کھاد کی پیداوار اور کھپت کے اعداد و شمار تیار کئے جائیں۔اجلاس میں کھاد تیار کرنے والے تین بند کارخانوں کو چلانے کیلئے سہولت دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں ان کارخانوں کے چالو ہونے اور آر ایل این جی پر 50فیصد سبسڈی دینے کی لاگت تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اے جی پی کی طرف سے سابق حکومت کی طرف سے 480ارب روپے کی سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی کے آڈٹ کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ ای سی سی نے فیصلہ کیا ڈسکوز کا آپریشنل اور فنانشل آڈٹ کرایا جائے گا۔ آڈیٹر جنرل نقصان کا شکار ڈسکوز کا ایک ماہ کے اندر آڈٹ کریں گے جبکہ پورے سیکٹر کا آڈٹ 2ماہ میں مکمل کرکے رپورٹ دی جائے گی۔ نجی ٹی وی کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے بجلی کے نرخوں میں اوسطاً 2روپے فی یونٹ اضافے کی سفارش کر دی ہے۔ ذرائع ای سی سی کے مطابق بجلی کے نرخوں میں 2 روپے فی یونٹ اضافے کی منظوری دی گئی ہے جسے گزشتہ حکومت نے نیپرا سے منظوری کے باوجود روکے رکھا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیپرا نے بجلی کے نرخوں میں اضافے کی منظوری 2 سال سے دے رکھی تھی۔ بجلی کے نرخوں میں اضافہ گزشتہ 3 سال میں نہیں کیا گیا تھا اور گزشتہ حکومت نے اضافے کی منظوری نہ دی جس سے گردشی قرضہ بڑھتا گیا۔ ذرائع کے مطابق منظوری نہ دینے سے گردشی قرضہ 450 ارب روپے سالانہ تک بڑھا۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بجلی نرخوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن 10 روز میں جاری کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق بجلی نرخوں میں اضافے سے صارفین پر کم از کم 150 ارب روپے سالانہ اضافی بوجھ پڑےگا جب کہ صارفین سے کب سے وصولی کی جائے گی، اس کا فیصلہ حکومت کرے گی۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر خزانہ و اقتصادی امور اسد عمر نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے ملنے والی رقم امدادی فنڈ نہیں بلکہ یہ دہشت گردی کےخلاف جنگ میں ہمارے اخراجات کے طور پر ادا کی جانی ہے، اس کے رکنے سے معیشت پر فرق نہیں پڑے گا، بجلی چوری کرنےوالے صارفین کو پری پیڈ میٹر پر منتقل کیا جائےگا، متحد ہونیوالی قومیں بڑے بڑے کام کر جاتی ہےں، حکومت ملکی ترقی و عوام کی خوشحالی کےلئے کام کر رہی ہے، ڈاکٹر عارف علوی بھاری اکثریت سے صدارتی انتخاب جیتیں گے۔ پیر کو پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ امریکہ نے اخراجات کے فنڈ روک کر جو کیا وہ غلط ہے۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر نے کہاکہ جن علاقوں میں بجلی چوری ہو رہی ہے اس چوری کا بل وہاں کے صارفین پر ڈالا جا رہا تھا اس حوالے سے فیصلہ کیا گیا ہے بجلی چوری کرنے یا بل ادا نہ کرنے والے صارفین کو پری پیڈ پر منتقل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان کو پری پیڈ میٹر پر منتقل کرنا مشکل ہے، یہ صرف ان لوگوں کےلئے ہے جو بجلی چوری کرتے ہوئے پکڑے گئے ہیں۔ چیف جسٹس کے سب جیل پر چھاپے بارے ایک سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے ملک میں طاقتور پر کوئی قانون لاگو نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ صدارتی انتخاب کے لئے حکمران جماعت کے نامزد امیدوار ڈاکٹر عارف علوی بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کریں گے، اس حوالے سے اپوزیشن اکٹھی ہو یا تقسیم ہمارے ووٹ کو فرق نہیں پڑے گا۔
رابطہ کمیٹی