پاکستان کو بہتر تعلقات کیلئے افغان پالیسی پر ہماری حکمت عملی کے تحت چلنا ہو گا : امریکہ
واشنگٹن(آئی این پی)واشنگٹن حکومت نے پاکستانی حکومت پر واضح کیا ہے کہ اگر پاکستان امریکہ سے بہتر تعلقات کا خواہاں ہے تو اسے افغان پالیسی پر امریکی حکمت عملی کے سائے تلے چلنا ہو گا، افغان جنگ کے خاتمے سے قبل پاکستان کی سکیورٹی امداد کی بحالی ممکن نہیں،پاکستان اپنا اثرو رسوخ استعمال کرے اور طالبان پر دباﺅ ڈالے ۔ بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی حکومت اور نئی پاکستانی حکومت کے تعلقات میں تلخیاں آنے کے بعد واشنگٹن کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان، امریکا کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتا ہے تو اسے افغانستان کے حوالے سے امریکی حکمتِ عملی پر عمل پیرا ہونا پڑے گا۔ امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی حکمتِ عملی یہ ہے کہ افغانستان میں امنِ کے حصول کے لیے طالبان کو فوجی اور سفارتی دباﺅ کے ذریعے کابل کے ساتھ کام کرنے پر مجبور کیا جائے۔اس حوالے سے واشنگٹن کو یقین ہے کہ طالبان اور کابل کے مل کر کام کرنے سے امریکی فوج کی افغانستان سے باعزت واپسی ممکن ہوسکے گی۔اس ضمن میں امریکی حکومت نے پاکستان کو گزشتہ ہفتے واضح الفاظ میں پہلا پیغام پہنچا دیا تھا جب امریکی سیکریٹری آف سٹیٹ مائیک پومپیو نے وزیراعظم عمران خان سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستان میں موجود تمام دہشت گردوں کے خلاف مو¿ثر اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ابتدا میں پاکستانی حکومت نے اس گفتگو کے بارے میں امریکی موقف کو مسترد کردیا تھا لیکن بعد میں اپنے مو¿قف سے دستبرداری اختیار کرلی تھی۔اس حوالےسے دوسرا پیغام اس وقت دیا گیا جب رواں ہفتے کے آغاز میں امریکی سیکرٹری دفاع جیمز میٹس نے واشنگٹن میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھاکہ امریکی سیکریٹری مائیک پومپیو اور امریکی ملٹری چیف اسلام آباد جا کر پاکستان پر دہشت گردوں کے خلاف مو¿ثر کردار ادا کرنے کے لیے زور دیں گے۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق پینٹاگون ترجمان نے کہا پاکستان کو اتحادی سپورٹ فنڈ کی معطلی برقرار رہے۔30 کروڑ ڈالر کی منسوخی نیا فیصلہ نہیں۔ سکیورٹی تعاون کی معطلی کا اعلان جنوری میں کہا تھا۔ معطلی میں کولیشن سپورٹ فنڈ بھی شامل تھا۔ پاکستانی فوجی حکام سے رابطے میں ہیں۔
واشنگٹن