امریکی وزیر خارجہ آج چند گھنٹے پاکستان میں گزار کر بھارت چلے جائیں گے
اسلام آباد(سہیل عبدالناصر)سترہ سالہ افغان جنگ کو اپنی شرائط پر ختم کرنے کیلئے پاکستان سے تعاون کے مطالبات لے کر امریکہ کے وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو آج بدھ کے روز اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔پومپیو، وزیر خارجہ شاہ محمود کے ساتھ دفتر خارجہ میں دو طرفہ بات چیت کریں گے، جب کہ وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ان کی الگ الگ ملاقاتیں ہوں گی۔ امریکہ کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ بھی ان کے ہمراہ ہوں گے۔ ان کی جنرل باجوہ کے ساتھ الگ سے ملاقات ہو گی۔پاکستان میںبات چیت کر کے امریکی وفد بھارت روانہ ہو جائے گا جہاں کل جمعرات کے روز امریکہ اور بھارت کے دورمیان دو جمع دو طرز کے مذاکرات ہوں گے۔ اس نوعیت کے مذاکرات میں دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ اور وزراء دفاع باہمی تعاون کے ایک وسیع ایجنڈے کا احاطہ کریں گے۔ اسلام آباد میں ملاقاتوں کے دوران، دھایئوں پر محیط پاک امریکہ تعاون کی راکھ سے چنگاریاں برآمد کرنے کی کوشش کی جائے گی جبکہ اگلے ہی روز نئی دہلی میں، بات چیت کے ذریعہ امریکہ اور بھارت سٹریٹجیک تعاون کی نئی بلندیوں سے ہمکنار کیا جائے گا۔ امریکی وفد سے نمٹنے کی تیاریوں سے آگاہ ایک ذریعہ کے مطابق، امریکی روایتی جنگ کے ہتھکنڈے، پاکستان کے خلاف سفارتی میدان میں آزما رہے ہیں۔ دوران جنگ فریق مخالف پر حملہ کرنے سے پہلے بھاری گولہ باری اور بمباری سے اسے ملیا میٹ کر کے پیشقدمی کی کوشش کی جاتی ہے۔ اسلام آباد پہنچنے سے پہلے پاکستان کیلئے تیس کروڑ ڈالر امداد کی بندش کا اعلان، مطالبات کی فہرستیں اور الزام تراشیوں کا سلسلہ ان ہی کوششوں کی کڑی ہے لیکن یہ طرز عمل ایک دو دھاری تلوار ہے۔پاکستان کا معاشی اور فوجی مقاطعہ کر کے، امریکہ،پاکستان پر اپنے اثر و رسوخ کو تقریبا ختم کر چکا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ ابھی تک پاکستان کو دبائو میں نہیں لا سکی، دبائو دوبارہ قائم کرنے کیلئے امریکی وفد نئی دھمکیوں اور سخت تر رویہ کے اشاروں کے ساتھ بات چیت شروع کرے گا۔دو طرفہ ملاقاتوں اور بات چیت کے دوران پاک امریکہ وفود ایک دوسرے کو سمجھنے کی کوشش کریں گے کیونکہ امریکہ کیلئے تحریک انصاف کی حکومت سے بات چیت ایک نیا تجربہ ہوگا جب کہ پاکستان کی نئی حکمران جماعت کیلئے بھی امریکہ کے ساتھ نہائت مشکل صورتحال میں یہ پہلا رابطہ ہو گا البتہ یہاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا پیپلز پارٹی کے دور میں بطور وزیر خارجہ امریکہ کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کا وسیع تجربہ ضرور ان کے کام آئے گا۔ ایک ذریعہ کے مطابق پاکستان، باریک بینی اور احتیاط کے ساتھ، ٹرمپ انتظامیہ کی افغان حکمت عملی کو سمجھنے کی کوشش کرے گا۔ بطور خاص امریکہ کی طرف سے افغان جنگ کو ختم کرنے کے واضح اشاروں پر بات کی جائے گی۔اگر امریکہ کے پاس،افغان جنگ ختم کرنے کا واضح، قابل عمل لائحہ عمل ہوا، اور بعد از جنگ حالات سے نمٹنے کی حکمت عملی ہوئی تو یہ پاکستان کیلئے بے حد پرکشش صورتحال ہو گی کیونکہ، پاکستان گزشتہ دو برسوں سے لگی لپٹی رکھے بغیر امریکہ سے افغان جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کرتا چلا آ رہا ہے۔