کس قانون کے تحت اداروں کو سڑکوں پر دیوہیکل بورڈ لگانے کا اختیار ہے : سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ آف پاکستان میں لاہور کی سڑکوں پر دیوہیکل بل بورڈز سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے دنیا میں کونسی افواج ہیں جو پراپرٹی کا کام کرتی ہیں؟ اگر پراپرٹی کا کام کرنا ہی ہے تو اپنے شہدا کو پلاٹ دیں، یہ کیا ہے عام لوگوں کو پلاٹ بیچ کر پیسے کماتے ہیں ، عدالت نے لاہور کنٹونمنٹ بورڈ ،پاکستان ریلویز این ایچ اے، این ایل سی اور ڈی ایچ اے کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 10 روز کے اندر جواب طلب کرلیا، عدالت نے وضاحت طلب کی ہے بتایا جائے کس قانون کے تحت اداروں کو اتھارٹی حاصل ہے وہ سڑکوں پر یو ہیکل بورڈز لگائیں عدالت قانون کی خلاف ورزی کرنے والے مبینہ ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے گی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجازالحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی تو چیف جسٹس نے کہا ہم نے کراچی میں بڑے بڑے بل بورڈز ہٹوا دئیے ہیں تو لاہور میں کیوں نہیں ہٹا ئے جاسکتے؟،لاہور میں ایک جگہ نامزد گورنر چودھری سرور کی بڑی تصویر لگی ہوئی ہے، لاہور شہر پی ٹی آئی رہنمائوں کی تصاویر سے بھرا پڑا ہے، ہم نے لاہور میں میئر کو بلوا کر کہا تھا ان کی تصاویر ہٹوا دو، کنٹونمنٹ بورڈ لاہور کی جانب سے لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کنٹونمنٹ بورڈ کو کوئی حکومت فنڈز نہیں دیتی اس لئے وہ اپنے وسائل سے آمدنی حاصل کرتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا ہم نے ڈی ایچ اے کو بھی بلایا تھا لیکن انکی جانب سے کوئی پیش نہیں ہوا، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا لاہور میں ایسے بھی بل بورڈز ہیں جن پر اشتہارات کی ویڈیو چلتی ہے،ان بل بورڈوں کی وجہ سے گاڑی چلانے والوں کی جان کو خطرہ بھی لاحق ہوسکتا ہے، بعد ازاں فاضل عدالت نے مذکورہ بالا حکم جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ستمبر کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی۔