نندی پور منصوبہ: نیب ریفرنس دائر ہونے پر بابر اعوان مشیر کے عہدے سے مستعفی پرویز اشرف بھی ملزم نامزد
اسلام آباد (نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی نے سابق وزیر قانون و انصاف بابر اعوان، سابق وزیر پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف، سابق سیکرٹری وزارت قانون و انصاف محمد مسعود چشتی، سابق سیکرٹری وزارت قانون و انصاف جسٹس(ر) ریاض کیانی، سابق ریسرچ کنسلٹنٹ وزارت قانون و انصاف شمائلہ محمود، سینئر جوائنٹ سیکرٹری وزارت قانون و انصاف ڈاکٹر ریاض محمود، سابق سیکرٹری وزارت پانی و بجلی شاہد رفیع کے خلاف نندی پور پاور منصوبے میں تاخیر سے متعلق احتساب عدالت اسلام آباد میں بدعنوانی کا ریفرنس دائر کر دیا ہے، ملزمان پر نندی پور پاور پراجیکٹ میں تاخیر کے ذریعے قومی خزانے کو تقریباً27ارب روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے سی پی نمبر67/2011میں نندی پور پاور منصوبے میں تاخیر سے متعلق انکوائری کے لئے جسٹس(ر)رحمت حسین جعفری پر مشتمل کمشن نامزد کیا جسے تاخیری وجوہات کا تعین کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔ مذکورہ کمیشن نے ریکارڈ اور شہادتوں کے جائزہ کے بعد9اپریل2012ء میں اپنی رپورٹ جمع کرائی۔ کمشن کی رپورٹ کے مطابق وزارت قانون و انصاف کے افسران کو اس تاخیر کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔ اس کے بعد وزارت پانی و بجلی نے جوڈیشل کمشن کی رپورٹ کے تناظر میں یہ معاملہ نیب کو بھجوایا۔ وزارت پانی و بجلی نے جولائی 2009ء میں اس منصوبے پر قانونی رائے کے لئے وزارت قانون و انصاف سے رابطہ کیا تاہم ملزمان نے ملی بھگت سے اس معاملے کو نمٹانے سے انکار کیا جس کے باعث وزارت پانی و بجلی اس معاملے کو حل کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے میں ناکام رہی۔ جب سابق وزیر قانون و انصاف ظہیر الدین بابر اعوان عہدے سے الگ ہو گئے تو نومبر2011ء میں وہی قانونی رائے دی گئی۔ دو سال کی تاخیر سے قومی خزانے کو تقریباً27ارب روپے کا نقصان پہنچا۔ تحقیقات کے دوران معلوم ہوا ملزمان ایک دوسرے کی ملی بھگت سے اپنے فرائض کو ادا کرنے میں ناکام رہے جس سے قومی خزانے کو 27292.94ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ ملزمان فرائض کی ادائیگی اور قومی مفادات کا تحفظ کرنے میں ناکام رہے اور نیب آرڈیننس کے تحت بدعنوانی میں ملوث پائے گئے۔ نیب راولپنڈی کی انوسٹی گیشن آفیسر عاصمہ چوہدری نے گزشتہ روز احتساب عدالت اسلام آباد میں مذکورہ ملزمان کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کیا۔ وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا میں نے استعفیٰ وزیراعظم کو بھجوا دیا ہے، قانون کی حکمرانی مجھ سے ہونی چاہیے، وزیراعظم کے قوم سے کئے گئے وعدے پر استعفیٰ دیا ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر ٹوئیٹ کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا ساتھ دینے پر تحریک انصاف کے رہنمائوں و کارکنان کا شکرگزار ہوں، انہیں کبھی مایوس نہیں کروں گا۔ ریفرنس دائر ہونے پر رد عمل میں بابر اعوان نے کہا 2007 ء کے مشرف کے وزیر قانون کے دور میں نندی پور منصوبہ آیا،2012 ء میں منصوبہ کابینہ سے منظور ہوا، میری وزارت کے 16ماہ میں نہ کوئی سمری آئی اور نہ روکی گئی۔ بابر اعوان نے کہا رحمت جعفری کمیشن نے میرا نام لیا، الزام دیا اور نہ ہی مجھے بلایا گیا، میرے خلاف تمام کارروائی 2 کالی بھیڑوں نے سیاسی مخالفت پر کی، ثبوت دکھائوں گا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے بابر اعوان نے استعفیٰ وزیراعظم کے کہنے پر دیا۔ بابر اعوان نے کہا مجھ پر ریفرنس میں تاخیر کا الزام ہے، قانون دان کی حیثیت سے عہدے پر چمٹے رہنا مناسب نہیں سمجھتا، عدالت میں ڈٹ کر اپنی بے گناہی ثابت کروں گا۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی نے بیان میں کہا ہے وزیراعظم نے پارٹی کیلئے بابر اعوان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ وزیراعظم نے بابر اعوان کی جانب سے منصب سے علیحدگی کے فیصلے کو بھی سراہا۔ بابر اعون نندی پور مقدمے میں تحقیقات تک منصب سے الگ رہیں گے، تحقیقات مکمل ہونے کے بعد بابر اعوان دوبارہ منصب سنبھالیں گے۔ بابر اعوان نے ریفرنس دائر ہو جانے کی اطلاعات سامنے آنے کے بعد وزیراعظم آفس جا کر وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔ یہ واضح نہیں آیا انہیں وزیراعظم نے طلب کیا تھا یا وہ اپنے طور پر وزیراعظم سے ملے۔ ذرائع نے بتایا ملاقات میں ریفرنس کے دائر ہونے کے بعد کی صورتحال اور مضمرات پر بات چیت کی گئی۔ جس کے دوران مشیر نے اپنا استعفیٰ وزیراعظم کو پیش کیا۔