شہباز شریف کی قومی اسمبلی میں بلاول سے ملاقات، عمران خان کو ووٹ ڈالنے کیلئے انتظار کرنا پڑا، عارف علوی کے پرجوش مصافے
اسلام آباد (قاضی بلال؍ وقائع نگار خصوصی، نمائندہ خصوصی) صدارتی انتخاب کے لئے پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے۔ وزیراعظم عمران خان کو ووٹ ڈالنے کیلئے انتظار کرنا بڑا ۔دس منٹ تک وہ پرچی لیکر کھڑے رہے جبکہ پی ٹی آئی کے اراکین بھی ان کے ہمراہ گروپ کی شکل میں موجود رہے ۔پرایذئیڈنگ آفیسر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس انور کاسی جب سیٹ پر آئے تو پھر وزیراعظم نے اپنا ووٹ ڈالا اور ان سے ہاتھ ملا کر فوری طورپر ایوان سے باہر چلے گئے ۔ پارلیمنٹ ہائوس میں اپوزیشن پہلی نشستوں پر ایم ایم اے کے علماء کرام نے ڈیرے ڈالے ہوئے تھے ۔پیپلز پارٹی والے ووٹ ڈالنے کے بعد ایوان سے باہر چلے گئے جب نتائج کا اعلان کیا گیا تو ن لیگ اور پی پی کے اراکین ایوان سے چلے گئے تھے ۔ مقررہ وقت دس بجے پولنگ شروع ہوگئی تو پارلیمنٹیرینز نے ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے لمبی قطاریں بنا لیں۔ پریزائیڈنگ افسر نے ارکان پارلیمنٹ کوموبائل فون ساتھ لانے سے منع کر دیا۔ قومی اسمبلی ہال میں فرائض سرانجام دینے والے انتخابی عملہ اور دیگر نے نماز ظہر سپیکر چیئر کے پیچھے خالی جگہ میں باجماعت ادا کی۔ بلاول بھٹو زرداری، اعتزاز احسن، خورشید شاہ، شیری رحمان، نیئر بخاری اور رحمان ملک سمیت دیگر اراکین کے ہمراہ ایوان میں آئے جبکہ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کے ہمراہ راجہ ظفر الحق، چوہدری تنویر، عمران علی شاہ، ڈاکٹر آصف کرمانی، میاں جاوید لطیف، رانا اسحاق اور احسن اقبال کے ہمراہ ہال میں آئے۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر و قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کی قومی اسمبلی کے ہال میں اس وقت پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات ہوئی جب وہ ووٹ ڈال کر جانے لگے۔ جب شہباز شریف، بلاول بھٹو زرداری کے قریب سے گزرے تو وہ کھڑے ہوگئے دونوں نے مصافحہ کیا، میاں شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کچھ دیر تک گفتگو کرتے رہے۔ ذرائع کے مطابق میاں شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری نے پارلیمنٹ میں مل کر اپوزیشن کا رول ادا کرنے پر بات چیت کی۔ قومی اسمبلی کے ہال میں عارف علوی صدارتی انتخاب کے دوران ارکان پارلیمنٹ سے پرجوش مصافحہ کرتے رہے، ارکان پارلیمنٹ نے عارف علوی کے جیتنے پر ڈیسک بجا کر مسرت کا اظہار کیا اور عارف علوی کو مبارکباد دی۔ عارف علوی پولنگ کے دوران قومی اسمبلی ہال میں موجود رہے، ارکان پارلیمنٹ سے ملتے رہے سیلفیاں بناتے رہے، عارف علوی نے قومی اسمبلی کے سٹاف کے ساتھ بھی تصویریں بنوائیں۔ عارف علوی جیتنے کے بعد اپوزیشن رہنماؤں سے بھی جا کر ملے جبکہ سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضٰی جاوید عباسی کو گلے لگایا۔ رانا ثناء اﷲ اور جے یو آئی کے رہنماؤں سے بھی عارف علوی نے مصافحہ کیا۔ قومی اسمبلی میں صدارتی انتخابات کیلئے پیپلز پارٹی کے پیر فضل علی شاہ نے پہلا ووٹ کاسٹ کیا۔