پیپلز پارٹی فضل الرحمنٰ کی حمایت نہ کر کے لبرل ہونے کا پیغام دینا چاہتی تھی
اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) صدارتی انتخاب میں اپوزیشن جماعتوں اور پیپلز پارٹی کی جانب سے مشترکہ صدارتی امیدوار نہ کھڑا کرنے سے متحدہ اپوزیشن کے قیام کی کوششوں کو شدید دھچکا لگا تاہم قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف‘ متحدہ اپوزیشن کے قیام کے لئے کوشاں ہیں۔ ذرائع کے مطابق میاں شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری نے ’’اتفاقیہ‘‘ ملاقات میں دونوں جانب سے متحدہ اپوزیشن کے قیام کی خواہش کا اظہار کیا۔ دونوں جماعتوں کے درمیان روزمرہ کی بنیاد پر تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ اور اپوزیشن جماعتیں ایشوز کی بنیاد پر پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کریں گی۔ ذرائع کے مطابق صدارتی امیدوار کی نامزدگی میں پیپلز پارٹی کی اعلیٰ پر دباؤ تھا جب تک دباؤ رہے گا اپوزیشن کا مضبوط اتحاد قائم نہیں ہو سکے گا۔ مسلم لیگ (ن) کے ایک ذمہ دار رہنما نے نوائے وقت کو بتایا کہ پیر اور منگل کی درمیانی شب پیپلزپارٹی کی جانب سے اعتزاز احسن کے صدارتی انتخاب سے دستبردار ہونے کا عندیہ دیا گیا لیکن پیپلز پارٹی اس سے پیچھے ہٹ گئی۔ اگر اپوزیشن کا مشترکہ صدارتی امیدوار ہوتا تو پارلیمنٹ میں دونوں جماعتوں کے امیدواروں کے برابر ووٹ ہوتے۔ اس طرح اپوزیشن کی شکست چند ووٹوں سے ہوتی۔ پیپلز پارٹی بنیاد پرست امیدوار کی حمایت نہ کر کے لبرل ہونے کا پیغام دینا چاہتی تھی۔