• news
  • image

حفیظ پلان میں ہے،،،،ٹیم میں نہیں!!!!!

ایشیا کپ کے لیے چیف سلیکٹر انضمام الحق نے ٹیم کا اعلان کرتے ہوئے کئی اہم باتیں کی ہیں۔ وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل جو کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں مسلسل عمدہ بلے بازی کا مظاہرہ کرتے آ رہے ہیں انہوں نے پی ایس ایل میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا محدود اوورز کی کرکٹ میں کامران اکمل کی کارکردگی کو نظر انداز کرنا بہت مشکل ہے۔ چند روز قبل انہوں نے کہا تھا کہ میں خود کو بیٹ ماروں یا سامان جلا دوں تو انضمام الحق نے اپنی پریس کانفرنس میں انہیں خود کو بیٹ مارنے کی اجازت دے دی ہے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ بہت سے کھلاڑی ایسے ہوتے ہیں جو نچلی سطح پر عمدہ کھیل پیش کر رہے ہوتے ہیں لیکن انکی ٹیم میں جگہ نہیں بنتی۔ یقینا اس وقت کامران کے ساتھ بھی یہی مسئلہ ہے لیکن اسی سلیکشن کمیٹی نے دو وکٹ کیپرز بھی رکھے تھے اس وقت بھی کامران اکمل کو نظر انداز کیا گیا تھا اس وقت کیا مسئلہ تھا اس بارے میں شاید چیف سلیکٹر خود بھی کوئی جواب نہ دے سکیں۔ بہرحال انہوں نے نرم الفاظ میں کامران اکمل کو پیغام دے دیا ہے کہ بہتر ہے آپ سامان جلا دیں اور جتنا آپ نے گذشتہ دو برس میں بالرز کو مارا ہے اتنا خود کو بھی تشدد کا نشانہ بنا لیں ہم نے آپکو پھر بھی منتخب نہیں کرنا۔ حقیقت پسندانہ جائزہ لیا جائے تو یہ بات واضح طور پر نظر آتی ہے کہ اس وقت محدود اوورز کی کرکٹ میں اوپر کے نمبروں پر جس مہارت سے کامران اکمل کھیلتے ہیں انکا کسی سے موازنہ و مقابلہ نہیں کیا جا سکتا۔ مسئلہ انکی وکٹ کیپنگ کا ہے تو کیا سرفراز احمد کی بحثیت بلے باز و وکٹ کیپر کارکردگی بہت شاندار ہے؟؟؟
انضمام الحق نے سینئر کرکٹر محمد حفیظ کے حوالے سے کہا ہے کہ وہ ہمارے پلان میں ہیں۔ آئندہ برس ہونیوالے عالمی کپ کے لیے بیس سے بائیس کھلاڑیوں کا پول فائنل کر لیا ہے محمد حفیظ اسمیں بھی شامل ہیں جب ضرورت محسوس ہوئی انہیں موقع دیا جائیگا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ حفیظ پلان میں تو آتے ہیں لیکن ٹیم میں نہیں آتے اور جب انہیں ٹیم میں شامل کیا جاتا ہے تو پھر یہ پلان بنایا جاتا ہے کہ اب انہیں دوبارہ باہر کیسے کرنا ہے دورہ زمبابوے اس پلان کی واضح اور تازہ مثال ہے پھر حال ہی میں کھلاڑیوں کو دیا جانیوالا سنٹرل کنٹریکٹ بھی اسی پلان کا حصہ معلوم ہوتا ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ سلیکشن کمیٹی نے ایک پلان ان کرکٹرز کے لیے تیار کیا ہے جنہیں موقع دیا جائیگا یا موقع دیا جا سکتا ہے ایک پلان انکے لیے ہے جنہیں نہ موقع دینا ہے نہ آگے بڑھنے کا راستہ دینا ہے۔ ایسے کئی کھلاڑی ہیں جو اس پلان کی نذر ہو چکے ہیں۔
جہاں تک محمد حفیظ کا تعلق ہے۔ موجودہ پلئیرز میں انکا شمار ایسے چند بلے بازوں میں ہوتا ہے جو رنز کرنے کا فن جانتے ہیں۔ بڑے میچ میں دباو والی صورتحال میں بھی اچھا کھیل پیش کر سکتے ہیں۔ جیسا کہ چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں وہ کر چکے پیں یہ وہی چیمپئنز ٹرافی جس نے کئی کھلاڑیوں کے کیرئیر کو نئی زندگی دی تھی۔ اس میں کچھ شک نہیں کہ باولنگ ایکشن کے مسائل کے بعد حفیظ کے مسائل میں اضافہ ہوا وہ ان آوٹ کا شکار ہوئے لیکن سابق کپتان اور سینئر کرکٹر ہونے کی حیثیت سے ان کے ساتھ جو برتاو کیا جانا چاہیے تھا وہ نہیں کیا گیا۔چیف سلیکٹر خوب جانتے ہیں کہ جنہیں کرکٹر بنانا ہوتا ہے انکے لیے کیا پلان کیا جاتا ہے اور جن کی کرکٹ ختم کرنا ہوتی ہے انکے لیے کیا پلان کیا جاتا ہے۔ موجودہ چیف سلیکٹر جب کھلاڑی ہوا کرتے تھے ہم اس وقت کی سلیکشن کمیٹی کے ایک رکن سے ملنے گئے وہ کہنے لگے یہ انضمام اور یوسف کی وجہ سے دوسرے لڑکے بھی خراب ہوتے ہیں یہ فیلڈنگ میں محنت نہیں کرتے اس رویے کا دوسرے پلئیرز پر بہت برا اثر پڑتا ہے یہ ٹیم سے نکلیں گے تو فیلڈنگ کا شعبہ ٹھیک ہو جائے گا یہ اس وقت کی سلیکشن کمیٹی کی پلان تھا اور ایسے پلان انضمام الحق اور انکے ساتھی سلیکٹرز کھلاڑیوں کے لیے بنا رہے ہیں۔ چہرے بدلے ہیں حکمت عملی اور منصوبہ بندی کا نظام پرانا ہی ہے۔ یعنی پاکستان میں بھی پرانا پلان چل رہا ہے۔
محمد حفیظ ایک سینئر کرکٹر ہیں انہوں نے ٹیم کی قیادت بھی کی ہے اچھی کرکٹ بھی کھیلی ہے کئی برس سے بین الاقوامی سطح پر ملک کی نمائندگی کر رہے ہیں اب ان کے ساتھ یہ پلان پلان کا کھیل کھیلنا نامناسب ہے۔ جو بھی پلان ہے وہ ان کے ساتھ کھلے الفاظ میں بیان کر دیا جائے تاکہ انہیں بھی اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے میں آسانی ہو اور سلیکشن کمیٹی کو اپنے پلان پر عمل کرنے میں۔
احسان مانی کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین منتخب ہوئے ہیں بالکل اسی طرح جس طرح شہریار خان اور نجم سیٹھی پی سی بی کے چیئرمین بنے تھے۔ واقفان حال بتاتے ہیں کہ انکی سابق چیئرمین شہریار خان سے لمبی بات چیت ہوئی ہے اس بات چیت پر ہم آئندہ بات کریں گے۔ مانی صاحب کو بھی مبارکباد۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن