• news

نیب نے پرویز خٹک وسیم اختر آغا سراج درانی اقبال زیڈ احمد سمیت 14 افراد کیخلاف انکوائری کی منظوری دیدی

اسلام آباد (نامہ نگار) نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے سابق وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک، سابق ایڈیشنل چیف سیکرٹری پی اینڈ ڈی خیبر پی کے خالد پرویز، منیجنگ ڈائریکٹر ٹورازم کارپوریشن خیبر پی کے مشتاق خان ، سابق سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج خان درانی، میئر کراچی وسیم اختر، سابق ممبر قومی اسمبلی سلطان محمود ہنجرا، سابق صوبائی وزیر برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن، افرادی قوت ، انڈسٹریز اور منرل ڈویلپمنٹ خیبر پی کے نوابزادہ محمود زیب سمیت مختلف 14 انکوائریوں، 3 انویسٹی گیشنزاورپانچ ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اقبال زیڈ احمد، یوسف جمیل انصاری، ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی افتخار قائمخانی، وزیراعلیٰ سندھ کے سابق معاون خصوصی امتیاز ملاح، دلاور حسین میمن چیف ایگزیکٹو آفیسر سیپکو سکھر نذیر سومرو سی ٹی او سیپکو سکھر اور میسرز کرسٹل موڈ ٹاﺅن راﺅ اینڈ رانا ایسوسی ایٹس کے بلڈرز، مالک راﺅ محمد شاکر اور دیگر شامل ہیں جبکہ 3 انویسٹی گیشنزکی منظوری دی گئی جن میں ڈاکٹر شاہد محبوب وائس چانسلر جی سی یونیورسٹی فیصل آباد، علی گل کرد ڈائریکٹر جنرل دفتر خزانہ کوئٹہ شامل ہیں۔ جن کی تفصیلات مناسب موقع پراور سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق بہم پہنچائی جائیں گی۔ سابق وائس چانسلر عبدالولی خان یونیورسٹی مردان ڈاکٹر احسان علی اور دیگرکے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دی۔ ملزمان پر مبینہ طور پر آئی ٹی آلات کی خریداری کا ٹھیکہ من پسند کمپنیوں کو مہنگے نرخوں پردینے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو تقریباً 328.366 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ ایگزیکٹو بورڈ اجلاس نے سابق صوبائی وزیر برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن، افرادی قوت، انڈسٹریز اور منرل ڈویلپمنٹ خیبر پختونخواہ نوابزادہ محمود زیب اوردیگر کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دی۔ ملزمان پرمبینہ طورپر اختیارات کا نا جائز استعمال کرتے ہوئے 498.96 ایکڑ اراضی سے فاسفیٹ کی ایکسپلوریشن کا لائسنس ارزاں نرخوں پر 14980 روپے میںدینے کاالزام ہے جس سے قومی خزانے کو تقریباً 35 کروڑ 52 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔ بورڈ نے سابق وزیر برائے خوراک حکومت بلوچستان اظہار حسین اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دی۔ ملزمان پر مبینہ طور پر پی آر سی پشین میں گندم کی تقریباً 35 ہزار بوریوں کی فراہمی میں خوردبرد کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو تقریباً 21 کروڑ 18 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔ اجلاس نے سابق چیف آپریٹنگ آفیسر میپکو چوہدری گفتار احمد انجم اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائرکرنے کی بھی منظوری دی۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ میگا کرپشن کے مقدمات کو نمٹانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔ نیب کے افسر کسی دباﺅ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے ”احتساب سب کے لئے“ کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہیں۔ نیب بدعنوانی کے خاتمہ کو نہ صرف اپنی قومی زمہ داری سمجھتا ہے بلکہ نیب افسران اپنی بہترین صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے کرپشن فری پاکستان کے لیے بھر پور کاوشےں کر رہے ہیں۔ تمام شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز کو قانون، میرٹ، شفافیت اور ٹھوس شوائد کی بنیا د پر مقررہ وقت کے اندر منطقی انجام تک پہنچایا جائے تاکہ بد عنوان عناصر سے قوم کی لوٹی ہوئی رقم برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائی جائے جس سے ملک ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو گا اور بدعنوان عناصر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے بابر اعوان اور راجا پرویز اشرف کیخلاف نندی پور پاور پراجیکٹ ریفرنس کو قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے نیب ریفرنس کے باقاعدہ ٹرائل کیلئے ڈاکٹر بابر اعوان اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف تمام ملزمان کو18ستمبر کو طلب کر لیا ہے۔ احتساب عدالت نمبر ایک کے جج محمد بشیر نے نندی پور ریفرنس سکروٹنی مکمل کی۔نیب کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ سابق وزیرِ قانون بابر اعوان نے منصوبے پر قانونی رائے دینے میں تاخیر کی جس کے باعث منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا اور قومی خزانے کو 27ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ نیب کا کہنا ہے کہ اس نقصان کے ذمہ دار اس وقت کے وزیرِ قانون بابر اعوان اور سابق وزیرِاعظم راجا پرویز اشرف ہیں۔ عدالت نے ریفرنس کو قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے بابر اعوان، راجہ پرویز اشرف، سابق سیکریٹری قانون ریاض کیانی، مسعود چشتی سمیت تمام ملزمان کی طلبی کے سمن جاری کیے گئے ہےں۔ احتساب عدالت نمبر دو کے جج ارشد ملک نندی پور ریفرنس کی سماعت کریں گے۔
نیب

ای پیپر-دی نیشن