پومپیو دورہ، مشترکہ اعلامیہ جاری نہ ہوا، الگ الگ بیانات میں بات چیت سے متعلق تضاد
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) افغان مسئلہ کا سیاسی حل، حسب توقع بدھ کے روز پاکستان امریکہ مذاکرات اور قائدین کی ملاقاتوں کے دوران ہونے والی بات چیت کا محور تھا۔ دو طرفہ تعلقات کا ضمناً اور سرسری ذکر آیا۔ امریکی وفد کے دورہ کے نتیجہ میں پاکستان امریکہ تعلقات میں بریک تھرو ہوا، برف پگھلی، رابطہ ازسرنو استوار ہوا لیکن اختلافات اتنی جلد کم نہیں ہوں گے جس کا اندازہ یوں کیا جا سکتا ہے کہ مذاکرات کے بعد نہ صرف مشترکہ اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا بلکہ پاکستان اور امریکہ کے جاری کردہ الگ الگ بیانات کے متن میں بھی بات چیت کے بارے میں تضاد دکھائی دے رہا تھا اور نمایاں امر یہ بھی تھا کہ انتہائی اہم نوعیت کے اس پاکستان امریکہ رابطہ میں، علی جہانگیر صدیقی کہیں دکھائی نہیں دئے جو امریکہ میں پاکستان کے سفیر ہیں۔ اسلام آباد میں مذاکرات ہوں یا واشنگٹن میں، پاکستانی سفیر اپنی مشاورت فراہم کرنے کیلئے ہمیشہ موجود ہوتے ہیں لیکن علی جہانگیر صدیقی، جن کا تقرر گزشتہ حکومت نے آخری دنوں میں کیا، پاکستان آنے کے اس لئے بھی متحمل نہیں ہو سکتے کہ وہ نیب کو مطلوب ہیں۔ بات چیت کے تمام مواقع پر مائیکل پومپیو کے ساتھ آنے والے امریکی میڈیا وفد کو بھرپور رسائی فراہم کی گئی لیکن حسب روایت پاکستان کے قومی میڈیا کیلئے تمام راستے بند تھے۔ امریکی صحافیوں نے تو مائیکل پومپیو کی وزیر اعظم سے ملاقات کی ویڈیوز بھی بنائیںجنہیں اپ لوڈ بھی کیا گیا۔
مشترکہ اعلامیہ