پنجاب میں نئے بلدیاتی نظام کا خواب ابھی ممکن دکھائی نہیں دیتا
لاہور (فرخ سعید خواجہ) پی ٹی آئی کی نئی حکومت کی جانب سے موجودہ بلدیاتی نظام کی جگہ نیا نظام لانے کا خواب فوری طور پر پورا ہونا تاحال ناممکن دکھائی دیتا ہے۔ میڈیا سے گفتگو میں سینئر وزیر عبدالعلیم خان نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے منشور میں بلدیاتی نظام کا ڈھانچہ دیا گیا ہے لہٰذا ایسا ہرگز نہیں کہ ہم اس کیلئے اب اجلاس کررہے ہیں۔ عمران کے ویژن کے مطابق بلدیاتی نظام لانے کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کے خواہاں ہیں۔ حکومت کے سامنے 2001ء کا بلدیاتی نظام کا ماڈل اور 2013ء کا خیبر پی کے کا ویلج نظام موجود ہیں۔ ہم نے طے کیا ہے کہ 2001ء کے ناظمین، نائب ناظمین سمیت موجودہ دور کے میئر، ڈپٹی میئرز، چیئرمین وغیرہ سمیت خیبر پی کے کے ویلج نظام سے استفادہ کرنے والوں کو بلا کر ان دونوں نظاموں کی خوبیوں خامیوں کا جائزہ لیکر ایسا بلدیاتی نظام تیار کریں جس میں میئر سے یونین کونسل کے چیئرمین بلکہ وائس چیئرمین حتیٰ کہ وارڈوں کے کونسلروں تک اختیار دیئے جائیں اور ان سب کے اختیارات کا تعین کر دیا جائے۔ موجودہ بلدیاتی نظام میں نمائندے بے اختیار ہیں۔ پی ٹی آئی نے ماہرین قانون سے مشاورت کا عمل شروع کر رکھا ہے، اگر قانون کے تحت حکومت کے پاس اختیار ہوا تو پھر پچھلا نظام ختم کر کے نئے نظام کے تحت نئے بلدیاتی انتخابات کرا دیئے جائیں گے تاہم قانونی رکاوٹ ہوئی تو آئینی و قانونی طریقے سے موجودہ بلدیاتی نظام میں ترامیم لائی جائیں گی اور انہیں موجودہ بلدیاتی اداروں پر لاگو کیا جائیگا۔ انکے مطابق اتوار کو وزیراعظم عمران خان کے ساتھ میٹنگ میں اس حوالے سے سفارشات پیش کی جائیں گی۔ سینئر وزیر عبدالعلیم خان نے کہا جو بھی صورت ہو اس برس بلدیاتی نظام کو بااختیار بنا دیا جائیگا۔ میئر کا انتخاب پورا شہر ایک آدمی ایک ووٹ کی بنیاد پر کریگا۔