بھاشن نہیں راشن اعتزاز نہیں اعتراض نیازی نہیں خان
کوئی اعلامیہ جاری ہوا ہے کہ عمران خان کے نام کے ساتھ نیازی نہ لکھا جائے۔ عمران خان کے نام کے ساتھ نیازی نہیں لکھا جاتا۔ مگر انہوں نے حلف لیتے ہوئے باقاعدہ یہ کہا کہ ’’میں عمران احمد خان نیازی حلف اٹھاتا ہوں…‘‘ کیا وہ جنرل نیازی بھارت کے سامنے ہتھیار ڈالنے پر شرمندہ ہیں وہ واقعی ٹائیگر نیازی تھا مگر کاش وہ بھارت کی فوجوں کے سامنے ہتھیار نہ ڈالتا کسی قوم کے ایک آدمی کے عمل سے اتنی شرمندگی سمجھ سے بالاتر ہے۔
خوشی ہے کہ میانوالی کا کوئی آدمی وزیراعظم پاکستان بنا ہے۔ مزید خوشی ہوئی تھی کہ عمران خان نیازی نے اپنے پورے نام کے ساتھ حلف اُٹھایا اور اپنے والد اکرام اللہ خان نیازی کی قبر پر میانوالی جا کے فاتحہ خوانی کرنے کا اعلان کیا۔ مگر وہ ابھی تک نہیں گئے۔ میرا خیال ہے کہ وہ نہیں جائیں گے جبکہ انہیں ممبر قومی اسمبلی ہر بار میانوالی کے غیور لوگوں نے بنایا ہے۔ ان کی تقریب حلف برداری میں میانوالی کا کوئی آدمی نہ تھا۔ حتیٰ کہ اس کی کوئی بہن بھی نہ تھی۔ صرف ان کی اہلیہ پردے دار بی بی محفل میں شریک تھی۔ اچھا لگا نجانے کیا کیا اچھا لگا یہ بھی غنیمت ہے۔ ورنہ ہمیں تو خطرہ تھا کہ انہیں بھی منع کر دیا جائے گا۔ وہ بہت روحانی شخصیت ہیں۔ وہ عمران خان نیازی کے ساتھ نہ آئیں بلکہ پہلے آ گئیں۔ لوگوں نے ان کا عمران خان نیازی سے زیادہ استقبال کیا۔ سُنا ہے آرمی چیف جنرل باجوہ نے انہیں سیلوٹ کیا۔ مجھے یہ بہت اچھا لگا ۔ بشریٰ بی بی نے ہی عمران خان نیازی کو وزیراعظم ہونے کی بشارت دی تھی۔ بشارت اچھی بات ہے۔ مگر کوئی بشارت لوگوں کے لئے بھی ہو۔؟
اُن سے گزارش ہے کہ وہ لباس کا کوئی ایسا انداز اختیار کریں گے دوسری عورتیں بھی پیروی کر سکیں۔ صرف ایک خاتون ان کے ساتھ ہوتی ہے ۔ کہتے ہیں وہ ان کی سہیلی ہے۔ مجھے اس کا نام بھول گیا ہے۔ بشریٰ بی بی لاہور آئیں تو خاص طور پر دو جگہوں پر گئیں ، داتا دریا اور یتیم خانہ۔ یہ بھی مجھے بہت اچھا لگا۔ عمران خان نیازی سے گزارش ہے کہ وہ محترمہ بشریٰ بی بی کو اپنے نام کے ساتھ نیازی لکھنے کی اجازت دیں۔ بشریٰ نیازی ، اس طرح اُن کی عزت میں مزید اضافہ ہو گا۔
کسی نے اعتزاز احسن کو اعتراض احسن لکھ دیا ہے۔ زرداری صاحب اعتزاز کو جگہ جگہ استعمال کر کے رسوا کر ر ہے ہیں۔
٭٭٭٭٭
زرداری صاحب نے خورشید شاہ کو قائد حزب اختلاف بنا کے نجانے اُنہیں کیا بنا دیا ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس پر بھی تنقید کر ڈالی ہے۔ کہتے ہیں چیف جسٹس کہیں بھی چھاپہ مارنے سے پہلے اپنا سٹیٹس دیکھ لیا کریں۔ خورشید شاہ بہت سٹیٹ کانشس ہیں۔ یہ احساس انہیں اس وقت بھی ہوتا تھا جب بجلی کا میٹر چیک کرتے تھے۔
شاہ صاحب شرجیل میمن کے لئے خبروں میں آنے پر بہت دکھی ہیں۔
٭٭٭٭
مولانا فضل الرحمن آج صدر پاکستان کے لئے امیدوار ہوئے ہیں۔ کل کلاں وہ صدر پاکستان بھی بن جائیں گے۔
ایک وزیر شذیر چوہان صاحب نے چودھری شجاعت کا جملہ استعمال کر کے دانشور بننے کی کوشش کی ہے۔ ’’اس گل تے مٹی پائو۔
٭٭٭٭
مولانا فضل الرحمن نے نجانے کیوں اس سال -14 اگست یوم آزادی منانے سے انکار کیا ۔ وہ -15 اگست کو یوم غلامی منا لیا کریں ۔ اس دن بھارت والے یوم آزادی مناتے ہیں۔ مولانا کی ایک بات یاد کرتا ہوں تو حیران ہوتا ہوں۔ میں میوہسپتال میں تھا۔ ایک دن دروازہ کھلا تو مولانا تشریف لائے اور دیر تک میرے پاس بیٹھے رہے۔ میں اُن کی اس مہربانی کے لئے اُن کا شکر گزار ہوں۔ پھر میں جمعیت العلماء اسلام کے کسی بڑے جلسے میں پشاور بھی گیا تھا۔ انہوں نے بہت زبردست تقریر کی تھی مگر پھر اُن سے ملاقات نہ ہوئی۔ ان سے ملنے کو جی چاہتا ہے مگر اب وہ بڑے آدمی ہو گئے ہیں۔ اللہ انہیں مزید بڑا آدمی بنائے۔
٭٭٭٭
نجانے یہ بھارت کے کس سیاستدان نے کہا کہ بھاشن نہیں راشن۔ بات تو ٹھیک ہے اب لوگ تقریریں نہیں سننا چاہتے۔ وہ روٹی کپڑا مکان چاہتے ہیں۔ یہ بڑے لیڈر بھٹو صاحب نے کہا تھا، مگر نعریہ ہی رہا، بھٹو صاحب کے بعد کسی سیاستدان کی زبان سے اچھا نہیں لگا۔
نئے نویلے صدر عارف علوی نے الیکشن جیتنے کے بعد تقریر میں کہا کے غریب کے پیٹ میں ر وٹی اور سر پر چھت بہت ضروری ہے۔ ایک طوطے نے بار بار اپنے مالک سے یہ جملہ سُن سُن کے کہا کہ پیارے طوطے چوری کھانا ہے۔ طوطے نے کہا کہ ہاں چوری کھانا تو ہے مگر کتھوں؟ لوگ عمران کے سو دنوں کا بہت شدت سے انتظار کر رہے ہیں۔