ہماری کوئی مجبوری نہیں، حکومت پارلیمنٹ کے کندھوں پر آئی ایم ایف جانا چاہتی ہے: پیپلز پارٹی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت پارلیمنٹ کے کندھوں پر سوار ہوکر آئی ایم ایف کے پاس جانا چاہتی ہے، 1.14 کھرب روپے کے گردشی قرضے ہیں جبکہ 9 ارب ڈالر کے مالیاتی خسارہ ہے۔ پیپلز پارٹی کی کوئی مجبوری نہیں ہے، ہم نے جمہوریت کیلئے (ن) لیگ کا ساتھ دیا، اب پاکستان تحریک انصاف کا ساتھ دے رہے ہیں، مجبوری (ن) لیگ کی ہوسکتی ہے کیونکہ ان کے ایک لیڈر جیل میں ہیں اور دوسروں کو بھی بھیجنے کی تیاریاں ہورہی ہیں۔ حکومت نے گیس کی قیمت میں 46فیصد جبکہ بجلی کے فی یونٹ ریٹ میں 2روپے اضافہ کردیا ہے، ہمارا خیال تھا کہ 100دن کے پلان میں کوئی اچھے فیصلے ہوں گے لیکن حکومت نے عام آدمی پر ٹیکسوں کی بھرمار کردی ہے۔ گزشتہ حکومت میں پٹواریوں کو نوازا جارہا تھا جبکہ موجودہ حکومت بھی اسی نقش قدم پر چل پڑی ہے اور اس کے دو ایم این ایز نے اپنے من پسند پٹواریوں کی تعیناتی کیلئے ڈسٹرکٹ کمشنرز پر دباؤ ڈال کر انہیں فہرست تھما دی ہے جس پر ڈی سی اوز نے احتجاجاً خط لکھ دئیے ہیں، حکومت نے یوٹیلٹی سٹورز کو سپلائی بند کردی ہے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو اور نفیسہ شاہ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ نفیسہ شاہ نے کہا کہ موجودہ حکومت کے 20دن گزر چکے ہیں، آج کابینہ کی میٹنگ ہوئی ہے جس میں انہوں نے نئے ٹیکسز لگانے کا فیصلہ کیا ہے، شناختی کارڈ پر اے ٹی ایم سے پیسے نکالنے پر بھی ٹیکس لگا دئیے گئے ہیں، ہمیں پتہ ہے کہ حکومت کے پاس کتنی گاڑیاں ہیں اور ہیلی کاپٹر میں کتنے وزٹ کئے گئے ہیں اور کتنی فون کالز کی گئی ہیں، موجودہ حکومت ٹاسک فورس بنا دی ہے، لگتا ہے کہ ان ٹاسک فورسز پر بھی ایک ٹاسک فورس بنانی پڑے گی، گزشتہ حکومت کو پٹواریوں کا طعنہ دینے والی موجودہ حکومت کے ایم این ایز آج خود اپنے من پسند پٹواری لگانے کیلئے ڈسٹرکٹ کمشنز پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ موجودہ وزارت خزانہ نے بیان دیا تھا کہ ہم آئی ایم ایف جائیں گے، اس مسئلے کو پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے، ہمیں لگتا ہے کہ یہ آئی ایم ایف کی طرف جائیں گے اور اس کیلئے پارلیمنٹ کا کندھا استعمال کریں گے جبکہ گزشتہ حکومتوں نے اس حوالے سے کبھی بھی پارلیمنٹ میں بات نہیں کی۔ لوڈ شیڈنگ بڑھ گئی ہے،سٹیل مل کے ملازمین فاقہ کشی کا شکار ہیں،پی آئی اے کے ملازمین کو ہیلتھ الاؤنسز نہیں مل رہے،جہازوں کا برا حال ہے،حکومت نے یوٹیلٹی سٹورز کو سپلائی بند کردی ہے،پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹ میں ان ایشوز کو اٹھائے گی،بی آئی ایس پی ایک بہت بڑا پروگرام ہے اس حوالے سے حکومت کی جانب سے ایک لفظ نہیں کہا گیا کہ کیا اس میں اضافہ کیا جائے گا یا نئے سرے سے سروے کیا جائے گا۔مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ حکومت نے 100دن کا پلان دیا تھا،اس میں سے80دن باقی رہتے ہیں،وہ بھی گزر جائیں گے،ہم ان کو پانچ سال کا موقع بھی دیں گے۔وزیراعظم نے مایوسی کی باتیں کی ہیں،عوام کو اس سے کوئی سرو کار نہیں کہ وزیراعظم ہاؤس میں کتنی گاڑیاں اور کتنے ملازم ہیں،انہوں نے کہا کہ کچھ باتیں فوری کرنے والی ہوتی ہیں،جس سے قوم کا حوصلہ بلند ہو،ا س حوالے سے حکومت کی طرف سے کوئی بات نہیں کی گئی۔ پاکستان کی عوام مسائل سے نجات چاہتی ہے،صدارتی امیدوار کیلئے پیپلزپارٹی کو اختیار دیا تھا کہ وہ اپنا امیدوار لائے لیکن ن لیگ نے گروہی مفاد کی خاطر مولانا فضل الرحمان کا نام دے دیا۔