• news

اسخاق ڈار کو 10 روز میں واپس لایا جائے‘ آبی ذخائر نہ بنانا ملک کیخلاف سازش ہے : چیف جسٹس

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ نیوز ایجنسیاں) سپریم کورٹ آف پاکستان میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ایک اشتہاری شخص لندن کی سڑکوں پرگھومتا پھرتا ہے، عدالت کے بلانے پر بھی نہیں آتا، فاضل عدالت نے اسحاق ڈار کا پاسپورٹ منسوخ کرنے کے بعد کی صورتحال اور وطن واپسی کے طریقہ کار سے متعلق نیب، ایف آئی اے اور وزارت خارجہ سے 11ستمبر تک جواب طلب کرلیا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کی تو مقدمے میں پیشرفت سے متعلق عدالتی استفسار پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا احتساب عدالت سے اشتہاری قرار دیئے جانے کے بعد وزارت داخلہ نے اسحاق ڈار کی حوالگی کیلئے انٹرپول کو درخواست کی جو زیرالتوا ہے، بیرون ممالک سے انٹرپول یا ملزمان کے تبادلے کا معاہدہ ہونے کی صورت میں کسی ملزم کو واپس لایا جا سکتا ہے، فی الحال پاکستان کا برطانیہ کے ساتھ ایسا کوئی معاہدہ نہیں لیکن نئی حکومت اس حوالے سے کوشش کررہی ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا انٹرپول کے معاملے پر کیا پیشرفت ہوئی، نیب نے تاحال کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے، نیب پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا احتساب عدالت کہے گی تو نیب کارروائی کرے گا، چیف جسٹس نے استفسار کیا اگر کوئی پاکستانی عدالت کے بلانے پر بھی نہیں آتا تو کیا اس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوسکتی ہے؟ ان کی غیر موجودگی میں فیصلہ سنا دیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اگر اسحاق ڈار کو ایسی چک پڑی ہے معاملہ طول گیا ہے، ایک اشتہاری شخص لندن کی سڑکوں پرگھومتا پھرتا ہے، عدالت کے بلانے پر بھی نہیں آتا، ان کا پاسپورٹ منسوخ کردیں تو وہ اس پر سیاسی پناہ لیتے ہیں تو لے لیں، بتایا جائے اگراسحاق ڈار کا پاسپورٹ منسوخ کر دیں تو اس کے نتائج کیا ہوں گے، پراسیکیوٹر نیب نے کہا ایف آئی اے اور وزرارت خارجہ سے مل کر اسحاق ڈار کے پاسپورٹ منسوخی کے بعد کی صورتحال اور ان کی واپسی کا طریقہ کارطے کریں گے، دو روز میں تفصیلات پیش کر دیں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ایم ڈی پی ٹی وی تعیناتی کیس میں بھی اسحاق ڈار کو طلب کیا تھا، طلبی کے باوجود پیش نہیں ہو رہے، عدالت نے مقدمے کی سماعت 11 ستمبر تک ملتوی کردی۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں ڈڈھوچہ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے پنجاب کابینہ سے فوری طور پرمنظوری لینے کی ہدایت کر دی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا زیادہ وقت نہیں دیں گے پہلے ہی معاملے میں تاخیر کی گئی،ہم ایک ایک ڈیم تعمیر کرکے دیں گے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ڈڈھوچہ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کی سماعت کی تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہمیں ڈیمزبنانے ہیں، بیوروکریسی کے معاملات رکاوٹ نہیں بننے دیں گے۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی ڈڈھوچہ ڈیم کی تعمیرمیں کس نے رکاوٹ ڈالی ذمے داروں کا تعین کیا جائے، سیکرٹری آبپاشی پنجاب نے عدالت کو بتایا ڈیم کا معاملہ محکمہ آبپاشی پنجاب نے ٹیک اوورکرلیا ہے، یہ ڈیم راولپنڈی کوپانی فراہم کرنے کیلئے بنایا جانا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ تین سال کے ایک ایک دن کا حساب لیں گے، پانی فراہم نہ کرنا ایک سازش ہے، کیس کی سماعت بدھ 11 تک ملتوی کردی گئی۔ سپریم کورٹ نے وفاقی دارالحکومت کے سیکٹر ایف 6میں فلاحی پلاٹ پر تعمیرات کے حوالے سے کیس میں خرید وفروخت کے معاملے پر پگڑیوں کے لین دین کو غیر قانونی قرار دے دےا۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پگڑی لینا غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیئے رئیس لوگ ملک کو پتہ نہیں کیا سمجھتے ہیں؟ یہ سیدھا سیدھا نیب کیس ہے اورسی ڈی اے بھی متعلقہ افسران کو گرفتار کرے، پلازہ گرا دیں، نہیں تو سی ڈی اے تحویل میں لے گا، کسی کے باپ کا مال ہے جو رفاعی پلاٹ پر قبضہ کر لے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا پلاٹ میں سوئمنگ پول کی جگہ پر تین منزلہ پلازہ بن چکا ہے جس کے گراونڈ فلور پر 33د کانیں ہیں، اس وقت تک سب قانون کے مطابق تھا۔ گیس کی کمی کے باعث گرم پانی والا پول نہیں چل سکا، ریکارڈ کے مطابق سوئمنگ پول میں تین اموات بھی ہوئیں، پلازے کی دوسری اور تیسری منزل غیر قانونی ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ساری بدمعاشی سمجھ آگئی ہے۔ بعدازاں کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔ عدالت نے پگڑیوں پر خرید و فروخت کرنے والوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔ عدالت نے کہا لارجر بنچ آج جمعہ کو ملزموں کی بریت کے فیصلے کا جائزہ لے گا۔ سپریم کورٹ میں جعلی بنک اکاﺅنٹس کے ذریعے 35ارب رو پے کی مبینہ منی لا نڈرنگ ازخود نوٹس کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جمع کرائی گئی رپورٹ میں زرداری گروپ کی 2نئی کمپنیاں سامنے آنے کا انکشاف ہوا ہے۔ ایف آئی اے کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ دوران تفتیش لینڈ مارک اور نیشنل گیسس پرائیویٹ لمیٹڈ کے ناموں سے 2کمپنیوں کی شناخت ہوئی ہے۔ دونوں کمپنیوں کی شناخت کھوسکی شوگر مل سے ملنے والی ایک ہارڈ ڈسک سے ہوئی جبکہ یہ بات بھی سامنے آئی کہ دونوں بنک اکاﺅنٹس 2013میں ڈی ایچ اے فیز ون میں نجی بنک بھی کھولے گئے۔عدالت میں جمع دستاویز کے مطابق لینڈ مارکس کمپنی کے 3شیئر ہولڈرز تھے جن میں آصف زرداری، فریال تالپور اور عذرا فضل پیچوہو شامل ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس بنک اکاﺅنٹ میں رقم پے آرڈر کی صورت میں جمع کرائی گئی جبکہ بنک اکا¶نٹ میں آخری مرتبہ ٹرانزیکشن 2015میں ہوئی۔دستاویز کے مطابق آخری ٹرانزیکشن میں 47لاکھ 36ہزار 9سو 24روپے کا ڈیمانڈ ڈرافٹ تیار کرکے زرداری گروپ آف کمپنیز کے اکاﺅنٹ میں منتقل کیا گیا، دوسری کمپنی نیشنل گیسس پرائیویٹ لمیٹڈ کے سی ای او عادل خان اور کئی شیئر ہولڈرز تھے۔ ایف آئی اے کی دستاویز کے مطابق 2015 سے کمپنی کے شیئر سارہ ترین مجید، علی کمال مجید اور عادل خان کے نام منتقل ہوئے، جس کی وجہ اس کمپنی کی ٹرانزیکشن ریکارڈ کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مجید فیملی کے افراد کے نام 19 کمپنیاں ہیں، جن میں7شوگر ملز ہیں۔ ان شوگر ملز میں بوانی، چیمبر، کھوسکی، نوڈیرو، ٹنڈواللہ یار اور نیودادو شوگر مل شامل ہیں، جو انور مجید، ذوالقرنین مجید، غنی مجید اور خواجہ مصطفی کمال مجید کے نام پر ہیں،عدالت میں پیش رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ اومنی پرائیویٹ گروپ انور مجید کے نام ہے جبکہ 8 مزید ایسی کمپنیاں ہیں جو مجید فیملی کے رشتے داروں یا ملازمین کے نام ہیں۔ اے این این/ صباح نیوز کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی کے لیے 10 دن میں اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک شخص لندن کی گلیوں میں گھوم رہا ہے اور وطن واپس آنے کے لیے تیار نہیں، عدالت بلائے تو کہتا ہے میرے مسل پل ہوگئے ہیں، سابق وزیر خزانہ عدالتی احکامات کو خاطر میں لانے کے لیے تیار نہیں۔ بتایا جائے ان کا پاسپورٹ منسوخ کریں تو کیا نتائج برآمد ہوں گے جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے پاسپورٹ منسوخی کے طریقہ کار سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا وہ سیاسی پناہ لے کر ہی وہاں رہ سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا ایسا ہے تو لے لیں پناہ، وہاں بتائیں کہ پاکستانی عدالتیں زیادتی کر رہی ہیں اور تو کوئی جواز نہیں ان کے پاس۔ چیف جسٹس نے اسحاق ڈارکی وطن واپسی کے لیے تمام اقدامات کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اسحاق ڈار کو پاکستان میں کوئی خطرہ نہیں، وہ معمولی ملزم نہیں، انہوں نے کھلے عام الیکشن لڑا، انہیں ہر صورت واپس لانا ہوگا۔ اسحاق ڈارکے پیش نہ ہونے کے سنگین نتائج ہوں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ڈار صاحب کو ایسی چک پڑی ہے کہ یہاں تو سارا معاملہ ہی مک گیا، عدالت سب سے زیادہ پریشان ان کی عدم حاضری پر ہے جو بلانے کے باوجود پیش نہیں ہو رہے۔ عدم پیشی پر عدالت یک طرفہ کارروائی کرے گی۔ کیا پاکستانی شہری کو بھی عدالتی حکم پر وطن واپس نہیں لایا جاسکتا؟ کیا عدالت اورپاکستان اتنا بے بس ہے کہ مفرور کو واپس نہ لاسکے؟ اداروں نے اسحاق ڈار کی واپسی کے لیے آپس میں کیا اقدامات کیے۔ موجودہ حکومت نے اس معاملے میں اب تک کیا کیا ہے جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ نیب نے انہیں اشتہاری قرار دیا ہوا ہے اور انٹرپول کو بھی معاملہ ریفر کر رکھا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت سے پوچھ کر بتائیں اسحاق ڈار کو کب تک واپس لائیں گے۔ دریں اثناءسپریم کورٹ نے راولپنڈی کے ڈاڈوچہ ڈیم کی تعمیر پر پنجاب حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا ڈیم کی پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ کے تحت تعمیر کیلئے پنجاب حکومت آئندہ سماعت پر آگاہ کرے۔ عدالت نے سیکرٹری محکمہ آبپاشی پنجاب کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو مشاورت کیلئے بدھ تک کی مہلت دے دی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ملک بھر میں زیر تعمیر اور تجویز کردہ ڈیموں کی تفصیلات طلب کر رہا ہوں، تاخیر کی وجہ سے سارے زیر تعمیر ڈیموں کی لاگت میں اربوں روپے کا اضافہ ہوگیا ہے۔ ڈاڈوچہ ڈیم کی تعمیر میں کس نے رکاوٹ ڈالی، ذمہ داران کا تعین کیا جائے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے راولپنڈی کو پانی کی فراہمی کے لئے مجوزہ ڈاڈوچہ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کا آغاز کیا تو بحریہ ٹاﺅن کے مالک ملک ریاض حسین عدالت میں پیش ہوئے، ان کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ پنجاب حکومت نے ڈیمز تعمیر کرنے کی ملک ریاض کی پیشکش مسترد کر دی ہے، پنجاب حکومت کہتی ہے کہ کسی نجی کمپنی کو منصوبہ نہیں دے سکتے اس لئے تجویز ہے کہ نئی حکومت کو جائزہ لینے کا کہا جائے، پنجاب حکومت کہتی ہے تین سال میں ڈیم تعمیر کرنا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ تمام تجویز کردہ لینڈ پر ڈیمز تعمیر کرنے کی رپورٹ مانگ رہے ہیں، ڈیمز ہر صورت بنانے ہیں، سپریم کورٹ نے ڈاڈوچہ ڈیم کی تعمیر کا حکم کئی سال پہلے دیا تھا، اعتزاز احسن نے کہا کہ بحریہ ٹاﺅن ایک سال میں ڈیم تعمیر کر دے گا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ صوبائی حکومت کے پاس ڈیم بنانے کی آفر مسترد کرنے کی کیا وجہ ہے؟ پنجاب حکومت نے ڈیم اب تک تعمیر کیوں نہیں کیا، صوبائی سیکرٹری آبپاشی نے بتایا کہ صوبائی پلاننگ کمشن نے فوری فنڈز جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، فنڈز جاری ہوتے ہی ڈیم کے لیے زمین حاصل کرینگے، چیف جسٹس نے کہا کہ تین سال میں ڈیم کیوں نہیں بنا ایک ایک دن کا حساب دیں، ڈیمز کی تعمیر سے منسلک تمام افراد کی تفصیلات بھی فراہم کریں۔ ڈیم نہ بنانا ملک کیخلاف سازش ہے، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ حکومت پنجاب بحریہ ٹاون کیساتھ قواعد و ضوابط طے کر لے، صوبے میں شجرکاری کے فروغ کے لیے حکومت نے نجی کمپنی سے فائدہ اٹھایا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ کیا حکومت پنجاب کے پاس 28 سو ملین کی رقم ہے کہ ڈیم تعمیر کر سکے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ حکومت نے 700 ملین مختص کر دیئے ہیں اور ڈیم کی مجموعی لاگت چھ ارب ہے۔ بحریہ ٹاﺅن کے ساتھ بی او ٹی کی بنیاد پر معاہدہ ہو سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اصل میں کمیشن کے کھانچے ختم ہونے ہیں۔ اس لیے پنجاب حکومت ڈیم کسی دوسرے کو تعمیر کرنے کی اجازت نہیں دے رہی۔ شمس المک نے بھی بھاشا اور مہمند ڈیمز کی تعمیر میں کمیشن پر نظر رکھنے کا کہا ہے، مجھے پانی کے تحفظ کے لیے ہر اقدام چاہیے، اگر کوئی ڈیمز کی تعمیر میں مدد کرنا چاہتا ہے تو کرے۔ حکومت پنجاب کی لاگت سے کم قیمت پر نجی کمپنی ڈیم تعمیر کر دے گی، بحریہ ٹاﺅن ایک سال میں ڈیم بنا دے تو اعتراض کیا ہے؟ پانی کے تحفظ کے لیے تالاب بھی بنانے پڑیں تو بنائیں، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ پانی بقا کے لیے ضروری ہے، پاکستان کا تحفظ ہے کہ ڈیمز تعمیر ہوں، اعتزاز احسن نے کہا کہ بحریہ ٹاﺅن کا ڈیم کی تعمیر کا منصوبہ جوائنٹ وینچر ہے، بحریہ ٹاﺅن ڈی ایچ اے کے ساتھ ملکر ڈیم بنا دے گا، جہاں ڈیمز کی ضرورت ہے وہاں خود جاﺅں گا، ڈیم کے معاملات کی نگرانی خود کروں گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پرائیویٹ پارٹنرشپ سے افسران کے کھانچوں اورکمیشن مارے جانے کا خطرہ ہے، جو بھی آبی وسائل بنا کر دینا چاہتا ہے اسے بنانے دیں، پانی کے شیئر کا معاملہ اب سپریم کورٹ طے کرلے گی۔ عدالت نے کہا کہ ڈیم کی پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ کے تحت تعمیر کیلئے پنجاب حکومت آئندہ سماعت پر آگاہ کرے۔ عدالت نے تفصیلات طلب کرتے ہوئے سماعت 13 ستمبرتک ملتوی کر دی۔ سپریم کورٹ نے اسلام آباد کے رفاہی پلاٹ پر قائم پلازہ ضبط کرنے کا حکم دیتے ہوئے پلازہ کی خرید و فروخت پر پابندی لگا دی۔ عدالت عظمیٰ نے ادارہ شماریات کو ہدایت کی ہے کہ معذور افراد کے اعدادوشمار اکٹھا کرکے ایک ماہ میں تفصیلی رپورٹ دی جائے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے معذور افراد کے بنیادی حقوق سے متعلق کیس کی سماعت کا آغاز کیا تو سیکرٹری شماریات ڈویژن نے بتایاکہ معذور افراد کا مکمل ڈیٹا دستیاب نہیں۔
چیف جسٹس

ای پیپر-دی نیشن