• news

وزیراعظم‘ آرمی چیف نے اہم پالیسی نکات کا احاطہ کیا

اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے یوم دفاع و یوم شہداءکی مشترکہ تقریب سے خطاب میں اہم پالیسی نکات کا احاطہ کیا۔ دونوں کے خطاب قدرے مختصر تھے۔ آرمی چیف نے لکھی ہوئی تقریر پرہی اور وزیر عمران خان نے فی البدیہہ خطاب کیا۔ شاہ محمود قریشی سمیت وفاقی کابینہ کے ارکان تو موجود تھے ہی تاہم تقریب کی خاص بات قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے بلاول بھٹو کی آمد تھی۔ شہباز شریف عمران خان کے بعد پہنچے تو ٹیلیویژن کیمروں نے وزیر اعظم کے تاثرات خاص طور پر دکھائے۔ وزیر اعظم کی اہلیہ بشریٰ بی بی اپنے روایتی حجاب میں تھیں اور بعض مواقع پر انہوں نے کئی چیزوں کے بارے میں عمران خان کی توجہ بھی مبذول کرائی۔ وزیر اعظم کے ساتھ والی نشست پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ تھے۔ وزیر اعظم اپنے روایتی شلوار قمیص، میں ملبوس تھے اور پشاوری چپل پہنی ہوئی تھی۔ وہ اس تقریب میں شرکت کرنے والے پہلے وزیر اعظم ہیں۔ ان کی آمد پر شرکاءنے تالیاں بجا کا پرتپاک خیر مقدم کیا۔ آرمی چیف نے اپنے تحریری خطاب میں شہداءکی قربانیوں اور قوم کے عزم پر روشنی ڈالی اور ساتھ ہی واضح کیا کہ افراد یا ادارے پر قومی مفاد مقدم ہے۔ تاہم اداروں کے استحکام سے ہی قومی مفاد کا تحفظ ہوتا ہے۔ انہوں نے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے نمائندوں کی موجودگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس تقریب میںسب ہی موجود ہیں۔ وزیر اعظم کا خطاب غیر تحریری ہونے کی وجہ سے کسی حد تک بے ربط تھا۔ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں سیرت نبوی کا بار بار حوالہ دیا اور بتایا کہ کس طرح حضور کی شخصیت مبارکہ نے صحرا نشنیوں کو سپر پاور بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو سیرت نبوی سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ تقریب جی ایچ کیو کے سبزہ زار میں ہوئی۔ کافی حبس تھا۔ وزیراعظم عمران خان کے سامنے پنکھا لگا ہوا تھا۔ تقریب کی نظامت کیلئے ماضی کے دو اداکاروں فریال گوہر اور آصف رضا میر کو مدعو کیا گیا لیکن دونوں تقریب کی مناسبت سے کوئی تاثر قائم نہ کر سکے۔ دوسرے حصہ میں عصرحاضر کے معروف اداکار ہمایوں سعید اور ایک نئی ادارہ مایا علی نے نظامت کی لیکن وہ بھی شرکاءکو زیادہ متاثر نہ کر سکے۔ آرمی چیف اور وزیر اعظم کی تقاریر، ملٹری بینڈ کی مسحور کن دھنیں اور فوجی دستے کے مارچ پاسٹ نے شرکاءکی توجہ مبذول کرائی لیکن شہداء کے لواحقین ، خصوصاً ماﺅں کے تاثرات نے لوگوں کو رلا دیا۔ ایک ماں نے کہا کہ ” ماﺅں کو اپنے بچھڑے بیٹوں کے کے حوالہ سے کبھی صبر نہیں آتا۔“ شہداءکے لواحقین کیلئے آمد و رفت اور بیٹھنے کے خصوصی انتظامات کئے گئے تھے۔ تقریب کے بعد آرمی چیف نے شہداءکے لواحقین کے ساتھ رات کا کھانا بھی کھایا۔
پالیسی نکات

ای پیپر-دی نیشن