منی لانڈرنگ کیس: سپریم کورٹ نے ایف آئی اے احسان صادق کی سربراہی میں جے آئی ٹی بنا دی
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ نے جعلی بنک اکاﺅنٹس کے ذریعے مبینہ منی لانڈرنگ ازخود نوٹس کیس میں 6 رکنی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی ہے۔ جے آئی ٹی ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے اکنامک کرائم ونگ احسان صادق کی سربراہی میں تشکیل دی گئی ہے۔ دیگر ممبران میںعمران لطیف منہاس کمشنر آئی آر کو آپریٹ ڈویژن ریجنل ٹیکس آفس اسلام آباد، ماجد حسین جوائنٹ ڈائریکٹر سٹیٹ بینک آف پاکستان، نعمان اسلم ڈائریکٹر نیب، محمد افضل ڈائریکٹر سپیشلائزڈ کمپنیز ڈویژن سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان اسلام آباد، بریگیڈیئر شاہد پرویز انٹر سروسز انٹیلی جنس شامل ہیں۔ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری تحریری آرڈر کے مطابق جے آئی ٹی گہرائی میں تفتیش اور حقائق جاننے، شواہد اکھٹے کرنے کے لئے تشکیل دی گئی ہے۔ 5 ستمبر کو چیف جسٹس مےاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت مکمل کرکے اس کا تحریری آرڈر جاری کےا ہے۔ جے آئی ٹی پندرہ روز کے بعد سیل بند پراگرس رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرانے کی پابند ہوگی جبکہ کیس کی سماعت 24 ستمبر کے لئے مقرر کردی گئی ہے۔ جے آئی ٹی آئین کے آرٹیکل 184/3، اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2000 (اے ایم ایل اے) کے تحت تشکیل دی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے آرڈر کے مطابق ملک کی تمام ایگزیکٹیو اتھارٹیز اور ایجنسز جے آئی ٹی سے تعاون کی پابند ہوں گی، جے آئی ٹی کے سیکرٹریٹ کی جگہ فراہم کریں گی۔ جے آئی ٹی کو تمام قانونی پاورز حاصل ہوں گی ان میں کوڈ آف کریمینل پرسیجر (سی سی پی)1908۔نیب آرڈیننس 1999۔ ایف آئی اےکٹ 1974 اور اینٹی کرپشن لاءشامل ہیں۔ ڈی جی ایف آئی اے کو اختےار حاصل ہوگا کہ وہ جے آئی ٹی کی معاونت کے لیئے کسی مزید ماہرین کی خدمات حاصل کرسکیں گے جو تحقیقات کرنے کے لئے ضروری ہو۔ جے آئی ٹی اپنی رپورٹ آج کے دن سے جس دن آرڈر جاری ہوا (6ستمبر) سے لیکر پندرہ دن پورے ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں سربمہر کر کے جمع کروانے کی پابند ہوگی۔جے آئی ٹی، ایف آئی اے ےا اس کا کوئی ممبر کوئی پریس ریلز ےا مےڈےا کو کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں کرے گا ۔ تفتیشی مواد ڈی جی ایف آئی اے کے پاس محفوظ کےا جائے گا وہ اس کے نگران ہوں گے۔ ڈی جی ایف آئی اے ضرورت کے مطابق تفتیش اسلام آباد ٹرانسفر کرکے میٹنگ کر سکتے ہیں ۔کیس کی سماعت 24ستمبر مقرر کر دی گئی ہے۔
جے آئی ٹی