موسلادھار بارش سے شہر ندی‘ نالوں میں تبدیل‘ کرنٹ سے بچہ جاں بحق....
لاہور (خصوصی نامہ نگار+ خبرنگار+ نیوز رپورٹر+ نامہ نگار+ سپورٹس رپورٹر) لاہور کے مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارش سے موسم تو خوشگوار ہو گیا تاہم نشیبی علاقوں میں واسا آپریشن بروقت شروع نہ ہونے کے باعث گھنٹوں پانی کھڑا رہا جس سے ٹریفک کے نظام میں بھی خلل پیدا ہوا جبکہ کرنٹ لگنے سے 8 سالہ بچہ جاں بحق ہو گیا۔ خصوصی نامہ نگار کے مطابق صوبائی دارالحکومت میں موسلا دھار بارش نے واسا سمیت دیگر اداروں کے انتظامات کے دعوﺅں کی قلعی کھول دی، پورا شہر ندی نالوں کا منظر پیش کرتا رہا، منگل کی دوپہر تک نکاسی آب نہ ہونے کے باعث مال روڈ، ڈیوس روڈ، گلبرگ، جی پی او چوک، لکشمی چوک، شاہراہ مجید نظامی، ایمپریس روڈ، اسلامیہ پارک، دو موریہ پل، شاہ عنایت قادری چوک، مغلپورہ سمیت شہر کے مختلف علاقوں میں پانی گھنٹوں کھڑا رہا۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثما ن بزدار نے انتظامیہ اور واسا کو الرٹ رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے متعلقہ افسران نکاسی آب کے تمام مراحل کی خود نگرانی کریں۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی انتظامی افسران اور متعلقہ سٹاف فیلڈ میں کام کرتے نظر آنا چاہییں اور افسران صورتحال معمول پر آنے تک مسلسل نگرانی کریں۔ واسا ترجمان کے مطابق لاہور مےں مون سون کی بارش دوپہر 12:15 پر شروع ہوئی اور 2:30 بجے تک جاری رہی۔ سب سے زیادہ بارش جیل روڈ اور پانی والا تالاب 63 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ لکشمی چوک 60، ہیڈ آفس 38، تاجپورہ 27، اقبال ٹاﺅن 18، مغلپورہ 12اور گلشن راوی 10ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ محکمہ موسمیات کی پیشگی اطلاع کے باعث واسا کا آپریشن سٹاف بارش سے پہلے ہی فیلڈ میں متحرک تھا اور شام تک شہرکی تمام اہم شاہراہوں سے بارشی پانی کو نکال دیا گیا۔ ایم ڈی واسا سید زاہد عزیز نے دوران بارش لکشمی چوک، شاہراہ مجید نظامی، پانی والا تالاب، جیل روڈاور دیگر نشیبی علاقوں میں رین آپریشن کی خود نگرانی کی اور افسران و متعلقہ عملہ کو ہدایات دیں۔ سپورٹس رپورٹر کے مطابق محکمہ موسمیات نے آج سوموار کے روز بھی راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور، ہزارہ ڈویژن، اسلام آباد، گلگت بلتستان اور کشمیر میں چند مقامات پر تیز ہوا اور گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیش گوئی کی ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ بارش لاہور 55، اوکاڑہ 25، مری 22، فیصل آباد9، قصور 2، گڑھی دوپٹہ 6، گلگت بلتستان بونجی میں 3 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔ نیٹ نیوز کے مطابق محکمہ موسمیات کے مطابق کئی مقامات پر 80 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی گئی۔ لاہور میں تقریباً سوا دو گھنٹے موسلادھار بارش نے جل تھل کر دیا، گلیاں اور سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں، کئی علاقوں میں گھروں میں بھی پانی داخل ہو گیا جس سے شہریوں کا قیمتی سامان خراب ہو گیا۔ نامہ نگار کے مطابق ساندہ کے علاقہ میں بجلی کے کھمبے سے کرنٹ لگنے سے 8سالہ بچہ جاں بحق ہوگیا۔ راج گڑھ کی گلی نمبر23میں گذشتہ شام بارش کا پانی کھڑا تھا اس دوران بجلی کے کھمبے میں کرنٹ آگیا اور وہاں پر گلی میں کھیلتے ہوئے 8سالہ بچہ سبحان بجلی کے کھمبے سے چھونے سے کرنٹ لگنے سے جھلس کر شدےد زخمی گیا ۔اسے طبی امداد کے لئے میو ہسپتال لے جایا گیا، مگر وہ جانبر نہ ہوسکا۔ بچے کی ہلاکت پر ماں کوغشی کے دورے پڑنے لگے جبکہ لواحقین اوراہل علاقہ مےںنے شدید احتجاج کیا۔ پولیس نے ضروری کارروائی کے بعد نعش ورثاءکے حوالے کردی ہے۔ لاہور میں گزشتہ روزبارش اور وارڈنز کے سڑکوں سے غائب ہونے پر ٹریفک کا مسئلہ گھمبےر صورتحال اختےار کر گےا۔ شہر کی تمام اہم شاہراہوں پر ٹرےفک کا بد ترےن جام ہو گےااور لوگ گھنٹوں جام ٹرےفک مےں پھنے رہے۔ شہر کی تمام اہم سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئےں۔ کےنال روڈ، شاہراہ قائداعظم، شارع فاطمہ جناح، راوی روڈ اور ریلوے سٹیشن سے ملحقہ سڑکوں پر بد ترےن ٹریفک جام رہی۔ جس سے شہرےوں کو شدےد پرےشانی کا سامنا کرنا پڑا۔اس صورتحال پر شہرےوں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹریفک پولیس کی عدم دلچسپی اور منصوبہ بندی کے فقدان کے باعث شہر میں ٹریفک جام رہتی ہے۔ اعلی حکام شہر مےں ٹرےفک جام کے مسئلہ پر قابو پانے کے لئے عملاً اقدامات کرےں اور شہرےوں کو اس پرےشانی سے نجات دلائےں۔ نیوز رپورٹر کے مطابق لاہور میں بارش کے بعد صارفین کی زیادہ تعداد نے ائر کنڈیشنز بندکردیئے جس کی وجہ سے لیسکو کا ترسیلی سسٹم کافی بہتر رہا۔ بارش کے بعد لاہور میں لوڈشیڈنگ 2 سے 3 گھنٹے تک رہ گئی۔ دوسری طرف بارش کے دوران متاثرہ 60 فیڈرز کو رات میں مکمل بحال کردیا گیا۔ اس حوالے سے لیسکو ذرائع کا کہناہے جن علاقوں میں بارش کی وجہ سے فیڈرز بند ہوئے تھے ان کو بحال کردیا گیا ہے۔ تمام علاقوں میں بجلی کی سپلائی مکمل بحال ہے۔ خبر نگار کے مطابق آندھی اور تیز بارش کی وجہ سے محکمہ موسمیات کو طیاروں کو لاہور ائیرپورٹ پر لینڈنگ کے حوالے سے وارننگ جاری کرنا پڑ گئی جبکہ علامہ اقبال ائیرپورٹ پر گذشتہ روز 14 پروازیں منسوخ اور 15 تاخیرکا شکار ہوئیں۔ سینکڑوں مسافروں نے اس صورتحال پر احتجاج کیا اور مختلف ائیرلائنز کی انتظامیہ کے خلاف شکایات انبار لگا دیئے۔
بارش