سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی‘ بھارت کا مقبوضہ کشمیر میں ایک اور ڈیم بنانے کا فیصلہ معاہدے پر دستخط
سرینگر(اے این این ) پاکستان اور بھارت کے درمیان لاہور میں چند روز پہلے ہونے والے مذاکرات کے بعد بھارت نے ایک بار سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں دریائے روای پر شاہ پور کنڈی ڈیم کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے اور اس ضمن میں معاہدہ بھی طے پا گیا ہے۔ ڈیم کی تعمیر میں بھارتی پنجاب کی حکومت سرمایہ کاری کرے گی۔ڈیم سے مقبوضہ کشمیر کو 20فیصد بجلی ملے گی،ڈیم تین سال میں تعمیر ہوگا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق دریائے راوی پر شاہپور کنڈی ڈیم کی تعمیر کا فیصلہ کر لیا گیا اور اس ضمن میں مقبوضہ کشمیر کے چیف سیکرٹری بی وی آر سبھرا منیم اور بھارتی پنجاب کے چیف سیکرٹری کرن اوتار سنگھ نے معاہدے پر باضابطہ طور پر دستخط کر دئیے ہیں ۔ معاہدے پر دستخط ریاست کے گورنر ستیہ پال ملک اور پنجاب کے آبی ذخائیر کے وزیر سکھبندر سرکاریہ کی موجودگی میں کئے گئے۔ گورنر کے مشیر بی بی ویاس اور خورشید احمد گنائی کے علاوہ سیکرٹری پی ایچ ای ، آبپاشی و فلڈ کنٹرول فاروق احمد شاہ اور آبی ذخائیر کی مرکزی وزارت میں انڈس واٹر کمشنر پی کے سکسینہ بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ شاہپور کنڈی ڈیم پروجیکٹ دریائے راوی پر قایم کیا جائے گا اور یہ آبپاشی کے اعتبار سے بڑا پروجیکٹ ہو گا جس سے دونوں جموں کشمیر اور پنجاب کو فائدہ ہو گا ۔ جموں کشمیر دریائے راوی سے 0.69 ایم اے ایف پانی حاصل کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔معاہدے پر دستخط ہونے سے اس پراجیکٹ کی بدولت کٹھوعہ اور سانبہ اضلاع زیادہ مستفید ہوں گے۔ اس کے علاوہ جموں ضلع کے کچھ حصے بھی فائدہ حاصل کر پائیں گے ۔ جموں کشمیر اس پراجیکٹ میں سے 41 ایم ڈبلیو بجلی حاصل کرے گا۔ اس کے علاوہ تھین ڈیم میں سے ریاست کو 20 فیصد بجلی ملے گی ۔ یہ پروجیکٹ پنجاب حکومت کی طرف سے تین برسوں میں مکمل کیا جائے گا اور توقع ہے کہ جموں کشمیر کو 2020 کے آخر تک پانی ملنا شروع ہو جائے گا ۔ معاہدے کے مطابق جموں کشمیر کو 1979 کے معاہدے کے مطابق 1150 کیوسک پانی کی مکمل مقدار دستیاب ہو گی تا ہم اس میں بالائی حد 0.69 ایم ایف ہو گی ۔
بھارت، ڈیم