چیئرمین پی سی بی احسان مانی اپنے اختیارات قربان کرنے کو تیار
لاہور(سپورٹس رپورٹر)پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے کہا ہے کہ چیف ایگزیکٹو آفیسر کا عہدہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے آئین میں موجود ہے لیکن انھوں نے وزیر اعظم عمران خان کے سامنے اس عہدے کے لیے ماجد خان کا نام تجویز نہیں کیا۔خیال رہے کہ انگریزی اخبار ڈان کی خبر میں جمعے کو کہا گیا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے احسان مانی کی یہ تجویز مسترد کر دی تھی کہ ماجد خان کو پاکستان کرکٹ بورڈ کا چیف ایگزیکٹو آفیسر مقرر کیا جائے۔احسان مانی نے مزید کہا کہ ان کی جانب سے ماجد خان کو چیف ایگزیکٹو آفیسر بنائے جانے کی تجویز سے متعلق خبر میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ان کے بقول ’یہ بات سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس طرح کی خبریں کون پھیلا رہا ہے اور ان کا مقصد کیا ہے۔؟انھوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے آئین میں چیف ایگزیکٹو آفیسر کا عہدہ موجود ہے اور وہ بھی چاہتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے معاملات آئین کے مطابق چلائے جائیں۔ماضی میں پاکستان کرکٹ بورڈ میں تمام تر اختیارات چیئرمین نے اپنے پاس رکھے حالانکہ چیئرمین کا کام پالیسی اور حکمت عملی تیار کرنا ہوتا ہے اور اس پر عملدرآمد کے لیے چیف ایگزیکٹو کو ہونا چاہیے۔ اگر تمام اختیارات چیئرمین کے پاس ہی ہوں گے تو پھر اسے کون مانیٹر کرے گا؟ میں چاہتا ہوں کہ چیئرمین سمیت ہر کوئی جواب دہ ہو۔انھوں نے کہا کہ چیف ایگزیکٹو آفیسر کی تقرری کے بعد بھی پاکستان کرکٹ بورڈ میں چیف آپریٹنگ آفیسر کا عہدہ برقرار رہے گا۔چیئرمین کرکٹ بورڈ نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ کو بظاہر پاکستان کرکٹ بورڈ سے الگ رکھنے کی باتیں ہوتی ہیں لیکن درحقیقت پاکستان سپر لیگ کو پاکستان کرکٹ بورڈ کے ہی لوگ چلاتے ہیں۔ پاکستان سپر لیگ اور قائد اعظم ٹرافی میں کوئی بھی فرق نہیں کر سکتا۔ پاکستان سپر لیگ کے معاملات کا ازسرنو جائزہ لیا جائے گا اور اس کے روز مرہ معمولات چلانے کے لیے مینیجنگ ڈائریکٹر کی سطح کی تقرری کی جائے گی۔احسان مانی کا کہنا ہے کہ وہ میڈیا ڈپارٹمنٹ کو بھی پیشہ ورانہ انداز میں چلانا چاہتے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ میڈیا کو ایک ہی جگہ سے خبریں اور معلومات فراہم کی جائیں جیسا کہ آئی سی سی اور دیگر کرکٹ بورڈز میں ہوتا ہے اسی لیے انھوں نے بورڈ میں غیر ضروری واٹس ایپ کے استعمال پر پابندی عائد کردی ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ انھیں پاکستان کرکٹ بورڈ میں آئے ہوئے چند ہی روز ہوئے ہیں وہ ابھی تمام معاملات کو سمجھ رہے ہیں اور کوئی بھی فیصلہ جلد بازی میں کرنے میں یقین نہیں رکھتے۔ وہ کچھ وقت لیں گے لیکن جو بھی فیصلہ کریں گے اس کا مقصد پاکستان کی کرکٹ کو آگے لے جانا ہو گا۔