سنگین غداری کیس‘ مشرف کیخلاف 9 اکتوبر سے روزانہ سماعت کا فیصلہ ‘ حکومت بتائے سابق صدر کو واپس لا سکتی ہے یا نہیں : خصوصی عدالت
اسلام آباد (آئی این پی + این این آئی) خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں 9اکتوبر سے کیس کی سماعت روزانہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے وزارت داخلہ آئندہ سماعت پر تحریری طور پر بتائے ملزم کو پیش کرسکتے ہیں یا نہیں، اس کیس کو ادھر یا ادھر منطقی انجام تک پہنچانا ہے، آخری مرتبہ سنگین غداری کیس ملتوی کررہے ہیں۔ سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت خصوصی عدالت میں جسٹس یاور علی اور جسٹس نذر اکبر نے کی جبکہ جسٹس طاہرہ صفدر سماعت میں موجود نہیں تھیں۔ جسٹس یاور علی نے ریمارکس دیئے سنگین غداری کیس میں تمام شہادتیں ریکارڈ ہوچکی ہیں ، نصیرالدین نیئر دلائل دینگے ملزم کا بیان ریکارڈ نہ ہوتو مقدمہ کیسے آگے چلے گا اور نصیرالدین نیئر یہ بھی دلائل دینگے ملزم کا 342کا بیان سکائپ پر ریکارڈ ہوسکتاہے؟ انہوں نے سوال کیا حکومت ملزم کوعدالت میں پیش کرنے کے لئے کیا اقدامات کررہی ہے؟جس پر نمائندہ وزارت داخلہ نے موقف اپنایا انٹرپول کے ذریعے پرویزمشرف کی گرفتاری کی درخواست کی گئی تھی، جسٹس یاور نے ریمارکس دیئے وزارت داخلہ آئندہ سماعت پر تحریری طور پر بتائے ملزم کو پیش کرسکتے ہیں یا نہیں۔ خصوصی عدالت کے جج جسٹس یاور علی نے 9اکتوبرسے سنگین غداری کیس کی روزانہ سے سماعت کا فیصلہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے آخری مرتبہ سنگین غداری کیس ملتوی کررہے ہیں۔ این این آئی کے مطابق پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی عدالت نے حکومت سے پوچھا ہے کہ وہ مشرف کو واپس لا سکتی ہے یا نہیں؟۔ جسٹس یاور علی نے استفسار کیا پراسکیوٹر ٹیم کے سربراہ اکرم شیخ کی مقدمے سے علیحدگی سے باقی ٹیم پر کیا اثر پڑےگا؟ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا مشرف کا بیان ریکارڈ کرنے سے متعلق آگاہ کریں، لیکن ملزم کی غیر موجودگی میں بیان کیسے ریکارڈ کیا جاسکتا ہے؟، اگر بیان ریکارڈ نہیں ہوتا تو پھر سماعت کیسے چلائی جاسکتی ہے؟۔ جسٹس یاور علی نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر مشرف کی غیر موجودگی میں بیان ریکارڈ کرانے سے متعلق عدالت کو آگاہ کیا جائے۔
غداری کیس