• news

مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گن کا بے دریغ استعمال، عالمی برادری نے کوئی توجہ نہیں دی: امریکی جریدہ

نیو یارک(اے پی پی)معروف امریکی جریدے ٹائم نے عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی طرف سے احتجاجی مظاہروں کے شرکاء کے خلاف پیلٹ گن کا استعمال اور اس سے ہزاروں افراد کو بینائی سے محروم کرنے کی طرف مبذول کروائی ہے۔ جریدے نے اپنی ایک رپورٹ میں ایوارڈ یافتہ اطالوی فوٹو گرافر اور صحافی کیملو پاسکریلی کی تصاویر بھی شامل کی ہیں جن میں پیلٹ گن کا نشانہ بننے والے کشمیری شہریوں کی حالت زار دکھائی گئی ہے۔کیملو پاسکریلی نے گذشتہ سال کے اواخر میں چار ماہ مقبوضہ کشمیر میں گزارے اور اس دوران پیلٹ گن سے متاثرہ ہزاروں کشمیریوں سے ملاقات کرکے ان کی تصاویر بنائیں۔رپورٹ میں حقوق انسانی کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں کی طرف سے جولائی 2016 ء میں نوجوان کشمیری رہنما برہان وانی کے قتل کے بعد مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گن کے استعمال کے نتیجہ میں چھ ہزار افراد زخمی ہوئے جن میں سے 782 کی آنکھیں زخمی ہوئیں۔ ٹائم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پیلٹ گن سے ہزاروں افراد کے زخمی ہونے اور بینائی سے محروم ہونے کے باوجود عالمی برادری نے اس سنگین مسئلے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی۔ اطالوی فوٹو گرافر کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد اس صورتحال کو اجاگر کرنا ہے اور دنیا کو اس مسئلے پر توجہ دلوانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بینائی سے محروم ہوجانے والے افراد نہ اب روزی کماسکتے ہیں نہ تعلیم حاصل کرسکتے ہیں۔ اطالوی فوٹو گرافر کے مطابق پیلٹ گن سے زخمی ہونے والے ہر شخص نے انہیں ایک دکھ بھری داستان سنائی۔امریکی جریدے کے مطابق عام لوگوں کو پیلٹ گن کا نام شاید کسی کھلونے کے نام جیسا لگے لیکن مقبوضہ کشمیر میں اس گن سے ہزاروں افراد کے زخمی اور بینائی سے محروم ہونے کے ساتھ ساتھ 14 افراد مارے بھی کئے جاچکے ہیں۔ اس کے ایک کارتوس میں سیسے کے 500 پیلٹس (چھرے) ہوتے ہیں جو فائر ہونے کے بعد تمام اطراف بکھر جاتے ہیں، یہ عام طور پر شکاری استعمال کرتے ہیں۔اومیگا ریسرچ فائونڈیشن کے ترجمان کے مطابق اسے کسی بھی صورت انسانوں کے خلاف استعمال نہیں کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے۔ بین الاقوامی قانون کے مطابق طاقت کا استعمال ایک تناسب سے اور ہدف کے خلاف کیا جانا چاہیے لیکن پیلٹ گن کے استعمال میں یہ ممکن نہیں کیونکہ اس کے چھرے ہدف کے علاوہ دوسرے افراد کو بھی زخمی کرتے ہیں۔ برطانیہ کی بورن مائوتھ یونیورسٹی کے ماہر ڈاکٹر اینا فین بام کے مطابق ڈرون میزائلوں اور پولیس کے پاس جدید ترین آتشین اسلحہ کے اس دورمیں انسانوں کے خلاف پیلٹ گن کا استعمال مضحکہ خیز ہے۔

ای پیپر-دی نیشن