خالدہ ضیا کی رہائی کے لئے بنگلہ دیش بھر میں مظاہرے‘ جھڑپیں‘ متعدد افراد زخمی
ڈھاکہ (صباح نیوز) بنگلہ دیش میں 3 بار وزارت عظمی کا عہدہ سنبھالنے والی خالدہ ضیا کی رہائی کے لیے ملک بھر میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ پولیس سے جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ 73 سالہ رہنما خالدہ ضیا کو رواں سال فروری میں عدالت نے کرپشن کے الزام میں 5 سالہ قید کی سزا سنائی تھی جس کے بعد انہیں 19ویں صدی میں تعمیر کیے گئے قید خانے میں منتقل کیا گیا تھا۔خالدہ ضیا کے وکیل کے مطابق اس قید خانے میں وہ اکیلی قیدی ہیں اور ان کی طبیعت بھی دن بدن خراب ہورہی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پولیس حکام کا کہنا تھا کہ بی این پی کے تقریبا 4 ہزار کارکنان نے بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں قائم قومی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ہزاروں مزید افراد نے بنگلہ دیش کے دیگر شہروں و علاقوں میں اس ہی جیسے مظاہرے کیے۔دوسری جانب اپوزیشن ترجمان فخر الاسلام عالمگیر کا کہنا تھا کہ ڈھاکا کے جلسے میں 20 ہزار افراد نے خالدہ ضیا کو غیر قانونی طور پر جیل میں ڈالنے کے خلاف احتجاج کیا۔بی این پی کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ خالدہ ضیا کے خلاف الزامات جھوٹ پر مبنی ہیں، انہیں فوری طور پر رہا کرکے نجی ہسپتال میں ان کا علاج کرایا جائے۔5 سال کی قید کی سزا پانے والی خالدہ ضیا کو گزشتہ ہفتے وہیل چیئر پر عدالت میں لایا گیا تھا جہاں انہوں نے عدالت کو بتایا کہ وہ بیمار ہیں اور ان کے ہاتھ اور پیر کام نہیں کر رہے ہیں۔ان کے وکیل کا کہنا تھا کہ خالدہ ضیا کو ترک کیے گئے قید خانے میں رکھنا غیر قانونی ہے۔خیال رہے کہ مئی میں خالدہ ضیا کو کرپشن کے الزامات میں ضمانت دے دی گئی تھی تاہم ان کو تشدد اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات میں حراست میں رکھا گیا ہے۔ڈھاکا سینٹرل جیل کو 19ویں صدی میں برطانوی دور حکومت میں تیار کیا گیا تھا جسے 2016 میں ترک کردیا گیا تھا۔خالدہ ضیا کو رواں سال فروری کے مہینے میں کرپشن کے الزامات میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔8 فروری کو خالدہ ضیا کو سزا سنائے جانے کے بعد بنگلہ دیش کے کئی شہروں میں سیکیورٹی فورسز اور اپوزیشن رہنما کے حامیوں کے درمیان تصادم بھی دیکھنے میں آیا۔خالدہ ضیا کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف تمام مقدمات سیاسی ہیں اور دسمبر میں ہونے والے انتخابات سے قبل حسینہ واجد کے سخت مخالف رہنما کو میدان سے ہٹانے کی غرض سے بنائے گئے ہیں۔جرمنی کے ایک تھنک ٹینک بیرٹلزمان فانڈیشن نے گزشتہ ہفتے بنگلہ دیش کو ایک نئے مطلق العنان ریاست کی جانب گامزن قرار دیتے ہوئے آنے والے انتخابات کی شفافیت پر شبہات کا اظہار کیا تھا۔