رات گئے ، نواز شریف ، مریم اور صفدر اڈیالہ جیل سے پیرول پر رہا
راولپنڈی (وقائع نگار خصوصی، خصوصی رپورٹر، نوائے وقت رپورٹ) سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو گزشتہ روز رات گئے اڈیالہ جیل سے پیرول پر رہا کردیا گیا۔ سرکاری آرڈر کے مطابق تینوں کو ابتدائی طور پر 12 گھنٹے کیلئے رہا کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب کابینہ کی اجازت سے رہائی کا دورانیہ بڑھایا جا سکتا ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) کو پیرول پر رہائی کی اجازت دیدی تھی۔ پیرول پر رہائی کی درخواست شہباز شریف کی جانب سے محکمہ داخلہ پنجاب کو دی گئی درخواست میں 5 دن کیلئے مانگی گئی تھی، شہباز شریف نے نواز شریف سے مشاورت کے بعد درخواست جمع کرائی۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے تدفین والے روز رہائی کے احکامات جاری کردیئے جس میں کہا گیا ہے کہ صرف جاتی امرا تک محدود رہا جائے گا۔ اڈیالہ جیل سے جاتی امرا تک کا سفر پیرول میں شامل نہیں، پیرول میں سفر کا دورانیہ شمار نہیں کیا جائے گا۔ تینوں کی نقل و حرکت محدود ہو گی۔ رہائی کے وقت نواز شریف اور شہباز شریف گاڑی کی پچھلی سیٹ پر بیٹھے ہوئے تھے جبکہ دوسری گاڑی میں مریم نواز موجود تھیں جو آبدیدہ تھیں۔ ابتدائی طور پر 12 گھنٹے کیلئے رہائی ملی ہے بعد میں پنجاب کابینہ پیرول میں توسیع کر دے گی محکمہ داخلہ پنجاب کو 12 گھنٹے کیلئے پیرول پر رائی کا اختیار ہے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو لاہور روانہ کر دیا گیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی 12 اکتوبر 1999ء کے بعد قید کے دوران ان کے سسر ڈاکٹر حفیظ انتقال کر گئے تھے اور میاں نواز شریف‘ شہباز شریف کو پیرول پر رہا کرکے ان کی تدفین کے سلسلے میں رسومات میں شرکت کے لئے لاہور لایا گیا تھا۔ ڈاکٹر حفیظ کی رہائش گاہ 35 طارق بلاک میں نواز شریف‘ شہباز شریف کو لایا گیا تھا اور اب جبکہ وہ اڈیالہ جیل میں قید ہیں ان کی اہلیہ کلثوم نواز کا انتقال ہونے پر انہیں پیرول پر رہا کرکے جاتی عمرہ رائے ونڈ لایا گیا ہے۔ ان کے ہمراہ ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ر صفدر کو بھی پیرول پر رہا کرکے بیگم کلثوم نواز کی تدفین میں شرکت کا موقع دیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ بیگم کلثوم نواز کے انتقال پر وزیراعظم سمیت سب کو دکھ پہنچا ہے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ بیگم کلثوم نواز کے انتقال کی خبر لوکل گورنمنٹ کے حوالے سے جاری اجلاس کے دوران ملی تو وزیراعظم سمیت اجلاس کے تمام شرکاء افسردہ ہو گئے اور اجلاس روک کر بیگم کلثوم نواز کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کو ہدایت کی کہ بیگم کلثوم نواز کی میت پاکستان لانے میں ہر ممکن تعاون اور سہولت فراہم کی جائے، بیگم کلثوم نواز ایک بہادر خاتون تھیں۔ قانون کے مطابق شریف فیملی کو جو سہولت دی جا سکتی ہے وہ ضرور دیں گے۔ حسن اور حسین نواز کو پاکستان آنے پر گرفتار کیا جائیگا۔ حسن اور حسین نواز نے ضمانت قبل از گرفتاری کرا لی تو گرفتار نہیں کریں گے۔ انسانی ہمدردی کے تحت جو ہوا وہ کریں گے۔ ہم معاشرے کی روایات کا بھی خیال رکھیں گے۔ تین بار وزیراعظم اور ایک عام آدمی کیلئے قانون برابر ہونا چاہئے۔ دریں اثنا حسین نواز نے کہا ہے کہ بھائی حسن نواز اور میں میت کے ساتھ پاکستان نہیں آرہے۔ حسین نواز نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بڑے غم کا دن ہے۔ بیگم کلثوم نواز کی طبیعت پرسوں رات اچانک خراب ہوئی تھی۔ اللہ تعالیٰ کا حکم آ چکا تھا بلاوا آچکا تھا۔ والدہ کی نماز جنازہ جمعرات کو بعد نماز ظہر ریجنٹ پارک مسجد میں ادا کی جائیگی۔ میری والدہ کا انتقال محرم میں ہی ہوا۔ سوا 11 بجے خالق حقیقی سے جاملیں۔ قوم سے درخواست ہے کہ ان کیلئے مغفرت کی دعا کریں، اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے میت کو لاہور بھجوایا جائیگا۔