اندیشہ ہے پاکستان ایک بار پھر مشرق، مغرب کی لڑائیوں کی آماجگاہ بن جائیگا: فضل الرحمن
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اضطراب کا شکار ہے، سفارتی اداب سے ناواقف افراد نے ملک کو بحرانوں کی جانب سے دھکیل دیا ہے اور اندیشہ ہے کہ پاکستان ایک بار پھر مشرق اور مغرب کی لڑائیوں کی آماجگاہ بن جائے گا، جمعیت علماء اسلام نے ہر دور میں جاگیرداروں اور ملک کے غریب عوام کو غلام بنانے والوں کے خلاف جدوجہد کی ہے اسی وجہ سے ملک پر مسلط اشرافیہ اور اسٹیبلشمنٹ ہمارے خلاف ہے، دینی مدارس کو درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے بھرپور جدوجہد کی جائے گی۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعیت علماء اسلام کی رکنیت سازی کے آغاز کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہاکہ جمعیت علماء اسلام پاکستان کی ایک مسلم سیاسی جماعت ہے جس کے اکابرین نے برصغیر کی آزادی کیلئے انگریزوں سے جنگیں لڑی ہیں اور قربانیاں دیکر پاکستان حاصل کیا ہے انہوں نے کہاکہ جے یوآئی ملک کے غریب طبقے کی جماعت ہے اور قیادت سے لیکر کارکن تک ایک ہی سطح کے لوگ ہیں جس نے ہمیشہ سرمایہ دار اور جاگیرداروں کا مقابلہ کیا ہے، ماضی میں جو لوگ انگریزوں کے زر خرید تھے آج وہ ملک میں عزت دار سمجھے جاتے ہیں، خیبر پی کے اور بلوچستان میں بڑے بڑے جاگیرداروں اور نوابوں کے غرور کو خاک میں ملایا ہے ہماری جماعت کبھی بھی اسٹیبلشمنٹ کے سہارے پر آگے نہیں بڑھی ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ہمارا شروع ہی دن سے یہ موقف رہاہے کہ ملکی ادارے آئین کی حدود کے اندر رہتے ہوئے اپنے فرائض ادا کریں اور دیگر اداروں میں مداخلت نہ کریں اگر اس پر عمل کیا گیا تو عوام کا ان اداروں پر اعتماد بڑھے گا انہوںنے کہاکہ اس وقت ملک کی صورتحال مخدوش ہے اور خارجہ پالیسی اضطراب کا شکار ہے ہمارے موجود حکمران سفارتی اداب سے بلکل ناواقف ہیں 70سالوں پر محیط پاک چین دوستی کو بھی دائو پر لگایا جارہا ہے انہوںنے کہاکہ اقتصادی راہداری پاکستان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے مگر آج اس کے خلاف بھی سازشیں کی جارہی ہیں انہوںنے کہاکہ سفارتی محاذ پر پاکستان کے مستقبل کو تاریک دیکھ رہا ہوں۔ علاوہ ازیں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس وژن کے بجائے صرف خواب ہیں۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی اکابرین نے اسلامی تشخص کو برقرار رکھنے کے لیے قربانیاں دیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے خیبر پی کے اور بلوچستان میں نوابوں، سرداروں کا غرور توڑا، عالمی و مقامی اسٹیبلشمنٹ کو ناراض کر کے آگے بڑھے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی اضطراب کا شکار ہے جبکہ چین سے دیرینہ تعلقات اقتصادی دوستی میں تبدیل ہونے سے دھچکا لگا۔انہوں نے بیگم کلثوم نواز کے لیے تعزیت کرتے ہوئے حکومت کو مشورہ دیا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کچھ روز کے لیے ملتوی کر دیا جائے تو بہتر ہے، اس سے قبل انٹرا پارٹی الیکشن کے لئے پورے ملک میں جمعیت علماء اسلام(ف) کی رکنیت سازی مہم کا آغاز کردیا گیا۔ اسلام آباد میں منعقدہ مرکزی تقریب میں مولانا فضل الرحمن نے رکنیت سازی کا فارم بھر کر رکن سازی کا آغاز کیا۔ جمعیت علماء اسلام کی رکنیت سازی مہم کی افتتاحی تقریب میں مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا راشد سومرو،مفتی اسعد محمودایم این اے مولانا جمال الدین،مولانا عبدالواسع یم این اے مولنا صلاح الدین ایوبی مفتی فضل غفور، مولانا خلیل الرحمن درخواستی محمد اقبال اعوان،پیر فیاض شاہ قاری محمد ابراہیم سمیت دیگر قائدین موجود تھے۔ رکنیت سازی کا یہ عمل محرم، صفر، ربیع الاول،ربیع الثانی تک جاری رہے گا۔