• news
  • image

مرحومہ کلثوم نواز کے لواحقین کیساتھ تعاون کی مثبت حکومتی روایت

سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز کا جسد خاکی جمعہ کو پاکستان لایا جائیگا۔ آج لندن میں ان کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی۔ گذشتہ ر وز کلثوم نوازکی آخری رسومات میں شرکت کے لئے جیل سے میاں نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کو اڈیالہ جیل سے رہا کر کے لاہور پہنچا دیا گیا جبکہ مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہبازشریف بیگم کلثوم کی میت پاکستان لانے کیلئے لندن چلے گئے ہیں۔
پاکستان کی سیاست میں آئرن لیڈی کی شہرت رکھنے والی خاتون بیگم کلثوم نواز کے انتقال پر مسلم لیگ ن کے حامی و مخالف سیاسی حلقوں کی طرف سے یکساں افسوس اور ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے تعزیت کی گئی۔ صدر مملکت عارف علوی، وزیراعظم عمران خان‘ چیف جسٹس ثاقب نثار، چیئرمین سینٹ، سپیکر قومی اسمبلی، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، سابق صدر آصف زرداری، چیئرمین پی پی بلاول بھٹو، چودھری شجاعت حسین اور سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی، سربراہ جے یو آئی فضل الرحمن، امیر جماعت اسلامی سراج الحق سمیت سیاسی، دینی جماعتوں کے رہنماﺅں نے بیگم کلثوم نواز کی وفات پر اظہار افسوس کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے بیگم کلثوم نواز کے انتقال پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ بہادر خاتون تھیں۔کلثوم نواز کے انتقال کی خبر پر گہرا دکھ ہے، جو آمریت کے سامنے چٹان کی طرح کھڑی رہیں۔ آرمی چیف نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ کلثوم نواز بہادر خاتون تھیں۔ انہوں نے جمہوریت کیلئے جدوجہد کی۔ حریف سیاسی جماعتوں کی قیادت کی طرف سے مرحومہ کے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی سے ملکی سیاست میں پائی جانیوالی کشیدگی میں کمی ہو گی۔ حکومت نے فوری طور پر میاں نواز شریف، مریم اور صفدر کو پیرول پر رہا کر کے مثبت روئیے کا اظہار کیا ہے جبکہ انکے پیرول کی مدت میں تین روز کی توسیع کا مثبت عندیہ بھی دیا جارہا ہے۔ لندن میں سفارتخانے کو بھی کلثوم نواز کی میت پاکستان منتقل کرنے میں سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی جس پر لواحقین نے شکریہ ادا کرتے ہوئے خود انتظامات کئے ہیں۔ پاکستان میں بھی حکومت کلثوم نواز کی نمازِ جنازہ‘ تدفین اور ایصالات ثواب کی دیگر تقریبات کےلئے ممکنہ حد تک سہولیات فراہم کرنے کا اہتمام کرے۔ حکومت کے ایسے اقدامات سے سیاست میں عدم برداشت کے رویوں میں یقیناً کمی آئیگی۔ امید کرنی چاہئے کہ حکومت سیاست میں اس روایت کو مزید مضبوط و مستحکم کرےگی۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن