چیئرمین نیب فاضل چیف جسٹس کے ارشادات پر بھی غور کریں
گزشتہ روز اسلام آباد میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ ہر اثر و رسوخ ا ور سفارش نیب کے باہر ختم ہو جاتی ہے اور کرپٹ عناصر دُنیا کے کسی گوشے میں چلے جائیں‘ پیچھا کریں گے مگر لوٹی ہوئی دولت واپس لائیں گے۔ اُنہوں نے بتایا کہ نیب نے اب تک دو کھرب 97 ارب روپے کی ریکوری کی ہے۔ اُنہوں نے واضح کیا نیب کا کسی گروپ اور کسی شخص یا مفاد سے تعلق نہیں بلکہ ہر قدم اور تمام وفاداریاں صرف پاکستان ا ور عوام سے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ کوشش ہے‘ جو لوگ اربوں ڈالر باہر لے کر گئے اُنہیں واپس لائیں۔ دریں اثنا، چیف جسٹس سپریم کورٹ، میاں ثاقب نثار نے گزشتہ روز ایک مقدمہ کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب تفتیش ضرور کرے مگر لوگوں کو تھپڑ نہ مارے ،اُن کی تذلیل نہ کرے، نیب کے تفتیشی افسران کے رویے کے خلاف شکایات آ رہی ہیں، نیب کواپنا گھر سدھارنا ہو گا۔
خوش قسمتی سے آج وزیراعظم وہ شخص ہے، جسے عوام نے ملک کو کرپشن سے پاک کرنے کے عزم پر ووٹ دئیے۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ ایک ایسی شخصیت ہیں جنہوں نے ملک کو کرپشن سمیت ہر اُس روگ سے نجات دلانے کا بیڑا اُٹھا لیا ہے، جس نے ملک کی ترقی کو روک رکھا ہے۔ اسی طرح قومی احتساب بیورو نیب بھی اپنے قیام کے بعد پہلی مرتبہ، متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ لوٹی ہوئی دولت کی واپسی کے لئے ، عوام جس طرح حکومت اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے پیچھے کھڑے ہیں‘ اسی طرح وہ نیب کی کاوشوں کو سراہ رہے ہیں۔ لیکن اتنی شاندار کارکردگی کے باوصف نیب کے انتظامی ڈھانچے میں بعض غیر محتاط عناصر کی وجہ سے پیدا ہونیوالی خرابیوں کے باعث چیف جسٹس سپریم کورٹ کو یہ ناخوشگوار ریمارکس دینے پڑے۔ یہ درست ہے کہ نیب کی ذمہ داریاں اور فرائض بعض اوقات سختی کے متقاضی ہوتے ہیں اور کرپٹ عناصرکی سختی سے گرفت کرنے کی ضرورت ہے مگر محض شبہ پر گرفتار کئے گئے کسی شخص کی تذلیل نہیں کی جانی چاہئے۔ انتقامی کارروائی کا شائبہ تک نہیں ہونا چاہئے۔ مکمل تحقیق کے بعد کرپٹ عناصر پر ہاتھ ڈالا جائے، شک کی بنیاد پر گرفتاریوں سے اجتناب کیا جائے۔ ٹھوس شواہد کے بغیر کسی کا میڈیا ٹرائل خود نیب کی ساکھ کے لئے مہلک ہے۔ تذلیل اور ناروا تشددکی بجائے حکمت و دانائی سے کام لیا جائے۔ گسٹاپو بننے کی بجائے، ایسا ماحول پیدا کیا جائے کہ لوگ قوم کا پیسہ رضاکارانہ طور پر لوٹاتے نظر آئیں۔