• news

حکومت نے 30 ارب ٹرسٹ کو دے دیئے‘ ضرورت پڑی تو آڈٹ کرائیں گے : سپریم کورٹ

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے پاکستان لیور کڈنی انسٹی ٹیوٹ انفراسٹرکچر کا کنٹرول پانچ رکنی مینجمنٹ کمیٹی کو دینے کا حکم دیتے ہوئے جسٹس (ر) اقبال حمید الرحمن کو مینجمنٹ کمیٹی کا سربراہ مقرر کردیا‘ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ حکومت مینجمنٹ اینڈ کنٹرول کمیٹی کو دو دن میں ریکارڈ فراہم کرے۔ ممبران میں سابق سیکرٹری سیف اﷲ چٹھہ‘ ڈاکٹر ساجد‘ شاہد اقبال‘ خسرو پرویز خان شامل ہیں۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ حکومت مینجمنٹ اینڈ کنٹرول کمیٹی کو دو دن میں ریکارڈ فراہم کرے۔ وکیل نعیم بخاری نے کہا تجویز کردہ ٹی او آرز عدالت میں پیش کئے جا چکے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا تیس ارب روپے حکومت نے ایک ٹرسٹ کو پکڑا دیئے۔ اگر ضرورت پڑی تو اس کا آڈٹ بھی کرائیں گے۔ جو ڈاکٹر صاحبان ٹرسٹ میں موجود ہیں ان کو تنخواہیں دیں اور ان سے کام کرائیں۔ ججز اور سرکاری افسران کی دہری شہریت سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت نے اس معاملے میں جتنی مدد کرسکتی تھی کر دی، سرکارکے معاملے میں دخل نہیں دینا چاہتے۔ چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ دہری شہریت کے معاملے پر عدالت جتنی مدد کر سکتے تھی وہ کر دی، اب قانون کے مطابق کام کس نے کرنا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ اب حکومت نے کام کرنا ہے۔ سپریم کورٹ میں سندھ کے ضلع دادو میں تہرے قتل کیس کی تفتیش سمیت تمام احکامات کو ختم کرتے ہوئے کیس ٹرائل کورٹ کو واپس ریمانڈ کردیا ہے۔ عدالت نے ملزم ایم پی اے برہان چانڈیو اور دیگر 5 ملزمان کو ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو پورے کیس کا ازسرنو جائزہ لینے کی ہدایت کی ہے، عدالت نے قرار دےا ہے کہ ایم پی اے برھان چانڈیو کو تحقیقات میں بری کرنے کا فیصلہ بھی ٹرائل کورٹ کرے۔ سپریم کورٹ میں 2005 کے زلزلہ زدگان کی امداد میں خو,رد برد اور عمل درآمد کے حوالے سے کیس میں عدالت نے سیشن جج مانسہرہ کو6 ہفتوں میں انکوائری رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ رپورٹ کے آنے سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا، ہم نے دیکھنا ہے کہ اربوں روپے کدھر گئے، فرانزک آڈٹ کرا کے دیکھ لیتے ہیں کہ بالاکوٹ میں کتنا پیسا لگایا گیا ہے، لوگوں نے کس طرح سے بڑھ چڑھ کر زلزلہ زدگان کی امداد کی تھی آپ کو کیا خبر، بیرونی ممالک سے اربوں روپے کے فنڈز آئے تھے۔ عدالت نے ڈی آئی خان میں فرقہ ورانہ ٹارگٹ کلنگ سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں انسپکٹر جنرل خیبر پی کے پولیس کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے چیف سیکرٹری سے فرقہ ورانہ تشدد کے خلاف اقدامات کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ عدالت نے آبزرویشن دی کہ فرقہ وارانہ قتل کے خاتمہ کیلئے ٹھوس اقدامات نہیں کئے گئے۔ عدالت نے آئی جی کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا لگتا ہے کسی سیکشن افسر نے دفتر میں بیٹھ کر رپورٹ تیار کی ہے۔
سپریم کورٹ

ای پیپر-دی نیشن