ای او بی آئی کیس: خورشید شاہ کیخلاف توہین عدالت ایشو پر سابق سیکرٹری محنت کو نوٹس
اسلام آباد(آئی این پی ) سپریم کورٹ نے ای او بی آئی کیس میں خورشید شاہ کو توہین عدالت کے نوٹس کے معاملے میں 2011 سے مئی 2012 کے وفاقی سیکرٹری محنت و افرادی قوت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔ جمعرات کو چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے ای او بی آئی کیس میں خورشیدشاہ کوتوہین عدالت کے نوٹس کے معاملے کی سماعت کی۔خورشیدشاہ کے وکیل اعتزازاحسن سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔ اعتزاز احسن نے عدالت کو بتایا 2011 سے مئی 2012 میں خورشیدشاہ وزیرمحنت وافرادی قوت نہیں تھے،ان کامعاملے سے کوئی تعلق نہیں جبکہ حکومت نے بھی اس موقف کی تصدیق کی ہے۔اعتزاز احسن نے کہا محنت وافرادی قوت کاقلمدان چودھری وجاہت کے پاس تھا،عدالت نے 2011 سے مئی 2012 کے وفاقی سیکرٹری محنت وافرادی قوت کونوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔
خورشید شاہ، نوٹس
سکھر (نوائے وقت رپورٹ) پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پرویز مشرف دبئی میں مرضی کی زندگی گزار رہے ہیں جبکہ سیاستدان جیل سے بیوی کے جنازے میں شریک ہو رہا ہے حکومت پیرول پر رہائی کا احسان جتا رہی ہے۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ بہت افسوسناک واقعہ ہے کہ نواز شریف جیل میں تھے کلثوم نواز خالق حقیقی سے جا ملیں۔ جمعرات کے روز پیپلزپارٹی کے رہنما و سابق قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے کہا کہ امید ہے کہ حکومت نئے منی بجٹ میں عوام کو ریلیف دیں گی عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔ ملک میں 3 ڈیم بن جائیں تو پاکستان کی معاشی صورت حال بہتر ہو جائے گی ۔ ڈیموں سے لوگوں کو سستی بجلی ملے گی اور زرعی صورت حال بھی بہتر ہو گی۔ مگر ڈیم کی کاسٹ 1600 ارب روپے ہے صرف چندے یا مدد سے ڈیم نہیں بن سکتے حکومت سنجیدہ ہے تو ڈیم کے لئے پی ایس ڈی پی میں بجٹ رکھیں اور ڈیم کو تعمیر کریں۔ افسوسناک بات ہے کہ ملک کا تین بار وزیر اعظم رہنے والا شخص جیل کی کال کوٹھڑی میں تھا اور وہ ان کی اہلیہ خالق حقیقی سے جا ملیں۔
خورشید شاہ