دیامر بھاشا ڈیمز کی تعمیر۔قومی وحدت کا سنگ ِ میل
'اکھنڈ بھارت'کا خواب کبھی پورانہیں ہوگا۔ بنیادی وجہ یہی ہے کہ پاکستان کی ناقابل تسخیرسرحدوں کو پھلانگے بغیر بھارت ادھر مغرب میں ایک قدم آگے نہیں بڑھاسکتا 'ہندوتوا' کے پُرچارک بھارتی وزیراعظم مودی کی پاکستان کو متزلزل کرنے کی منافقانہ سازشیں مردہ گدھوں کی مانند جنوبی ایشیا میں جاری ہیں کوئی بھولتا ہے تو وہ بھول جائے، مگر پاکستانی قوم کو رتی برابر فرق نہیں پڑتا یاد ہے جب بھارتی خفیہ ایجنسی'را' نے چند برس پیشتر مقبوضہ کشمیر میں 'ا±ڑی حملہ ڈرامہ'رچایا تھا، دنیا کو بیوقوف بنانے کی اپنی سی ناکام کوشش کی تھی۔ دہلی سرکار نے بوکھلاہٹ کے عالم میں یہ بیان داغ دیا تھا کہ'بھارتی حکومت جب چاہے پاکستان کو پانی کی بوند بوند کو تراسا سکتی ہے' ماضی کے ہمارے ناعاقبت اندیش بے بصیرت سیاستدانوں نے پاکستان کو اپنے ذاتی مفادات کی تجربہ گاہ بنانے میں کسر نہیں چھوڑی کاش وہ بانی پاکستان قائد اعظم محمدعلی جناح جیسی دور بیں سیاسی بصیرتوں کے حامل ہوتے؟ بانی پاکستان نے مقبوضہ جموں وکشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا کیا ہم نے پاکستان کی شہ رگ کو اپنے ازلی و ابدی دشمن ملک بھارت کے ناجائز قبضے سے آزاد کرانے کے لئے کہیں رکے بغیر کہیں ٹھہرے بغیر کوئی فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے یا گزشتہ سات دہائیوں سے ہم صرف ’باتیں‘ ہی بناتے رہے ہیں اور ہمارا ازلی و ابدی دشمن ملک بھارت ہماری شہ رگ سے ہمارا لہو نچوڑتا رہا اور ہم بھارت کے ساتھ ’تجارت‘ کے راگ الاپتے رہے ’نیشن ٹو نیشن‘ میلے ٹھیلوں کے دوروں میں اتنا بڑا عرصہ بیتا دیا وقت ضائع کردیا اپنے دشمن ملک کو’موسٹ فیورٹ نیشن کا درجہ‘ قرار دینے میں ہمارے جمہوری لیڈروں نے کتنا قیمتی وقت گزاردیا، ہمارے کل کے یہ نام نہاد سیاسی قائدین ‘کرپٹ بیورکریٹس اور دیگر اعلیٰ مقتدر عہدوں پر فائز رہنے والوں نے پاکستان کی مستقبل کی نسلوں کی بقاءاور اُن کے تحفظ کے لئے کون سے ایسے کارہائے نمایاں انجام دئیے، جن پر آج کی ہماری نسل فخر کرسکے کوئی ایک میگا توانائی کا منصوبہ سوائے ’تربیلا ڈیم‘ کے قائم ہوا ستر اکہتر برس کم نہیں ہوتے بڑی باتیں ہوتی ہیں ’غداروں‘ کی آئین شکنوں کی ‘ جمہوریت کا بوریا بستر گول کرنے والوں کی ‘ مگر کوئی یہ سوچتا تک نہیں کہ ’ تربیلا ڈیم‘ کس ’سویلین‘ حکمران کے عہد میں شروع ہوا تھا ؟ مرحوم فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان کیا کوئی ’سویلین ‘ حکمران تھے ؟ جناب ِ والہ! ہمیں کبھی فراموش نہیں کرنا کہ ’قوت ِ فیصلہ ‘ ہی وہ اصل طاقت اور حکمت ِ عملی ہوتی ہے حکمرانوں کو قوموں کی تاریخ میں ہمیشہ امر رکھتی ہے آج کل ملک بھرمیں وفاقی احتساب بیورو کی سریح الحرکت پھرتیاں میڈیا میں بخوبی دیکھی جاسکتی ہیں۔ اخبارات میں پڑھی جا رہی ہیں اعلی حساس سویلین ِ عہدوں پر فائزکئی سابق بیوروکریٹس پر لاکھوں کروڑوں روپوں کے کرپشنزکے سنگین کیسزعوام کے سامنے آرہے ہیں قوم مگر اپنی جگہ حیران‘ اور بہت بھلکڑ بھی 'پاکستان واٹرکمیشن کے ایک سابق چیئرمین سید جماعت علی شاہ کا نام کسی کو یاد ہے؟جی ہاں! یہی ہیں وہ موصوف، جنہوں نے نجانے کتنے ارب کھرب ڈالروں کے عوض میں بھارت کو مہلت فراہم کی تھی اور جس قیمتی مہلت کا بھارت نے بھرپور فائدہ ا±ٹھایا جس مہلت میں نئی دہلی سرکار نے دریائے جہلم پر'متنازعہ کشن گنگا پراجیکٹ' کے قیام کوممکن بنایا تھا عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کا مقدمہ جاندار جذبوں سے بروقت نہیں لڑا گیا افسوس ہے'ان بھگوڑے موصوف کا نام 'بہگلیار ڈیم' کے تنازعہ میں بھی بھارتی طرفداری کے ضمن میں سنائی دیتا ہے منتظرہے قوم ان کے گرد پاکستان کے ساتھ غداری کرنے کا شکنجہ دیکھتے ہیں کون کسے گا؟ سید جماعت علی شاہ پاکستان واٹر کمیشن کے جب تک سربراہ رہے ہیں ا±س دور کی چھان بین کرانا کتنی ضروری ہے ا س کا اندازہ ہے کسی کو' سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس محترم ثاقب نثار نے پاکستان کے پانی کے بحران پر قوم کو جس قدر شعوراور جس فکری دردمندی کی بیداری سے ہمکنار کیا ہے قوم ا±ن کا نام ہمیشہ احترام سے لیتی رہے گی، واقعی محترم چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان آئین پاکستان کے نگراں ہیں یقیناً اگر ا±نہیں فرصت ملے گی تو وہ اس جانب ضرور توجہ دیں گے کالاباغ ڈیم کو سیاست کی نذرکردینے والے غیروں کے ہاتھوں کٹھ پتلی بنے رہنے والے نام نہاد لیڈروں نے ہمیشہ کالاباغ ڈیم کے نام پر پست اور گھٹیا سیاست ہی کی اور پاکستان کو پانی کے بحران کے دوراہے پر لاکھڑا کیا، وقت اب بھی قوم کے ہاتھوں سے گیا نہیں ہے دیکھ لیجئے نئی دہلی میں کیسی تھرتھلی اور کہرام سا مچا ہوا ہے۔ نئی دہلی مبہوت کا شکارہے بولنا چاہتے ہیں ا±ن کی آوازیں رندھ سی گئی ہیں ایک دوبرسوں میں کیا پاکستانی قوم ایک
نہیں بلکہ دو میگا ڈیمز بنا لے گی؟ ملکی دفاعی ادارے ملکی اعلیٰ عدالتیں اور سب سے بڑھ کر 25 جولائی کے عام الیکشن میں منتخب حکومت کے سربراہ وزیراعظم عمران خان کا یہ اعلان قوم کے نزدیک ایک انقلابی اعلان کا مقام حاصل کر چکا ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم خود 'دیامر بھاشا ڈیم' کی نگرانی کا اہم فریضہ انجام دیں گے‘بھارت اب ہمیشہ 'کالاباغ ڈیم' کی لکیریں ہی بناتا رہے گا مٹاتا رہے گا چیختا چلاتا رہے گا، پاکستان میں چالیس سال کے لگ بھگ برسراقتدار رہے بھارتی مفادات کے آلہ کار سیاستدانوں اور چند ریٹائرڈ سویلین ا علیٰ افسروں نے کالاباغ ڈیم کی تعمیر کی راہ میں جتنی رکاوٹیں ڈالنی تھیں وہ رکاوٹیں ڈالی گئیں نتیجہ کیا برآمد ہوا پاکستان ’اپنی مدد آپ ‘ کے انسانی اصولوں کے تحت بیدار ہوگیا۔ پاکستان اب مستقبل میں سرسبز و شاد ملک کی حیثیت سے فی زمانہ ایک نئی ترقی یافتہ تاریخ رقم کرنے کے تیز رفتار سفر پر گامزن ہوچکا ہے۔ بھارت پاکستان کو اب پانی روکنے جیسی احمقانہ دھمکیاں دینے کی جرات کبھی نہیں کرائے گا۔ پاکستان کے کروڑوں نوجوان ملکی قیادت اپنے ہاتھوں میں لینے کے لئے مقبولیت کی انتہاو¿ں پر پہنچے وزیراعظم عمران خان کی ولولہ انگیز قیادت میں متحد ہوچکے ہیں پاکستانی عوام اپنی مسلح افواج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو'سیلوٹ' پیش کرتے ہیں۔ جنہوں نے سپریم کورٹ کے ڈیمز فنڈ میں خطیر رقم کا عطیہ چیف جسٹس آف پاکستان کو پیش کیا ہے یہ پاکستانی قوم کے عروج کی سربلندی کا وہ تاریخ ساز پیش خیمہ ہے جن سرخر و لمحات کا پاکستانی قوم نے برس ہا برس تک انتظار کیا اندرون ِ ملک اور بیرون ِ ملک ہم وطنو پر بھی بڑی بھاری قومی ذمہ داری آن پڑی ہے یقیناً اپنی اِن ہنگامی ذمہ داریوں سے پاکستانی قوم ضرور سرخرو ہوگی۔