پاکستانی شہر ی طلحہ ہارون کو امریکہ کے حوالے کرنے کے معاملہ پر سیکرٹری داخلہ طلب
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستانی نژاد امریکی شہری طلحہ ہارون کو امریکہ کے حوالے کرنے کی اجازت دینے کے خلاف درخواست کی سماعت 18 ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے سیکرٹری داخلہ کو طلب کر لیا ہے۔ عدالت عالیہ کے جسٹس شو کت عزیز صدیقی نے استفسار کیا ہے کہ بتایا جائے طلحہ ہارون کو کن ثبوتوں کی روشنی میں امریکہ کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے؟ پاکستانی نژاد امریکی شہری طلحہ ہارون کو امریکہ کے حوالے کرنے کی اجازت دینے کے خلاف اس کے والد ہارون رشید کی درخواست کی سماعت کے موقع پر انکوائری افسر سابق اے ڈی سی جی اسلام آباد عبدالستار ایسانی عدالت میں پیش ہوئے۔ اس موقع پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے استفسار کیا کہ طلحہ ہارون کو امریکہ کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیوں کیا گیا ، امریکہ نے طلحہ ہارون پر الزام کے ساتھ ریاست پاکستان پر بھی الزام لگایا ہے۔ بعد ازاں فاضل جسٹس نے انکوائری افسر ، درخواست گزار کے وکیل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل کو چیمبر میں طلب کر لیا اور سیکرٹری داخلہ کو 18 ستمبر کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔ واضح رہے کہ امریکی حکومت کی جانب سے طلحہ ہارون پر الزام عائد کیا گیا کہ ملزم نیو یارک حملوں کی منصوبہ بندی میں ملوث ہے جسے پاکستانی حکومت سے حوالے کرنے کی درخواست کی گئی تھی ، ضلعی انتظامیہ نے ملزم کو امریکہ کے حوالے کرنے سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس پر طلحہ ہارون کے والد نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے طلحہ ہارون کی امریکہ حوالگی کے نوٹیفیکیشن کے خلاف حکم امتناعی جاری کر رکھا ہے۔ 19 سالہ طلحہ ہارون گزشتہ دو سال سے راولپنڈی کی جیل میں قید ہے۔