عدلیہ میں بھی اصلاح کی ضرورت‘ زنگ آلود چہرے عوام کی قیادت کرینگے تو عزت ممکن نہیں : ہائیکورٹ
لاہور(وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ کے ایپلیٹ ٹریبونل نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی عام انتخابات میں نااہلی کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ جسٹس عبادالرحمن لودھی نے 10 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔ ٹریبونل نے شاہد خاقان عباسی کو انتخابات میں حصہ لینے کے لئے نااہل قرار دیا تھا۔ ٹریبونل نے فیصلے میں کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 62، 63 پر پورا نہ اترنے والے اقتدار میں آکر عدالتی کارروائی کو منطقی انجام تک نہیں پہنچنے دیتے۔ اسمبلی کی مدت مکمل ہوجاتی ہے لیکن الیکشن مقدمات کا فیصلہ نہیں آتا۔ الیکشن پٹیشنز کے فیصلے نہ آنے کی وجہ سے ایسے لوگ اسمبلیوں کے مزے لیتے رہتے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے اثاثوں کی مالیت درست ظاہر نہیں کی۔ شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد کے پوش علاقے میں گھر کی قیمت 3 لاکھ روپے ظاہر کی۔ شاہد خاقان عباسی نے اسی گھر کی مالیت بنک میں 2 کروڑ 47 لاکھ روپے سے زائد ظاہر کی۔ ٹریبونل نے عدالتی فیصلے میں مافیا کا بھی تذکرہ کیا۔ شاہد خاقان عباسی وزیراعظم رہ چکے ہیں اور ملک کے وزیراعظم کو عوام کا چہرہ سمجھا جاتا ہے۔ قوم دنیا سے عزت کے حصول کی خاطر اپنا چہرہ صاف شفاف رکھنا چاہتی ہے۔ اگر زنگ آلود چہرے عوام کی قیادت کریں گے تو عزت کا حصول ممکن نہیں۔ عدالت نے فیصلے میں مزید قرار دیا کہ عدلیہ کے اپنے معاملات میں بھی اصلاح کی ضرورت ہے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے حقائق چھپانے پر صادق اور امین نہیں رہے۔ آرٹیکل 62.63 کے تحت شاہد خاقان عباسی پارلیمنٹ کے ممبر بننے کے اہل نہیں ہیں۔ ایپلیٹ ٹریبونل نے مس کنڈکٹ پر ریٹرنگ افسر کے خلاف بھی قانون کے تحت کارروائی کرنے کا حکم دیا۔ وکیل مسعود عباسی نے ریٹرننگ آفیسر کی جانب سے شاہد خاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کے اقدام کو ٹریبونل میں چیلنج کیا تھا۔
تفصیلی فیصلہ