احتساب قانون میں بڑی تبدیلی کی ضرورت سول مقدمات جلد نمٹانے کیلئے تین تجاویز تیار کر لیں: فروغ نسیم
اسلام آباد(صباح نیوز) وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ احتساب قانون میں بڑی تبدیلی کی ضرورت ہے، ایم ایل اے کا قانون مکمل کر لیا، سول ریفارمز کا ڈرافٹ جلد تیار کر لیا جائے گا۔ وزیر قانون کی زیر صدارت سول ریفارمز پر ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا، اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران جب ان سے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس پر سوالات پوچھے گئے تو انہوں نے جواب دینے سے گریز کیا۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف پر بات نہ کریں۔ فروغ نسیم نے بتایا کہ سول کیسز جلد نمٹانے کے لئے 3 تجاویز تیار کر لی گئی ہیں، یہ تبدیلیاں سول مقدمات بروقت نمٹانے اور شہریوں کی بہتری کے لئے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نو سال بعد ایم ایل اے کا قانون مکمل کر لیا، اس کے لیے جلد منظوری لیں گے۔وفاقی وزیرقانون وانصاف بیرسٹر ڈاکٹر محمد فروغ نسیم نے کہا ہے کہ ملک میں فوری انصاف کیلئے عدالتی نظام میں اصلاحات متعارف کرائی جائیگی، زیرالتواءمقدمات کو جلد نمٹانے اور جوڈیشل نظام کوموثربنانے کیلئے دیوانی قانون (سول لائ) میں ترامیم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ دیوانی کیسوں کی نگرانی کیلئے تین مراحل پرمشتمل طریقہ کارکو جلدازجلد متعارف کرایا جائیگا، پہلے مرحلے میں بنیادی اور اہم کیسوں کو سنا جائیگا، دوسرے مرحلے میں حکم امتناعی اور تولیت سے متعلق امورکا جائزہ لیاجائیگا اور تیسرے وحتمی مرحلے میں شہادتیں ریکارڈ کی جائیگی۔وفاقی وزیر نے کہاکہ شہادتوں کے حصول کیلئے معروف اور اچھی ساکھ کے حامل وکلاءپرمشتمل پینل تشکیل دیاجائیگا، اس ضمن میں ہمیں ملک بھرسے وکلاءکی معاونت درکار ہوں گی۔ انہوں نے کہاکہ دیوانی مقدمات کے اندراج سے لیکر دفاع تک پورا عمل 75 دنوں میں مکمل کیا جائیگا، کسی معاملہ پر مقدمہ کیلئے 30 دن کاعرصہ ہوگا جبکہ گواہان اور ثبوتوں کیلئے 15 سے لیکر 20 دن دئیے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ عدالتوں کا وقت بچانے کیلئے کمشن ضروری شہادتیں ریکارڈ کرے گا، یہ شہادتیں 90 دن میں ریکارڈ ہوں گی، فیصلے کے بعد اس کا اطلاق کسی تاخیر کے بغیر فوری طورپرہوگا۔ سپریم کورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اگر کوئی فیصلہ واپس ہوتا ہے تو اس صورت میں تین ماہ کے اندراس کا اعلان ہوگا ، فیصلے کے بعد کسی حکمنامے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ انہوں نے کہاکہ سول جج کے فیصلے کے بعد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کی صورت میں دو اپیلٹ عدالتیں ہوں گی، اگر ہم ان تمام امور کو مرکزی دھارے میں لائے تو اس صورت میں ایک مقدمہ 12 سے لیکر13 مہینوں میں مکمل ہوجائیگا۔ ایک سوال پرانہوں نے امید ظاہرکی کہ سندھ حکومت بھی ان ترامیم کاجائزہ لے گی کیونکہ ایڈووکیٹ جنرل سندہ پہلے سے ہی اس پر اتفاق رائے ظاہرکرچکے ہیں اب یہ صوبائی اسمبلی پر منحصر ہے کہ وہ اس معاملے کو کیسا دیکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انقلابی نوعیت کی تبدیلی ہوگی، قانونی چارہ جوئی کا عمل تقریباً دو سالوں میں مکمل ہوگا اور مقدمات میں کوئی تاخیر نہیں ہوگی۔
فروغ نسیم