اکتوبر میں ڈی جی آئی ایس آئی سمیت 5 لیفٹیننٹ جنرلز ریٹائر ہو جائیں گے
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) نئے ماہ کے آغاز پر بری فوج کی اعلیٰ کمان میں ترقیوں، تبادلوں اور مدت ملازمت کی تکمیل پر ریٹائرمنٹ کا ایک بڑا را¶نڈ شرو ع ہو رہا ہے جس کا آغاز یکم اکتوبر کو ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننت جنرل نوید مختار کی ریٹائرمنٹ سے ہو گا۔ ان سمیت کل پانچ لیفٹیننٹ جنرل جن میں آرمی سٹرٹیجک فورس کمانڈ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل محمد ہلال حسین، جی ایچ کیو میں ملٹری سیکرٹری لیفٹیننٹ جنرل غیور محمود، کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل نذیر احمد بٹ اور جی ایچ کیو میں ہدائت الرحمٰن بھی مدت ملازمت مکمل کر کے اپنے مناصب سے سبکدوش ہو جائیں گے۔ خالی ہونے والے تمام عہدے پیشہ ورانہ اعتبار سے نہایت اہمیت کے حامل ہیں لیکن ان میں آئی ایس آئی کے سربراہ کے منصب کو خاص اہمیت حاصل ہے جس پر مقرر ہونے والے افسر کا ملکی اور عالمی سطح پر نوٹ لیا جاتا ہے۔ ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری وزیراعظم کی صوابدید ہے اور ادارہ بھی قانون کے تحت سربراہ حکومت کو ہی جوابدہ ہے تاہم باور کیا جاتا ہے وزیراعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مشاورت کر کے اپنی وزارت عظمیٰ کے اس سب سے اہم تقرر کے بارے میں فیصلہ کریں گے کیونکہ بہرحال ایک لیفٹیننٹ جنرل کو اس عہدے پر مقرر کرنا ہے۔ لیفٹیننت جنرل نوید مختار دسمبر 2016 کو ڈی جی آئی ایس مقرر ہوئے تھے۔ اس سے پہلے وہ کراچی کور کے کمانڈر تھے۔ وہ تقریباً پونے دو سال اس منصب پر فائز رہے۔ روایت کو مدنظر رکھا جائے تو نئے ڈی جی آئی ایس آئی بھی کم و بیش اتنی ہی مدت کیلئے آئیں گے اس لئے مزید پانچ ماہ بعد مدت ملازمت کی تکمیل پر ریٹائر ہونے والے افسران، لیفٹیننٹ جنرل عمر محمود حیات، لیفٹیننٹ جنرل ملک ظفر اقبال، لیفٹیننٹ جنرل جاوید محمود بخاری، لیفٹیننٹ جنرل انور علی حیدر، لیفٹیننت جنرل شاہد بیگ مرزا تو بہرحال زیرغور نہیں آئیں گے۔ ان کے بعد دستیاب افسران میں چار کی مدت ایک سال اور باقیوں کی دو سے تین برس مدت ملازمت باقی ہے۔ اس امر کا بھی قومی امکان ہے کہ انٹیلی جنس تجربہ کے حامل کسی میجر جنرل کو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر نیا ڈی جی آئی ایس آئی مقرر کیا جائے۔ امید ہے رواں ماہ کے آخری ہفتہ میں اس تقرر کا اعلان کر دیا جائے گا۔
فوج/ تقرر تبادلے